تحریر: مولانا گلزار جعفری تاراگڑھ
حوزہ نیوز ایجنسی | اس سال بقیع کے انہدام کو سو برس پورے ہو رہے ہیں بقیع قوم تشیع کا معیار ہے، ملت تشیع کے سینۂ پر ایک زخم اور ناسور ہے انہدام بقیع ،ملت کے رسمی احتجاجی جلسے، روایتی طور پر کیے جانے والے مطالبے،قوانین مملکت کی آبرو رکھتے ہویے ایک خاموش احتجاج ، اور رواجی طور پر تعمیر کی طلب کے سارے حسین منظر چشم فلک نے دیکھ لیے اس راہ میں قلب ناتواں کی ہر کوشش اب تک ناکام ہوءی ہے عالمی سطح پر ملت تشیع کو سوچنا پڑیگا کی ہم سو سال کے اس عرصہ میں دوبارہ تعمیر کے لیے اب تک راہیں ہموار نہیں کر سکے ہیں کیا یہ ہماری ناکامی ہے؟
یا ہماری کوششوں میں خلوص صرف نامی ہے
دامن اخلاص ابھی استحکام پزیر نہیں ہوا ہے
ناکامی کے اسباب وعلل تلاش کرنے کا وقت آن پہونچا ہے
تعمیر بقیع کے لیے اب کیا کرنا ہے ایک نءی امنگ کے ساتھ ایک نیے جزبہ کے ساتھ خلوص نیت سے ایک تحریک کی ضرورت ہے عالمی سطح پر کوءی تنظیم قیام کرے جو عمارتوں کو انہدام کے داغ سے محفوظ کرنے کا لایحہ عمل طے کرے۔
اخر یہ بے حسی کب تک!!!
اربعین کا جم غفیر کیا ویرانی بقیع کا نوحہ نہیں پڑھ سکتا ؟ اسیر بغداد کا ماتم برپا کرنے والا لاکھوں کامجمع بقیع کا اظہار درد کب کریگا ؟غریب طوس پر حاضری دینے والا بہادر مجمع بقیع کے لیے کیا صرف دعاءیں کریگا ؟بین الحرمین جمع ہو کر جشن صبر و وفا کرنے والا مولاءی مجمع کب جشن صدیقہ طاہرہ بقیع میں منعقد کریگا ؟ نجف اشرف کا غدیری ،مولاءی اور علوی شجاعت کا امین جم غفیر کب تک بقیع کے لیے خاموش احتجاج کرتا رہےگا ؟حج بیت اللہ پر موجود حقیقی مسلمانوں کا بہت بڑا مجمع بقیع کی ویرانی پر کب علم بغاوت بلند کریگا ؟ کیا سچا مسلمان بنت رسول کے مزار کو منہدم کرنے والے مجرموں کو آسانی سے بخش دیگا ؟ تو وہ اپنے رسول کو کیا جواب دیگا ذرا سوچ کر رکھے گا کیونکہ رسول گرامی ص کو یہ پوچھنے کا حق ہیکہ میری ایکلوتی بیٹی کی قبر کی ویرانی پر کس طرح راضی رہے۔کب تک کاتبوں کے قلم کی روشنایی انہدام کا مرثیہ پڑھتی رہیگی ؟کب تک اہل دانش و بینش کے افکارو نظریات بسلسلہ احتجاج بقیع زیب قرطاس ہو تے رہیں گے ؟ کب ملت تشیع کا احساس بیدار ہوگا اور وہ مٹھی بھر وہابیوں سے بقیع کی اجارہ داری کا خاتمہ کراءیں گے۔ کب تک مطووں کی ٹولیاں بو لہبی و بو جہلی کی گدی نشینی کرتی رہینگی ؟
یہ ایک صدی ہم سے کءی سوال لیکر آءی ہے اگلے پچھلے سب اسی قطار سوال میں کھڑے ہیں سب کو روز قیامت جواب دینا ہوگا سب کی محبت کے پیمانہ ناپے جاءیں گے ، سب کا عنوانمودت میزان عشق و شغف میں تولا جاءیگا روز حساب اس بات کا حساب تو ہونا ہی چاہیے کہ ہم نے فردی طور پر بقیع کے لیے کیا دل سے اظہار برات کیا یا سیاست کی آغوش میں پر سکون نیندیں لیتے رہے مصلحت کی چادر اوڑھ کر کب تک بے حسی کے شہر خموشاں میں خاموش تماشاءی بنے رہیں گے؟ کب تک ہم اتحاد ملت کے نام پر بقیع کا عقیدہ قربان کرتے رہیں گے؟ امت مسلمہ بالعموم اور ملت تشیع بالخصوص کب بیدار ہوگی؟ انہدام بقیع کا انصاف کب طلب کیا جاءیگا ؟ اور نہ ملے تو کیا کیا جاءیگا لمحہ فکریہ ہے ملت تشیع کے جوانوں کے لیے کہ وہ اپنے زمانے کے امام کو کیا منھ دیکھاءیں گے کیا انہدام کا صد سالہ زخم سینۂ امام پر نہیں ہے؟ کیا ہم نے اس کے اندمال کی کوءی سبیل احتجاج واقعی نکالی ،جبر سعود کے سامنے کب تک صبر بقیع کا پیمانہ چھلکتا رہیگا جنت البقیع کا تقدس ایک صدی سے کیا فراموشی کے نہاں خانوں میں سجا رکھا ہے ؟ کیا ٹوٹی ہوءی پسلیوں کی شہزادی کی قبر مطہر بھی ٹوٹی ہی رہیگی۔
کیا شکستہ پہلو کا درد شکستہ قبر کی صورت بر قرار رہیگا ؟ کب غیرت مسلمان بیدار ہوگی؟ کب اجر رسالت بصورت مودت اہلبیت ع تعمیر بقیع کی جانب متوجہ ہوں گے؟ کیا ایک صدی کے انہدام کا یہ حزن و ملال کبھی کم ہو پاءیگا ؟ کب تک ہم حکومت آل سعود کے مضراب پر احتجاج کا سارنگ بجاتے رہیں گے ؟
کیا بقیع صرف ایک دن کے احتجاج سے تعمیر کی منزل میں چلی جاءیگی؟ یا اس کے لیے مسلسل عملی اقدام کی ضرورت ہے ہر جمعہ برایے انقلاب بقیع ہونا چاہیے تاکہ جمعہ نہضت بقیع تک احتجاج اپنے عروج پر ہو۔
آیے بارگاہ امام زمانہ میں یہ عہدہ پیمان کریں کی جب تک تعمیر بقیع نہ ہو جایے سلسلہ احتجاج رکنے نہ پایے۔
جاری۔۔۔۔