۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
انقلاب اسلامی ایران

حوزہ/ ایران نے عراق کے اندر امریکہ کے دو بڑی چھاؤنی پر حملہ کرکے دنیا کو بتادیا ہے اب حالات پہلے والے نہیں ہیں بلکہ ایران نے اعلان کیا ہے اگر امریکہ نے کوئی اورغلطی کی توایران کے دندان شکن جواب کا سامنا ہوگا۔

تحریر: مولانا محمد حسین بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی | حق وباطل کی جنگ تاریخ بشریت کا ایک اہم باب ہے جس میں ایک طرف خدا اور اس کے مخلص بندے ہیں أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ.دوسری طرف شیطان  اورشیطانی قوتیں ہیں۔أُولَٰئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ.
 اسی کوعلاّمہ اقبال ان الفاظ میں یادکرتے ہیں:
موسی وفرعون وشبیرویزید
این دو قوت ازحیات آمد پدید!
اسی سلسلہ حق وباطل میں  حضرت ابراہیم بت شکن نے نمرودکےمقابل قیام کیا!
بےخطرکود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محوی تماشا لب بام ابھی!
لہذا آج ابراہیم کے ماننے والوں نے وقت کے نمرود،امریکہ کے مقابل میں آکر پوری دنیا کو  حیرت میں ڈال دیاہے اور مسلمان تو مسلمان !غیر مسلم بھی محو تماشا ہے لب بام ابھی!وہ حضرت ابراہیم بت شکن تھے جنہوں نے اس زمانے کے بہت بڑے بت نمرود کو توڑا تھا یہ خمینی بت شکن ہیں جس نے اس زمانے کے بہت بڑے بت امریکہ کو توڑا اور یہ توڑنے کا سلسلہ آج خامنہ ای بت شکن نے جاری وساری رکھا ہوا ہے۔ انشاءاللہ آپ ہی کہ دست مبارک سے موسی کلیم اللہ کےمکہ کی طرح فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ،عراق میں موجود امریکی سب سے بڑے اڈے پر حملہ کیا ہےاور موسی کلیم اللہ کے فرزند علی خامنہ ای وقت کے فرعون اور اس کے حامیوں کو دریائے نیل میں  غرق ہونے تک یہ جنگ جاری  رکھیں گے اور ابو جھل و ابو سفیان کے ماننے والوں کو حرم  امن الہی مکہ ومدینہ اور مشرق وسطی کےعلاقہ سے بے دخل کر دیں گے! مولا علی خیبر شکن کے نور چشم علی خامنہ ای قلعہ خیبر اسرائیل کو  نابودکریں گے حضرت امام حسین کے فرزند گرامی سید علی خامنہ ای الحسینی وقت کے یزید اور یزیدیوں کوکربلائے زمان عراق اور شام میں پھر پوری دنیا میں رسوا اور ذلیل کریں گے۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتاہے ہرکربلا کے بعد!
 قاسم سلیمانی کے قتل سے  علی اور حسین والوں کو نہیں ڈرایا جاسکتا!امریکہ یہ جان لے وہ سعودی عرب کی طرح دودھ دینے والی  بھینس نہیں ہے!
نہ ہی تورا بھورامیں چھپنے والے!نہ ہی برقعہ پہن کر بھاگنے والے غازی!بلکہ یہ حسینی ہیں جو دنیا میں پھیلے ہوئے !!
حسینی وہ ہوتے ہیں، جس قاسم سلیمانی کو تم نے مارا تھا وہ حسین کی طرح جاودان ہوگیا جس کی تشیع جنازہ میں کروڑوں لوگوں نے شرکت کی اور اب تک ہزاروں قاسم سلیمانی وجود میں آئے ہیں حق و باطل کی جنگ جاری و ساری رہے گی یہ اللہ کا فرمان ہے۔
 وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا اور یہ سلسلہ آگے بڑھتے ہوئے منجی عالم بشریت مہدی دوراں امام زمان علیہ السلام کے دست مبارک سےپوری دنیا میں اسلام کا علم لہرایا جائے گا !هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُون َایک بار پھر دنیا جس سیاسی اور فوجی بحران کا شکار ہے حق و باطل مکمل طور پر آمنا سامنا ہے ظاہرا پہلے پشت پردہ، مستقیم اورغیر مستقیم امریکہ اور ایران کی  جنگ جاری تھی لیکن جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران اور شیطان بزرگ امریکہ کے ساتھ براہ راست جنگ کا آغا ہو چکا ہے ایران نے عراق کے اندر امریکہ کے دو بڑی چھاؤنی پر حملہ کرکے دنیا کو بتادیا ہے اب حالات پہلے والے نہیں ہیں بلکہ ایران نے اعلان کیا ہے اگر امریکہ نے کوئی اورغلطی کی توایران کے دندان شکن جواب کا سامنا ہوگا۔