۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
News ID: 397249
12 مارچ 2024 - 13:19
رمضان

حوزہ/ معنویت و روحانیت کی نسیم سحر نیک خصلت انسانوں کی بیداری کا ثبوت فراہم کرتی ہے جو گیارہ مہینہ سے انتظار کا فاقہ رکھے تھے آج کی شب زیارت ہلال سے انکی چشم تمناء کی فاقہ شکنی ہوءی ہے باب توبہ سے باب اجابت تک کے سارے دروازے قدرت نے فطرت کے تقاضوں پر اطاعت گزار بندوں کے لیے کھول دیے ہیں۔ 

تحریر: مولانا گلزار جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | فلک عبادت پر ہلال مسرت نمودار ہو چکا ہے چاروں طرف محبتوں کے نغمے ہیں ہر سمت اک خوشی کی لہر ہے عبادت شعار بندگان خدا آمادہ صوم و صلات ہیں روح کی تہذیب نفس کی اصلاح ،اور معاشرہ کی فلاح کا قیمتی زمانۂ ہے در حقیقت یہ ماہ طاعات و عبادات ہے خوشا نصیب ہیں وہ بندگان خدا جو اپنی منقار معرفت سے اس نہر رمضان کے چشمہ شیریں سے چند بوندیں ہی سہی اپنے کاسہ گدائی میں بھر لیں۔

یہ اک ماہ رحمت ہے جسکی وسعت ہفت اقلیم کی وسعت سے زیادہ ہے اسمیں پھیلی ہوءی برکتیں بارش کے قطرات سے زیادہ ہیں اسکی مغفرتوں کا وزن پہاڑوں کے وژن سے زیادہ ہے اسمیں جسے بھی رزق توفیق اطاعت حقہ نصیب ہو جایے وہ دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہے اس ماہ عظیم کی عظمت یہ بھی ہیکہ شیطان و ابلیس قید و بند کی تاریکی میں ڈالدیا جاتا ہے۔

معنویت و روحانیت کی نسیم سحر نیک خصلت انسانوں کی بیداری کا ثبوت فراہم کرتی ہے جو گیارہ مہینہ سے انتظار کا فاقہ رکھے تھے آج کی شب زیارت ہلال سے انکی چشم تمناء کی فاقہ شکنی ہوءی ہے باب توبہ سے باب اجابت تک کے سارے دروازے قدرت نے فطرت کے تقاضوں پر اطاعت گزار بندوں کے لیے کھول دیے ہیں۔

بد بخت ترین ہے وہ انسان جو اس ماہ میں باب توبہ پر آب توبہ سے غسل توبہ نہ کر سکے اگر گناہوں کی کثافت و غلاظت اس قدر ہیکہ آب توبہ کے مضاف ہونے کا خطرہ ہے تو اسے چاہیے کہ زمین عبودیت پر اس طرح بچھ جایے کہ تیمم توبہ سے خاک آلود چہرہ لیکر رحمان کی بارگاہ چشم کرم میں جایے تاکہ مغفرت کی بھیک کشکول تمناء میں آجایے اس نے مستحکم توبہ کا مطالبہ کیا ہے۔

يا ايها الذين آمنوا توبوا الی اللہ توبة نصوحا جسے با شکل دعاء ادا کیا کرنا چاہیے کیونکہ اس نے طلب اور دعا کی قبولیت کا وعدہ کیا ہے ممکن ہے دعا کی قبولیت میں تاخیر ہو مگر یہ تاخیر اسکے ارادہ کی تاخیر نہیں ہے دلیل یہ ہیکہ "اذا اراد اللہ شیئا ان یقول لہ کن فیکون"وہ تو جب کسی شی کا ارادہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔

بلکہ بندے کے طلب کی تکمیل ابھی نہیں ہوئی ہے یعنی اسکی قبولیت کا وقت نہیں پہونچتا ہے مگر جب دست طلب توبہ کے لیے اٹھے تو وہ اگر تڑپ اور دعا کے انداز میں ہو تو قبولیت میں تاخیر کی ذرہ برابر بھی گنجایش نہیں ہے کیونکہ اسکے وعدے میں تخلف نہیں ہے وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا اسکی صداقت پر شک بھی عمری قبیلہ میں اذن دخول دے دیتا ہے لہذا بندہ مومن کو چاہیے کہ اس ماہ کے صحرا میں اپنی عبادات و طاعات کے خیمے نصب کردے اور خیال رہے کہ اسے گناہوں کی کوءی چنگاری نذر آتش نہ کردے ورنہ جلے ہویے خیمہ کی قناتوں پر حسرتوں کے رکھے ہویے جنازہ توبہ کی چتاووں پر بھی قابل قبول و منظور نہ ہوں گے اور اس طرح محرومیاں مقدر بن جائیگی۔

رب کریم ہمیں اس ماہ سے استفادہ کی توفیق مرحمت فرمایے ہماری طاعات و عبادات کو قول و مقبول فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .