حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک ہندوستان میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل مطلق حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے خمس کے اجازے کے متعلق آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے استفتاء کیا ہے جسے مومنین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ العالی
سلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کی خدمت میں ماہ مبارک رجب کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، خدا وند متعال دنیا و آخرت میں ہم سب کو امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام اور اہل بیت علیہم السلام کی زیارت نصیب فرمائے، اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔
عرض خدمت یہ ہے کہ وہ افراد اور وہ ادارے جن کے پاس آپ کی جانب سے ۵۰ فیصد سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ حاصل ہے، کیا دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے سکتے ہیں؟ ہندوستان میں وہ افراد جن کے پاس اجازہ ہے وہ دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے رہے ہیں۔
جواب:
بسمہ تعالیٰ: دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ نہیں دے سکتے، مگر یہ کہ ان کے اجازے میں صراحتاً اس اختیار کا ذکر ہو۔
اگر کوئی اس طرح کا اجازہ صادر کر رہا ہے تو کیا آپ کے نزدیک مورد قبول ہے؟
جواب: قبول نہیں ہے۔
وہ افراد جنھوں نے اس طرح کے اجازے پر سہم امام دیا ہو، کیا وہ خمس سے بری الذمہ ہو جائیں گے۔
جواب: بری الذمہ نہیں ہوں گے۔
وہ افراد جو قم المقدسہ یا نجف اشرف میں موجود آپ کے دفتر سے وکالت یا اجازے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں کوئی دلیل یا دستاویز پیش نہیں کرتے، تو کیا ایسے افراد دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے سکتے ہیں، اور اپنی جانب سے رسید جاری کر سکتے ہیں؟
جواب: اگر کوئی کتبی اجازہ نہ دکھائیں تو ان پر اعتماد نہ کریں۔
ایسے افراد کے اجازے کا کیا حکم ہے؟ اور وہ مومنین جنھوں نے اس طرح کے افراد کو خمس دیا ہے کیا وہ خمس سے بری الذمہ ہو جائیں گے؟
جواب: ایسے افراد کے اجازے کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ان افراد کو خمس دینے والے مومنین خمس سے بری الذمہ نہیں ہوگے۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
25 شعبان المعظم 1444ھ