اور یہ بھی بتایا ہے اگر کسی ملک نے امریکہ کو اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال کرنے دیا تو اس ملک کو بھی سزا ملی گی۔میں نے آج تک کوئی سیاسی تجزیہ وتحلیل پر مشتمل کوئی مقالہ آج تک نہیں لکھاتھا پہلی بار تین دن پہلے جنرل سلیمانی کے بارے میں ایک مختصر تحریر لکھی تو دوستوں نے سراہا۔ویسے بھی میں نے اپنا وظیفہ اور دینی ذمہ داری سمجھ کر قلم اٹھایا ہے آج بھی اسی نقطہ نظرکو سامنے رکھتے ہوئے دوستوں کوعرض کرتاہوں یہ تحریرحق کے دفاع میں لکھ رہاہوں لہذا سب کی ذمہ داری بنتی ہےکہ حقیقی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی دینی ذمہ داریوں کو انجام دیں۔جیساکہ اوپرعلامہ اقبال کے اس شعر کو نقل کیا:
موسی وفرعون وشبیرویزید
این دو قوت از حیات آمد پدید
جب حضرت امام حسین علیہ السلام نے قیام کیا تو مسلمان تین گروہ میں تقسیم ہو گئے  تھے۔
پہلا گروہ آپ علیہ السلام کے قیام پرلبیک کہتے ہوئے روز عاشورا کربلا میں شہید ہوئے!
دوسرا گروہ آپ علیہ اسلام کے خلاف یزید علیہ لعنہ کی حمایت میں سامنے آگئے۔
تیسرا گروہ ان لوگوں کا تھاجو نہ اِدھرکا نہ اُدھرکاتھا نہ خدا ملا ،نہ وصال صنم،آج انقلاب اسلامی ایران کے بعد بھی مسلمان اسی تین گروہ پر مشتمل ہے۔اب ہميں ان حالات میں غیرضروری باتین ،غیر ضروری توقعات اور غیر ضروری سوالات کے چکروں میں نہیں پڑناچاہیے!انقلاب اسلامی ایران کو 42سال ہو رہے ہیں اس عرصے میں ایران کے خلاف امریکہ نے بہت بڑی جنایت اور ظلم ڈھایا ہے اس کی چند موٹی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔
1۔انقلاب اسلامی کے خلاف منافقین کے ذریعے ہزاروں شخصیات کو دہشت گردی  کا نشانہ بنانا۔
2۔ صدام کے ذریعے اس نئے انقلاب کو صفحہ ہستی سے مٹانے کےلیے ایران پرحملہ کرنا اور آٹھ سال تک اس جنگ کا جاری رہنا ہے جس میں ڈھائی لاکھ شہید اور اتنےہی زخمی و جانباز ہیں۔اس جنگ کی سرپرستی در واقع امریکہ نے کی تھی اس کے گماشتہ سعودی عرب، امارات، کویت، بحرین، قطرو مصر وغیرہ نے صدام کی مالی معاونت اور مکمل حمایت کی تھی اور بعض اسلامی ممالک آج بھی تماشائی بنے ہوئے ہیں!
3۔ چند سال پہلے خلیج فارس میں امریکہ نے ایران کے  مسافروں سے بھرے ہوائی جہاز   کو میزائل سے گرا تھا۔
  4۔ ایران کے سائنس دانوں کو  دہشت گردی کے ذریعے شہید کرنا۔
 5۔ اب کی بار امریکہ،اسرائیل ،یورپی ممالک ،سعودی عرب، امارات ،بحرین اور چند دیگر  ممالک نے ایران ،عراق ، شام اور حزب اللہ کو نابود کر نےکےلئے داعش کو لیکر میدان جنگ میں کو دپڑھا۔یہ وہی طریقہ کارتھا جو امریکہ نے روس کے خلاف القاعدہ کے ذریعہ انجام دیا ۔آج وہی نسخہ بلکہ رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے فرمان کے مطابق اس سے کئی گناہ شدت کے ساتھ امریکہ سمیت دوسرے کئی ممالک اور اسرائیل نے ملکر یہ نقشہ بنایا تھا کہ پہلے مرحلہ میں داعش کی عراق اور شام میں شامی حکومت،حزب اللہ اور ایران کے ذریعے تباہی کے بعد وہی انگریزوں کی حکومت پورے عالم اسلام پر کرنا تھا اس نقشہ کو پورا کرنے کےلیے ان نادان اسلامی ممالک جو کھل کر سامنے آئے سعودی عرب  ترکی ، امارت ، بحرین ، اردن ، قطر کویت وغیرہ تھے اگر اس تفصیل میں جائیں تو ہزار من مثنوی شودکے مترادف ہوگا ۔ جس کےلیے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔
6۔امریکہ نے4 جنوری 2020ء میلادی کو بین الاقوامی قوانین  کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایرانی جرنل سردار قاسم سلیمانی ، عراقی رہنما  ابو المہدی مہندس اور ان کے رفقاء کو دہشت گردی کے ذریعے شہید کیا۔ 
آخر میں جوش ملیح آبادی کے اس شعر کے ساتھ رخصت چاہتا ہوں۔
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو  مٹ جاتا ہے
خون پھرخون ہے گرتا ہے تو جم جا ہے!

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .