جمعہ 20 دسمبر 2024 - 15:26
سقوط شام کے پس منظر میں پنپتی سفیانیت

حوزہ/ آج شام کی یہ درندوں کی حکومت ال سعود اور آل یہود کی ملی جھلی سازش کا نتیجہ ہے اور جس شخص نے چہرے پر نقاب اسلام اوڑھ کر بہت بڑی خیانت کی ہے وہ ترکی ہے۔

تحریر: مولانا گلزار جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | آج پوری دنیا کا انصاف پسند انسان اس حقیقت کو سمجھ رہا ہے جو اسکی چشم بینا سے قلب مینا میں اتر رہا ہے سوشل میڈیا کی خبروں سے کسی حد تک آشنا افراد کے سامنے یہ بات بالکل واضح ہیکہ سقوط شام اک مذہبی جنگ ہے شیعت کا کتنا بڑا نقصان ہوا ہے یہ تو خدا ہی جانے مگر جو بظاہر فائدہ ہوا ہے وہ یہ ہیکہ اہلسنت والجماعت کی آنکھوں پر پڑا ہوا پردہ ضرور ہٹ گیا ہوگا اور انھیں بنی امیہ کے مظالم سے اس دور میں آگاہی ضرور ہوگئی ہوگی ابو سفیان سے بن سلمان تک سارے شجرے سارے نطفے کھل کر سامنے آگئے سارے نیچ قبیلے اپنے خون کی نیچتا دکھانے منظر عام پر ہیں اگر خدا نے دو آنکھیں دی ہیں اور ان میں دیکھنے کی صلاحیت دی ہے تو نور سے ظلمت کو ضرور دیکھیں اور اگر عقل سلیم بھی ہے تو سب کچھ سمجھنے کی کوشش ضرور کریں۔

جس طرح سے شام میں خارجیوں نے شپت گرہن کے وقت اپنے نسلی و اصلی آباء واجداد کے نام نامی لیے ہیں جن کی زبانوں سے عداوت و کینہ کی بدبو آرہی تھی جو اس بات کی علامت ہیکہ جب چودہ سو سال بعد عداوت کا یہ عالم ہے جنکے شجروں میں نجس لہو چھن چھن کر آنے کے بعد بھی اتنا غلیظ و کثیف ہے تو انکے اصلی آباء و اجداد یزید و معاویہ و ابو سفیان کی کیا کیفیت رہی ہوگی جب آج آل محمد ص سے محبت کرنے والوں کے گھر جلائے جا رہے ہیں تو خود انکے باپ دادا نے در زہرا س پر کیا کیا مظالم نہ ڈھائے ہونگے آج کے حالات میں ماضی کا آئینہ ضرور دیکھیں تو محسوس ہوگا کی یہ نسلیں آدمیت و انسانیت کے لیے اک بھیانک خطرے کا الارم بجا رہی ہے امت مسلمہ نے اب بھی اگر عقل کے ناخن نہ لیے تو شیعہ سنی اتحاد کی عظمت و معنویت و روحانیت، سیاست و حکمت کو نہ سمجھا تو یزیدیت ،سفیانیت، تکفیریت ،اور دہشت گردوں کا یہ دندناتا ٹولہ ، سنپولوں کی نسلوں کا یہ زہریلا وجود امت مسلمہ کے نازک مزاجوں کو ڈس لیگا ابھی وقت ہے عقل و خرد کے معیار و میزان کو سمجھا جائے حق و باطل میں فرق کا وقت آن پڑا ہے۔

اب جو جنگ کا رخ ہے وہ بالکل صاف ہے لڑائی اب صرف دو قبیلوں میں ہے یزیدیت اور حسینیت اس دور کے باشعور مسلمانوں کو یہ فیصلہ کرنا ہیکہ وہ اس لڑائی میں کس طرف کھڑے ہیں حسینیت کی طرف یا یزیدیت کی طرف بنی امیہ کی طرف یا بنی ہاشم کی طرف آل سفیان سے بن سلمان کی طرف یا آل یزید سے آل سعود کی طرف یا آل عمران سے آل حسین ابن علی کی طرف آپ کا یہی فیصلہ جنت و جہنم کی طرف لیکر جائیگا دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت بنے گا۔

آج شام کی یہ درندوں کی حکومت ال سعود اور آل یہود کی ملی جھلی سازش کا نتیجہ ہے اور جس شخص نے چہرے پر نقاب اسلام اوڑھ کر بہت بڑی خیانت کی ہے وہ ترکی ہے۔

