۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
خمس

حوزہ/ ملک ہندوستان میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل مطلق حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے خمس کے اجازے کے متعلق آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے استفتاء کیا ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک ہندوستان میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل مطلق حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے خمس کے اجازے کے متعلق آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے استفتاء کیا ہے جسے مومنین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ العالی

سلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

آپ کی خدمت میں ماہ مبارک رجب کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، خدا وند متعال دنیا و آخرت میں ہم سب کو امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام اور اہل بیت علیہم السلام کی زیارت نصیب فرمائے، اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔

عرض خدمت یہ ہے کہ وہ افراد اور وہ ادارے جن کے پاس آپ کی جانب سے ۵۰ فیصد سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ حاصل ہے، کیا دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے سکتے ہیں؟ ہندوستان میں وہ افراد جن کے پاس اجازہ ہے وہ دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے رہے ہیں۔

جواب:

بسمہ تعالیٰ: دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ نہیں دے سکتے، مگر یہ کہ ان کے اجازے میں صراحتاً اس اختیار کا ذکر ہو۔

اگر کوئی اس طرح کا اجازہ صادر کر رہا ہے تو کیا آپ کے نزدیک مورد قبول ہے؟

جواب: قبول نہیں ہے۔

وہ افراد جنھوں نے اس طرح کے اجازے پر سہم امام دیا ہو، کیا وہ خمس سے بری الذمہ ہو جائیں گے۔

جواب: بری الذمہ نہیں ہوں گے۔

وہ افراد جو قم المقدسہ یا نجف اشرف میں موجود آپ کے دفتر سے وکالت یا اجازے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں کوئی دلیل یا دستاویز پیش نہیں کرتے، تو کیا ایسے افراد دوسروں کو سہم امام خرچ کرنے کا اجازہ دے سکتے ہیں، اور اپنی جانب سے رسید جاری کر سکتے ہیں؟

جواب: اگر کوئی کتبی اجازہ نہ دکھائیں تو ان پر اعتماد نہ کریں۔

ایسے افراد کے اجازے کا کیا حکم ہے؟ اور وہ مومنین جنھوں نے اس طرح کے افراد کو خمس دیا ہے کیا وہ خمس سے بری الذمہ ہو جائیں گے؟

جواب: ایسے افراد کے اجازے کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ان افراد کو خمس دینے والے مومنین خمس سے بری الذمہ نہیں ہوگے۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

