۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 368576
13 مئی 2021 - 03:16
فطریه

حوزہ / حجۃ الاسلام والمسلمین وحید پورنے زکات فطرہ کے احکام بیان کئے ہیں جنہیں یہاں اردو دان حضرات کے لئے ذکر کیا جارہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مالی واجبات میں سے ایک فطرہ ہے اور یہ زکوۃ کی طرح ہے۔ پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ زکات فطرہ کا مصرف احتیاط واجب کی بنا پر صرف فقیر ہے اور فقیر بھی شیعہ اثنا عشری اور اسے اس کے علاوہ کسی دوسری جگہ مصرف نہیں کرنا چاہیے اور گھر کے سرپرست (یعنی جس پر گھر کے افراد کا نان و نفقہ واجب ہے) پر لازم ہے کہ وہ اپنے تحت تکفل افراد کا فطرہ دے بشرطیکہ وہ خود فقیر نہ ہو۔

فطرہ کی مقدار تین کلوگرام گندم، آٹا، چاول، روٹی یا کھجور وغیرہ ہے۔ پس گوشت اور دالیں طعام (کھانے) میں نہیں آتیں۔

 زکات فطرہ میں جنس اور اس کے بدلے اس کی قیمت دونوں دی جا سکتی ہیں۔ اگر کسی کے لیے آٹا، گندم اور چاول فقیر کو دینا مشکل ہو تو وہ ان کے بدلے ان کی قیمت بھی دے سکتا ہے ۔

جنس کی قیمت کتنی ہوگی؟

اگرگھر  کا سرپرست جنس کے بجائے پیسے دینا چاہے تو ایران میں مراجع تقلید کے دفاتر نے اعلان کر رکھا ہے کہ تین کلوگرام گندم کی قیمت 21 ہزار تومان بنتی ہے اور اگر چاول کی قیمت دینا چاہے تو ایرانی اچھے چاول کی قیمت ایک لاکھ تومان بنتی ہے جبکہ غیر ایرانی چاول کی قیمت 70 ہزار تومان ہے۔ اب یہ فطرہ دینے والے شخص پر منحصر ہے کہ وہ کونسی جنس کی قیمت دینا چاہتا ہے۔

کس کو فطرہ دیں؟

فطرہ فقیر کو دینا چاہیے اور شرعی طور پر فقیر اسے کہتے ہیں جو اپنے گھر کو نہیں چلا سکتا (یعنی گھر کا کرایہ وغیرہ نہیں دے سکتا یا اپنا یا اور اپنے گھر والوں کا لباس تہیہ نہیں کر سکتا یا روز کے کھانے پینے کی اشیاء کو مہیا کرنے میں مشکل کا شکار ہے یا بچوں کی تعلیمی اخراجات نہیں دے سکتا یا بیماری کے اخراجات نہیں اٹھا سکتا) پس یہ شخص شرعی طور پر فقیر ہے اور وہ زکات فطرہ لے سکتا ہے۔

فطرہ کس وقت دیں؟

فطرہ عید کے دن اور نماز عید ادا کرنے سے پہلے ادا کرنا چاہیے۔ البتہ نماز عید سے پہلے ان افراد کے لیے ضروری ہے جو نماز عید پڑھتے ہیں۔ جو افراد نماز عید نہیں پڑھتے وہ عید کے دن ظہر تک بھی فطرہ دے سکتے ہیں۔

اگر فقیر دسترس میں نہ ہو تو اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعہ بھی فقیر کو پیسے منتقل کیے جا سکتے ہیں۔

خیریہ اداروں اور مساجد کے لئے قابل توجہ نکتہ!

خیریہ ادارے اور مساجد اگر فطرہ اکٹھا کرتے ہیں تو وہ حق نہیں رکھتے کہ اپنی مورد نظر جنس فقیر کو دیں۔ جب وہ پیسے لیں تو فقیر کو بھی حتماً پیسے ہی دیں۔ کوئی دوسری چیز نہ خریدیں کیونکہ ممکن ہے فطرہ دینے والے نے گندم کے حساب سے فطرہ دیا ہو اور گندم کے بدلے اس نے پیسے دیئے ہوں اور ان مثلا جب ان پیسوں سے چاول خریدے جائیں گے تو وہ تقریبا ایک کلو چاول بنیں گے۔ لہذا مساجد اور خیریہ اداروں کو دقت کرنی چاہیے تاکہ شرعی مسائل کی رعایت ہوسکے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .