حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،چونکہ ماہ مبارک رمضان کے آخری دنوں میں فطرہ کے احکام بیان کرنے چاہئیں کیونکہ اس کے متعلق بہت زیادہ سوال کیا جاتے ہیں اور ان سوالوں کے مختلف جوابات ہیں۔
زکات فطرہ کے متعلق پہلا نکتہ یہ ہے کہ فطرہ "واجبات مالی" میں سے ہے۔
ہمارے واجبات کی دو قسمیں ہیں:
اول۔ واجبات بدنی کہ ان میں کوئی خرچ نہیں ہوتا اور یہ واجبات ہم اپنے بدن کے ساتھ انجام دیتے ہیں مثلا نماز پڑھتےاور روزے رکھتے ہیں۔
دوم۔ واجبات مالی مثل حج، خمس و زکوٰۃ وغیرہ کی ادائیگی۔
ان مالی واجبات میں سے ایک عید فطر کے دن فطرہ دینا ہے۔ فطرہ فقیر کو دینا چاہیے البتہ کفارۂ ردّ مظالم بھی واجبات مالی میں سے ہے۔ لیکن کفارہ اور اس طرح کے درمیان فرق ہے۔
ہم متعدد بار بیان کر چکے ہیں کہ کفارہ میں پیسے فقیر کو نہیں دے سکتے حتماً جنس (گندم یا آٹے وغیرہ) دی جائے گی لیکن فطرہ میں پیسے بھی دیئے جاسکتے ہیں یعنی جنس یا اس کے بدلے میں پیسے بھی دیئے جاسکتے ہیں۔ البتہ اگر جنس دیں تو اس کا انتخاب ہم پر ہے مثلا چاول، کھجور، ماکرونی، آٹا، گندم وغیرہ۔ اس میں سے بعض مہنگی ہیں کہ بعض انہیں فطرہ کے طور پر نہیں دے سکتے۔ اگر وہ کم قیمت اجناس دینا چاہیں تو بڑے شہروں اور بہت سارے دیگر شہروں میں روٹی اور گندم فقیر کو نہیں دے سکتے۔ اس لیے فطرہ میں اس کا بدل یعنی قیمت دے سکتے ہیں یعنی پہلے جنس کا انتخاب کرنا چاہئے اس کے بعد اس کے بدلے فقیر کو پیسے دینے چاہئیں۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ قیمت کا معیار وہ شہر ہے جس میں فطرانہ دیا جا رہا ہے۔ پس اس شہر میں مثلاً ۳ کلو گندم کی قیمت کے حساب سے فطرہ دینا ہوگا۔