25 شعبان المعظم 1444ھ

اس استفتاء کو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • حیدر عباس CD 23:31 - 2023/03/26
    0 0
    سلام میرے خیال سے سیستانی صاحب کے دفتر سے ایک لسٹ طلب کر کے شائع کر دیں جس میں وکلاء کے نام اور ان کے حدود اختیارات مشخص و معلوم ہوں ۔
  • حیدر زیدی IN 06:41 - 2023/03/29
    0 0
    سلام و عرض ادب اگر وہ مورد کہ جہاں تمام علماء و فقہا نے صرف کرنے کو کہا ہے وہاں وجوہات شرعیہ صرف ہوتی ہیں پوری ایمانداری کے ساتھ تو اجازہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہر انسان صاحب اجازہ ہے شارع مقدس کی جانب سے۔ اگر اجازہ کے با وجود بھی ان موارد میں کہ جن پر شارع مقدس نے صرف کرنے کی بات کی ہے تو اس صاحب اجازہ کا اجازہ بھی مردود ہے شارع مقدس کی جانب سے۔ میری بات پرصاحبان عقل غوروفکر کریں گے۔
  • مرتضیٰ IN 06:48 - 2023/03/29
    0 0
    سلام علیکم ہندوستان میں آیات کرام نے اکثر و بیشتر علماء کو کون کون سے اختیارات دیے ہیں یہ ابھی تک نہ ہی اجازہ لینے والوں کو معلوم ہے اور نہ ہی مؤمنین کو۔ خمس کے مسائل تو سب حل کرتے ہیں کیونکہ لینا ہوتا ہے باقی سماجی مسئل کہ جہاں پر حاکم شرع کی ضرورت ہوتی ہے جیسے طلاق و۔۔۔۔۔ وہاں سے سب غایب ہوتے ہیں۔ میں مولانا احمد علی عابدی صاحب سے گزارش کروں گا کہ وہ آیات کرام کی جانب سے دیے ہوئے اپنے اختیارات کو بیان فرمائیں۔ نیز دیگر صاحبان اجازہ علماء سے بھی یہ ہی گزارش ہے۔
  • دانش IN 06:52 - 2023/03/29
    0 0
    سلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ مولانا احمد علی صاحب سے گزارش ہے کہ وہ بھی اپنا اجازہ دکھائیں جیسے مولانا اشرف صاحب نے واٹسپ گروپ پر نشر کیا ہے۔ حوزہ نیوز سے گزارش ہے کہ اس کو نشر کریں یا ان تک یہ پیغام پہنچائیں۔شکریہ
  • حسین نقوی IN 07:46 - 2023/03/30
    0 0
    سلام علیکم جمیعا و رحمۃ اللہ و برکاتہ اس خبر پر آئے ہوئے نظریات کو پڑھا۔ حوزہ نیوز نے بھی اپنی ایمانداری سے نظریات کو شئر کیا۔ اب ان حضرات کے مطالبات یا نظریات کا جواب بھی ہونا چاہیے۔ امید ہے سب ہی نے دیکھ بھی لیا ہوگا۔ اور ہم جیسے قارئین کی معلومات اور علم میں اضافہ ہوجائے گا۔
  • عابدی احمد علی IN 07:57 - 2023/03/30
    0 0
    سلام علیکم، میں قبلہ احمد علی صاحب کا ہمنام ہوں اور خمس کے متعلق مسائل پیش آتے ہیں تو میرے ذھن میں ایک سوال سر اٹھاتا ہے کہ سرزمین ھندوستان پر آیت اللہ سیستانی کے کئی وکیل ہیں، جن میں سے پرانوں میں شمیم الملت، مولانا احمد علی عابدی اور خوجہ جماعت سے۔ دور حاضر میں ایک نیا نام اور بھی سامنے آیا "مولانا اشرف"۔ مذکورہ مضمون سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ مولانا احمد علی عابدی آیت اللہ سیستانی کے وکیل مطلق ہیں۔ دوسری طرف سے مولانا اشرف صاحب کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ وہ آیت اللہ سیستانی کے وکیل مطلق ہیں!۔ یہاں پر ایک سوال یہ ہے کہ ایک وقت میں وکیل مطلق کتنے ہوسکتے ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر مولانا اشرف اور مولنا عابدی دونوں وکیل مطلق ہیں تو پھر شمیم الملت صاحب کون سے خانے میں آئیں گے؟ برائے مہربانی مذکورہ سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں!!
  • میزان رضا IN 08:06 - 2023/03/30
    0 0
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ میں دبئی سے میزان رضا بات کرتا ہوں، آغا صاحب میرے دماغ میں یہ سوال اٹھتا کہ حیدرآباد کا وکیل مطلق کون ہے؟ یعنی میں پوچھتا کہ جیسے احمد علی عابدی ممبئی میں، آغا اشرف لکھنو میں، آقا شمیم بنارس میں تو پھر حیدرآباد میں کون ھے کہ ھم اس سے خمس کے بارے میں اجازت لیں! ھم دوسرا سوال یہ پوچھتے کہ وکیل مطلق کا مطلب کیا ھے؟ ایک سوال یہ بھی کہ اصلی وکیل مطلق کون ہے؟ سب وکیلوں سے اجازے کی کاپی حاصل کرکے نشر کی جائے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ وکیل مطلق کون ہے اور اس کے اختیارات کیا ہیں؟ ہمیں یہ بھی معلوم ہو کہ ایک عام وکیل کون ہے اور خاص وکیل کون؟ عام وکیل کے اختیارات کیا ہیں اور خاص وکیل کے اختیارات کا دائرہ کہاں تک ہے؟
  • تفضل حسینی بنارس IN 07:40 - 2023/03/31
    0 0
    علیکم السلام مذکوہ نظریات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس استفتاء کا کوئی خاص اثر نہیں ہے۔ اور اس سوال: ایسے افراد کے اجازے کا کیا حکم ہے؟ اور وہ مومنین جنھوں نے اس طرح کے افراد کو خمس دیا ہے کیا وہ خمس سے بری الذمہ ہو جائیں گے؟ اور اس کے جواب: ایسے افراد کے اجازے کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ان افراد کو خمس دینے والے مومنین خمس سے بری الذمہ نہیں ہوگے۔ سے معلوم ہوتا ہے کہ ذوقی معاملہ ہے، رقوم شرعیہ پہلے ایک انسان کو پہنچتی تھیں اب دو لوگوں میں تقسیم ہوگئی ہیں جھگڑا یہاں ہے۔ نہ کسی کو قوم کا درد ہے اور نہ ہی دین سے کوئی ہمدردی ہے۔ حیدر زیدی صاحب کا نظریہ(اگر شارع مقدس راضی ہے اور جہاں رقوم شرعیہ کو خرچ کرنے کو چاہا ہے وہاں خرچ ہو رہی ہے تو اجازہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اور اگر ان موارد پر خرچ نہیں ہو رہی ہیں تو صاحب اجازہ کا اجازہ بھی باطل ہے) قابل قبول ہے۔