حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبے میں ولی فقیہ کو امام زمانہ (عج) کے قریب ترین فرد قرار دیا جو معاشرتی انحرافات کا خاتمہ کرتا ہے، رہبر انقلاب اسلامی، امام خامنہای، اللہ کی جانب سے امت کے لیے ایک عظیم ذخیرہ ہیں، جن کی صحت اور طویل عمر کے لیے دعائیں کی جانی چاہئیں۔
حجت الاسلام صدیقی نے انقلاب اسلامی کو فاطمی انقلاب قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد اسلام کو کتابوں سے نکال کر عملی زندگی میں نافذ کرنا تھا۔ انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو اسلامی اقدار کے احیاء کے لیے اہم قرار دیا۔
خطبہ جمعہ کے دوران محاذ مقاومت کو اسلام اور کفر کی جنگ کا خط مقدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ جنگ دین و بی دینی، حق و باطل، اور شرافت و شرارت کے درمیان ہے، نہ کہ اسرائیل کی لبنان و غزہ و لبنان کے خلاف۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ولایت کی محافظ اور ایثار و قربانی کا استعارہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، حضرت فاطمہ (س) نے اپنی جان اور فرزند کی قربانی دے کر ولایت کی حفاظت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ اگر حضرت فاطمہ (س) مرد ہوتیں تو امام بنتیں۔
انہوں نے امریکہ کو غارتگری، تسلط اور بغاوتوں کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے سیاسی نظام میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس میں کوئی فرق نہیں۔ امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی صدر کی کابینہ دشمنانِ ایران پر مشتمل ہے۔
خطیب نماز جمعہ نے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے فلسطین کی حمایت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے اور دعا کی کہ اللہ مظلوم فلسطینیوں اور لبنانیوں کے خون کا انتقام لے۔
انہوں نے تقویٰ کو نیکیوں کی قبولیت کی بنیاد قرار دیا اور خواتین کو عفت اور حجاب کا دامن تھامے رکھنے کی تلقین کی۔