حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مغربی آذربائجان میں واقع حوزہ علمیہ خواہران کے مدیر حجتالاسلام علیرضا رضوی نے مدرسہ علمیہ الزہراء (س) میں ایک مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شہادت کی دو مختلف تاریخوں کے بارے میں گفتگو کی اور کہا کہ تاریخ میں شہادت کے حوالے سے دو اقوال یعنی 75 دن اور 95 دن کا ذکر ملتا ہے۔
حجتالاسلام علی رضا رضوی نے مزید کہا کہ عربی رسمالخط میں اعراب اور نقطہگذاری بعد میں شامل کی گئی، جس کی وجہ سے "خمسة و سبعین" (75 دن) اور "خمسة و تسعین" (95 دن) میں فرق واضح نہ رہ سکا۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں اقوال موجود ہیں اور ان میں سے کسی ایک کو حتمی طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے امام زمانہ (عج) کا قول نقل کرتے ہوئے کہا: امام نے فرمایا: "دختر رسول خدا (ص) میرے لیے بہترین نمونہ عمل ہیں۔" اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) نہ صرف امام زمانہ (عج) بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہیں۔
حجتالاسلام رضوی نے بتایا کہ حضرت جبرئیل امین کے ذریعے حضرت فاطمہ (س) کو جو علوم عطا کیے گئے، وہ "مصحف فاطمہ" کے نام سے مشہور ہیں۔ اہل تشیع کے عقیدے کے مطابق یہ مصحف قرآن کریم سے دو گنا بڑا ہے اور اس میں قیامت تک کے تمام واقعات درج ہیں، جو اس وقت امام زمانہ (عج) کے پاس موجود ہے۔
انہوں نے حدیث کساء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حدیث میں حضرت فاطمہ (س) کو محور خلقت قرار دیا گیا ہے: فاطمہ، ان کے والد، ان کے شوہر، اور ان کے بیٹے...
یہ الفاظ ان کی عظمت اور مرکزیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
حجتالاسلام رضوی نے کہا کہ امام خمینی (رہ) فرماتے تھے: "اگر فاطمہ (س) مرد ہوتیں تو وہ نبی ہوتیں" یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت فاطمہ (س) میں نبوت کے لیے مطلوبہ تمام شرائط موجود تھیں، اور ان کی روحانی بلندی اس حد تک ہے کہ وہ اس الہی عہدے کو انجام دینے کی طاقت رکھتی ہیں۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کے رہنما شہید سید حسن نصراللہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ جنگوں میں فتح کو حضرت فاطمہ زہرا (س) کی عنایت کا نتیجہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نسل کو سچائی اور خیانت سے دور رہنے کی تعلیم دینی چاہیے۔ جتنا خوف خدا زیادہ ہوگا، اتنی ہی صداقت بڑھے گی اور معاشرہ ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔
حجتالاسلام رضوی نے حضرت فاطمہ زہرا (س) کے مقام کی عظمت کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے ماننے والوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کی اور کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ان کے کردار کو اپنانا چاہیے تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