جس نے نیٹو کا ممبر بننے کے لیے یہودیت کے تلوے چاٹے اور ظاہری اسلام کی نقاب اوڑھے اسلامی مملکتوں میں یہ تنہا یورپی ممالک کے ساتھ ناٹو کا رکن ہے حالانکہ یہ ایسا ہی ہے جیسے جب ہم لوگ گاوں میں کرکٹ کھیلتے تھے تو ایک ایسے بچے کو ضرور ساتھ کھیلاتے تھے جو بال کو نالی سے نکال کر لاتا تھا یعنی گندگی میں گر جانے والی بال کو کوئی اٹھانے پر تیار نہیں ہوتا تھا مگر گاووں کا گندہ بچہ کھیل کے لالچ میں تیار ہو جاتا تھا جسکی ذمہ داری پورے کھیل میں نالی اور گندگی سے گیند نکالنا ہو تی تھی اس وقت صیہونیت یہودیت اور امریکہ نے جو گھینونہ کھیل کھیلا ہے اور اپنی بال کو شام کی گندی سیاست کی گلیوں میں پھیکا دی ہے تو اسے نکالنے کے لیے ترکی جیسے گندے بچہ کی ضرورت تھی اسی لیے نیٹو کا ممبر بنا کر اسے اسکی اوقات یاد دلا دی کاش امت مسلمہ ترکی اور اسکے حکمران اردوغان کو سمجھے جو عنقریب اپنی دوغلی پالیسی کے نتائج ضرور دیکھے گا جب سعودیت اور یہودیت اسکی حکومت کے تختہ کو پلٹیں گے

وہ دن دور نہیں ہیں

آج امت مسلمہ جس دوراہے پر کھڑی ہے وہاں سے اسے سب کچھ صاف نظر آرہا ہے فلسطین کی کیفیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے مگر تحریر شام کی مسلح افواج اپنے عزیزوں کو اپنی عزتوں کو بچانے بیت المقدس کی حفاظت کے بجایے مسلمانوں کی سرزمین پر اسرائیل کا خیر مقدم کر رہے قاتلوں اور غاصبوں کو دعوت دے رہے ہیں جس نے ملک شام کی ایسی تباہی کی ہیکہ جس کو بنانے میں اک صدی بھی کم پڑ جائیگی اور اس تباہی کو آبادی میں نہیں بدلہ جا سکے گا۔

میں سمجھتا ہوں یہ وقت اتحاد کو کوسنے کا نہیں ہے بلکہ سوچنے کا ہے شدت پسند افراد جزبات کو عقل کے ترازو میں رکھیں تو شیعوں کو سمجھنا چاہیے کہ جن سے اتحاد کیا گیا وہ اہلسنت والجماعت برادران ہیں اور شام میں جو حکومت تشکیل دے رہے ہیں انکا تعلق سنیت سے نہیں بلکہ یہودیت سے ہے لبوں پر کلمہ شہادتین جاری کرنے کانام ایمان نہیں ہے سورہ منافقین کی آیات گواہ ہیں۔

اِذَا جَآءَکَ الۡمُنٰفِقُوۡنَ قَالُوۡا نَشۡہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُ اللّٰہِ ۘ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُہٗ ؕ وَ اللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ لَکٰذِبُوۡنَ ۚ (1)

منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو بھی علم ہے کہ آپ یقینا اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے یہ منافقین یقینا جھوٹے ہیں۔

منافق کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہیکہ آپ اللہ کے رسول ہیں مگر یہ منافق جھوٹے ہیں۔

کیا رسالت کی گواہی جھوٹ تھی جسے قرآن نے جھوٹا کہا جی ہاں کیونکہ وہ لوگ دل میں یہ عقیدہ نہیں رکھتے تھے ان آیات کو اس دور کی موجودہ صورت حال پر رکھ کر دیکھیے کیونکہ القرآن یجری کمجری الزمان* قرآن مجید وہ آفاقی کتاب ہے جسکی صداقت و حقیقت سدا آباد رہےگی اور اسکا معجزہ یہ ہیکہ یہ زمانہ کی رفتار کے ساتھ ہم آہنگ ہے بلکہ پرکھیے تو سمجھ میں آئیگا کی حقیقت حال کیا ہے۔

اور اسی طرح شدت پسند اہلسنت والجماعت کو ایسے لوگوں سے اپنا دامن جھاڑنا چاہیے جیسے ماضی میں ہم نے کہا تھا نہ رشدی تمہارا ہے نہ رضوی ہمارا ہے جو قرآن اور اہلبیت کا دشمن ہے وہ نہ تمہارا ہے نہ ہمارا ہے جو میرا زاویہ نظر کہتا تھا صفحہ قرطاس پر اتار دیا اہل شعور اہل بصیرت سے طالب اصلاح ہوں اتحاد کے رموز و اسرار پر بحث مقصود نہیں ہے حریت پسند اہل قلم کو اختلاف کی پوری آزادی حاصل ہے مگر بس قرآن حکیم کے اس فیصلہ کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جائے ولا یجرمنکم شنآن قوم علی الا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی۔

اے صاحبان ایمان دیکھو تمہیں کسی قوم کی عداوت اس بات پر نہ ابھار دے کہ تم عداوت میں عدالت کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دو عدل و انصاف سے کام لو کہ یہ تقوی سے زیادہ قریب ہے۔

----------------------------------------

سورہ منافقون :آیت1

سورہ مائدہ : آیت 2

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .