۱۴ آبان ۱۴۰۳ |۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 4, 2024
گلزار جعفری

حوزہ/ بانی ادارۂ حبل المتین مولانا گلزار جعفری نے کرمان کا کرب ناک سانحہ کے موقع پر کہا ہے کہ ابھی چند روز قبل اک دل دہلانے والا واقعہ سوشل میڈیا کے توسل سے موصول ہوا خون جگر منہ کو آگیا ہرطرف خون ہی خون تھا معصوم بے گناہ مسلمانوں کا لہو فریادی تھا، شہید قاسم سلیمانی کے مزار پر عقیدت مندوں کا ہجوم اور اس پر بد عقیدہ، بلکہ بے عقیدہ کافر و فاسق داعش کا دل دہلا دینے والا دھماکہ دلیل ہے کہ داعش کی دشمنی فقط اسلام سے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا گلزار جعفری نے کرمان کا کرب ناک سانحہ کے موقع پر کہا ہے کہ ابھی چند روز قبل اک دل دہلانے والا واقعہ سوشل میڈیا کے توسل سے موصول ہوا خون جگر منہ کو آگیا ہرطرف خون ہی خون تھا معصوم بے گناہ مسلمانوں کا لہو فریادی تھا، شہید قاسم سلیمانی کے مزار پر عقیدت مندوں کا ہجوم اور اس پر بد عقیدہ، بلکہ بے عقیدہ کافر و فاسق داعش کا دل دہلا دینے والا دھماکہ دلیل ہے کہ داعش کی دشمنی فقط اسلام سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش یہودیت کے تلوے چاٹنے والی وہ بے غیرت تنظیم ہے جسے فلسطین میں مسلمانوں کا بہیمانہ قتل دکھائی نہیں دے رہا ہے وہاں یہودیت و اسرائیل سے لڑنے کے بجائے امت مسلمہ کے شیرازہ اتحاد کو بکھیرنے کی ناکام کوشش کی کر رہی ہے۔

