۱۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۸ شوال ۱۴۴۵ | May 7, 2024
شبیر آغا

حوزہ/ ہندستان سے زیارت کے لئے تشریف لائے ہوئے مترجم و محقق، حجة الاسلام و المسلمین مولانا محمد عارف املوی اور حجة الاسلام والمسلمین مولانا جعفر اعظمی نے مؤسسۂ امام موسی ابن جعفر علیہما السلام کی دعوت قبول فرماتے ہوئے مؤسسے کے جملہ احباب سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بتاریخ 4 مارچ بمطابق 13 ماہ رمضان المبارک بروز سہ شنبہ کو ہندستان سے زیارت کے لئے تشریف لائے ہوئے مترجم و محقق، حجة الاسلام و المسلمین مولانا محمد عارف املوی اور حجة الاسلام والمسلمین مولانا جعفر اعظمی نے مؤسسۂ امام موسی ابن جعفر علیہما السلام کی دعوت قبول فرماتے ہوئے مؤسسے کے جملہ احباب سے ملاقات کی۔

جلسے کی ابتدا حجة الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا شبّیر آغا کربلائی نے مؤسسے کی بنیاد اور اس کے اہداف و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کی، اس کے بعد مولانا عارف املوی نے دور حاضر میں اس طرح کے ذوق و شوق اور کار کردگی کو دیکھ کر مدح و ستائش کی اور مختلف موضوع پر روشنی ڈالی، ساتھ ہی ساتھ اس طرح کے کام (ترجمه,تالیف, تحقیق)کے لئے پہلے تو توفیق الہی ہو اور دوسرے قابل آدمی کی ضرورت کو لازم جانا ہے کہ اگر قابل لوگ ہوں گے تو اس طرح کے امور بآسانی پائے تکمیل تک پہنچے گے، پھر مولانا نے دور حاضر میں جو ایک بہت بڑا المیہ بن چکا ہے اس کو بیان فرمایا ، وہ یہ کہ لوگوں کی سماعتیں پست ہو گئی ہیں، لہذاضروری ہے کہ اس پر کام کیا جاۓ تاکہ بہترین دینی ثمرہ حاصل ہو سکے۔

پھر ایک سوال کے جواب میں مولانا نے کہا کہ تحفظ و سلامتی کا دامن تھام کر نہایت احتیاط کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے دیگر مذاہب کے اعتراضات و سوالات کا بطریق احسن جواب دینا چاہئے، اسی طرح اور سوالات مولانا کی خدمت میں پیش کئے گئے، محترم موصوف نے انکا جواب فراخ چشمی سے دیا۔

پھر نشست اپنے آخری منزل پر پہنچی تو مولانا سید مصطفی مہدی نے حجة الاسلام مولانا عارف، مولانا سید قاسم جزائری نے مولانا جعفر اعظمی کی خدمت میں حسینیه و مؤسسے کی طرف سے تحفہ پیش کیا اور نششت میں اراكين کے ساتھ ساتھ حوزۂ نجف اشرف کے افاضل حجة الاسلام والمسلمین سید تنویر عبّاس اور حجة الاسلام والمسلمین بشیر احمد ترابی بھی موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .