تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی کی | ہر مجرم کو ارتکاب جرم کے بعد سزا دی جاتی ہے اور اس پر لعنت ہوتی ہے لیکن امام حسین علیہ السلام کا قتل دنیا کا واحد جرم ہے جس کے مجرم یزید بن معاویہ پر نہ صرف ارتکاب جرم سے قبل بلکہ اس کے پیدا ہونے سے پہلے، بلکہ خلقت آدم و عالم سے قبل اس پر لعنت ہوئی۔
ملائکہ مقربین نے اس پر لعنت کی، انبیاء و مرسلین علیہم السلام نے اس پر لعنت کی۔ حضرت آدم علیہ السلام سے سرکار ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک ہر نبی نے یزید پر لعنت کی کہ کہا جا سکتا ہے کہ یزید پر لعنت اللہ کے نبیوں کی سنت ہے۔
یزید کا ددھیال قرآن کریم کی روشنی میں وہ شجرہ خبیثہ ہے جس میں ایک سے بڑھ کر ایک خبیث گذرے ہیں۔ دادا ابوسفیان جو اسلام کا سب سے بڑا دشمن تھا، یزید کی دادی ہندہ اپنے دور کی وہ فراخ دل خاتون تھی جس نے اپنی بے حیائی کا جھنڈا گاڑ رکھا تھا، اپنے بچے سے محبت اور ممتا صنف نازک کی فطرت ہے لیکن وہ قصیۃ القلب آکلۃ الاکباد اپنی فراخ دلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اپنے نو مولود بچوں کے سروں کو پٹھر سے کچل کر خود مار دیتی تھی کہ جب فتح مکہ کے موقع پر حضور کی خدمت میں آئی تو آپ نے اسے اس شرط پر معاف کیا کہ آئندہ وہ زنا نہیں کرے گی اور اپنے بچوں کو نہیں مارے گی۔ ائے کاش اس نے یزید کے باپ کو بھی پیدا ہوتے ہی مار دیا ہوتا تو آج عالم اسلام کا نقشہ ہی کچھ اور ہی ہوتا۔
یزید کا ننہال ظلمت جاہلیت کا عکاس تھا۔ اس کی ماں میسون عیسائی تھی اور اس کی پرورش بھی ننہال میں ہوئی۔ مطلب کہ دونوں لحاظ سے تاریکی اس کا مقدر بنی اور اسلام و انسانیت سے عداوت اس کا نصیب قرار پائی کہ ہر برائی اور گناہ کا ارتکاب کیا، شراب نوشی، قتل و غارت اور زنا کا ارتکاب اس کی عادت بن گئی۔
تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ بچپن و نوجوانی سے ہی انہیں گناہان کبیرہ اور عادات خبیثہ کے سبب اس کی شہرت تھی۔ لیکن یہ بھی تاریخی حقیقت رہی ہے کہ ہر ظالم و مجرم کو ظلم اور جرم پر جرأت چند دنیا طلبوں اور چاپلوسوں کے سبب ملی، مغیرہ لعین نے کوفہ میں اپنی حکومت کی بقاء کے لئے یزید پلید کی جانشینی کی نہ صرف پیش کش کی بلکہ مکمل حمایت کا وعدہ بھی کیا اور اسے عملی بھی کیا کہ جب زیاد بن ابیہ کو یہ معلوم ہوا تو وہ دشمن اسلام خود تصویر حیرت بن گیا اور حاکم کو مشورہ دیا کہ جانشینی کے اعلان سے پہلے کچھ عرصہ یزید دینداری کا اظہار کرے۔
یزید کی جانشینی کے اعلان سے اسلام میں بادشاہت کا آغاز ہوا۔ آخر حاکم شام اپنے انجام کو پہنچا اور یزید حاکم ہوا۔
اسکی تین سالہ حکومت میں پہلے سال واقعہ کربلا انجام پایا۔ دوسرے برس واقعہ حرہ رونما ہوا اور تیسرے برس خانہ کعبہ پر حملہ ہوا۔
المختصر اگر ہم اس کے جرائم پر سرسری نظر کریں تو اس کے مندرجہ ذیل جرائم ہمارے لئے واضح ہوں گے۔
1۔ شراب نوشی
2۔ کتے، بندر اور بلی سے کھیلنا۔
3۔ زنا
4۔ مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام اور ان کے با وفا اصحاب کی شہادت
5۔ اہل حرم کی دردناک اسیری
6۔ حرم نبوی کی بے حرمتی
7۔ مسجد النبوی کی توہین
8۔ اہل مدینہ کی جان، مال اور آبرو پر حملہ
9۔ خانہ کعبہ پر حملہ
10۔ وحی و قرآن کا انکار
11۔ نماز کی توہین وغیرہ
آخر راہی عدم کو اسکی منزل ملی اور وہ واصل جہنم ہوا۔
خدا، ملائکہ، انبیاء و مرسلین، ائمہ معصومین علیہم السلام اور تمام لعنت بھیجنے والوں کی لعنت ہو جس دن وہ پیدا ہوا، جب وہ زندہ رہا، جب وہ مر گیا۔
لعنت ہو ان پر جنہوں نے اس کی جانشینی کی پیشکش کی اور حمایت کی۔
لعنت ہو جس نے اسے منتخب کیا، جس نے اس منتخب کرنے والے کو مضبوط کیا اور اسے منتخب کیا اور جس نے اسے بھی منتخب کیا۔
لعنت ہو جس نے اس کے جرائم میں اس کا ساتھ دیا اور اس کے جرائم سے راضی رہے اور ہیں اور اس کی حمایت کی اور کرتے ہیں۔
عاشقان آل محمد علیہم السلام کو مرگ یزید مبارک ہو۔