مولانا جعفری نے کہا کہ مزار شہید پر مجرمانہ دھماکہ اشارہ ہے کہ دشمن کی بوکھلاہٹ اس کے چہرے سے عیاں ہے، مجھے متکلم عصر رواں ، خطیب عرباں فصیح زمانۂ ادیب و خطیب اور نباض قوم کا طبیب جسکے لب و لہجہ کی صداقت صہیونیت کی زبان پر بھی جاری و ساری ہے اس عالم با عمل ، واعظ بے مثال ، مبصر و بصیر، میدان سیاست و حکمت کا بے تاج بادشاہ، یعنی سید حسن نصراللہ دامت برکاتہ کا یہ تاریخ ساز فقرہ دشمن کو زندہ سلیمانی سے زیادہ شھید سلیمانی سے ڈر لگتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چشم فلک نے اس فقرہ کی حقیقت کو کرب کرمان کے آئینہ میں دیکھ لیا ہوگا داعشی کتووں کا ٹولہ یہ جانتا ہیکہ شہید کا مزار حوصلوں کی اڑان عطا کرتا ہے شجاعتوں کا ہمالیاءی پروت بنادیتا ہے جو مزار شہید سے زیارت کرکے پلٹا ہے ضمیر کی عدالت میں شوق شہادت کا ترانہ گنگناتا ہے استقامت کی سرحدوں پر ثبات صبر کا پیمانہ چھلکنے لگتا ہے' شعور کی شاہراہوں پر شہادتوں کی شہناءیاں گونجنے لگتی ہیں مزار مرقد نہیں ہے بلکہ ایرانی عوام کے ٹوٹے ہویے دلوں کا سہارا ہے، عظمت شہید راہ خدا اس مزار کی پر رونق فضا سے آشکارا ہے ، نفاق و ضد انقلاب کے لیے یہ مزار آنکھوں کی کھٹک ہے ، دل کی چبھن ہے ، گلے میں رسی ہے، حلق میں پھندہ ہے، سانسیں جس سے اٹکنے لگیں وہ اچھو ہے زبان جس سے خشک ہو جاءیے وہ خوف و ہراس ہے دم بس نکلنے ہی کے انتظار میں ہے
آستین کے سانپ نہ ہوتے
دولت کی ہوس میں غیروں کے تلوے چاٹنے والی سگ صفت آفیسرز اور افراد دشمن سے نہ ملتے تو اتنا بڑا حادثہ وجود میں نہ آیا ہوتا چشم انصاف کا تقاضا تو یہی ہیکہ داعش کے ساتھ ساتھ ایران میں چھپے ہویے ایرانی سپولوں کو بھی ضبط تحریر میں لا کر واضح کیا جایے *عیاں را چہ بیاں* کے تاویلیں چلمن کو منافقوں کے چہرے کی نقاب بنانا مظلوموں کے ساتھ نہ انصافی ہے غداری ہے جسے ایک با شعور قلم ضرور محسوس کرتا ہوگا اسوقت ایران کو داخلی دشمنوں سے ہوشیار رہنے کی زیادہ ضرورت ہے مصلحت کی چادر اوڑھا کر جو فرزندان وقت صوم سکوت میں اعتکاف کیے ہیں انھیں متوجہ کرانے کی اس لحاظ بھی ضرورت ہےکہ ہر نماز میں ضد انقلاب پر لعنت کافی نہیں ہے بلکہ مقصد کے ساتھ غداری کرنے والے بکے ہویے افراد جو اس دور کے ابن زیاد اور پسر سعد بنے ہویے ہیں ان کو ہر صبح و مسا تخت دار کے ذایقہ سے اس طرح آشنا کیا جایے کے قصاص کی قرآنی حکمت کے نتیجہ میں عبرتوں کا سامان مہیا ہو جایے
جن افراد کی شمولیت پر ہلکا سا بھی شبہ ہو انھیں فورا کیفر کردار تک پہونچایا جایے
مجھے نہیں معلوم کے شہر شیراز میں جو گولیاں چلی تھیں ان میں منافقین پکڑے گیے یا نہیں انھیں سزا ہوءی یا نہیں مگر لگتاہے کہ ان مجرموں پر شکنجہ کسنے میں حکومت کی ناکامی نے منافقوں کی مجرمانہ جرأت کی آگ کو مزید بھڑکا دیا ہے میرا قلم گرچہ بعض چاپلوسوں کو برا لگے مگر حقیقت سے چشم پوشی کرنا اور فقط تعریفوں کے پل باندھ کر ہمدردی دیکھا کر وظیفہ خوری کے وظیفہ سے ہٹ کر سوچیں تو یہ احساس بھی ٹہوکے دیگا کی ظالم ظالم ہے خواہ کسی صف میں ہی کیوں نہ بیٹھا ہو ہماری صف میں ہے تب بھی وہ ظالم و قاتل ہے اور صف دشمن میں براج مان ہے تب بھی وہ ظالم قاتل اور ضمیر فروش ہے کسی بھی ملک کے اندر دھماکہ ممکن ہی نہیں ہے جب تک اس ملک کے غداروں نے دشمن سے ساز باز نہ کی ہو لہذا پہلی فرصت میں ان کا مؤاخذہ کیا جایے ایسی ہم حکومت ایران سے درخواست کرتے ہیں اور امید وار ہیں کی اس کے نتایج جلد ہی برآمد ہونگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو معلوم ہیکہ ایرانی قوم نے آغوش شہادت میں چشم شجاعت کو وا کیا ہے اس قوم کو مار کر ختم نہیں کیا جا سکتا اسلیے وہ خاین اور منافقین کو خرید کر ہماری صفوں میں انتشار کرنا چاہتے ہیں عالمی پیمانہ پر امت مسلمہ کے اتحاد کے دہانے پر پہنچنے سے جس تنظیم کو سب سے زیادہ خطرہ ہے اسنے اس گھناؤنی سازش سے اپنے سیاہ چہرے کے بدنما خدو خال کو واضح کردیا، خیر اس کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں وہ ظالم کی رسی کو ڈھیل دیتا ہے تاکہ گلے کا پھندہ سلیقہ سے تیار ہو جایے اور پھر اسکی حکومت کی عدالت سے فرار ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس عظیم سانحہ پر شہداء کے خانوادہ کو تبریک و تعزیت پیش کرتے ہیں اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے بارگا رب لوح وقلم میں دست بدعا ہیں۔

آخر میں انہوں نے سانحۂ کرمان کی مناسبت سے سید حسن نصراللہ دامت برکاتہ، رہبر معظم دام ظلہ العالی اور آقا و مولا امام زمان الذی بقیت الدنیا بنور وجہ کی خدمت میں تسلیت پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .