بدھ 23 جولائی 2025 - 18:35
داستان کربلا | یزید کے آخری دنوں میں انجام دیے گئے ظلم و ستم

حوزہ/ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی کربلا میں شہادت کے بعد اسلامی معاشرے میں یزید بن معاویہ کے خلاف شدید نفرت اور بیزاری پیدا ہو گئی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلمانوں میں اس کی گرتی ہوئی ساکھ اور ناپسندیدگی واضح طور پر محسوس کی جانے لگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی I حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی کربلا میں شہادت کے بعد اسلامی معاشرے میں یزید بن معاویہ کے خلاف شدید نفرت اور بیزاری پیدا ہو گئی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلمانوں میں اس کی گرتی ہوئی ساکھ اور ناپسندیدگی واضح طور پر محسوس کی جانے لگی۔

مدینہ منورہ پر یزید کا حملہ: واقعہ حرہ

کربلا کے سانحے کے بعد، یزید نے دوسرا سنگین اور ناپاک اقدام یہ کیا کہ مدینہ منورہ اور روضۂ رسول اکرم ص پر حملہ کروا دیا، جس کا نتیجہ سن 63 ہجری کے ذوالحجہ میں پیش آنے والا "واقعہ حرہ" تھا۔ اس خونی واقعے نے بنی امیہ کو اسلامی دنیا میں رسوا کر دیا اور ان کی بچی کچھی عزت بھی خاک میں ملا دی۔

کعبہ پر حملہ: یزید کا آخری ناپاک عمل

یزید نے مدینہ پر حملہ کرکے بھی بس نہیں کیا بلکہ 27 محرم 64 ہجری کو اس نے ایک اور ناپاک فیصلہ کرتے ہوئے خانہ کعبہ پر لشکر کشی کی۔ یہ اس کی زندگی کا آخری ظالمانہ اقدام تھا اور اسی گناہ کی نحوست میں، وہ دو ماہ کے اندر اندر مر گیا۔

تاریخی طور پر یہ بات بھی اہم ہے کہ بعد میں عبداللہ بن زبیر اور عبدالملک بن مروان کی اقتدار کی جنگ کے دوران، حجاج بن یوسف کے لشکر نے دوبارہ مکہ کو محاصرے میں لے لیا، جس سے خانہ کعبہ کو مزید نقصان پہنچا۔ کئی مورخین کے مطابق، اس کے بعد کعبہ کی مرمت اور دوبارہ تعمیر میں امام زین العابدین علیہ السلام نے بھی کردار ادا کیا۔

کعبہ پر منجنیق سے سنگ باری اور آگ لگانا

یزید کا آخری اور بدترین اقدام مکہ پر حملہ تھا۔ اس ظالم نے خانہ خدا پر منجنیق سے سنگ باری کروائی، اور اسے آگ لگا دی۔ پہلے، عمرو بن سعید اشدق اور عبید اللہ بن زیاد نے مکہ پر حملے کا حکم ماننے سے انکار کر دیا، تو یزید نے مسلم بن عقبہ کو حکم دیا کہ مدینہ میں قیام کرنے والوں کو قتل کرے اور پھر مکہ کا رخ کرے۔

ابن اثیر بیان کرتا ہے کہ جب مسلم بن عقبہ مدینہ میں قتل و غارت کر چکا، تو مکہ کی طرف روانہ ہوا لیکن راستے میں مر گیا۔ اس کے بعد لشکر کی کمان حصین بن نمیر نے سنبھالی۔ لشکر شام نے محرم کے آخر، پورا صفر، اور ربیع الاول کے ابتدائی تین دن مکہ کے ساتھ جنگ کی۔ تیسرے ربیع الاول کو منجنیق سے خانہ کعبہ پر حملہ کیا گیا، اسے آگ لگا دی گئی، اور عبداللہ بن زبیر کا محاصرہ کیا گیا۔

ابن قتیبہ کی کتاب "الامامة و السیاسة" میں بھی لکھا ہے کہ حصین بن نمیر نے مکہ کے نچلے علاقے (مسفلہ) پر قبضہ کیا اور وہاں منجنیقیں نصب کروا دیں۔ حکم دیا کہ روزانہ ہزار بڑے پتھر مسجد الحرام کی طرف پھینکے جائیں۔

شامی لشکر نے مکہ کے پہاڑوں پر ڈیرے ڈالے، منجنیقوں سے پتھر اور آگ کے شعلے مسجد الحرام پر برسائے۔ روئی اور کتان کے کپڑوں کو تیل میں بھگو کر آگ لگا کر کعبہ پر پھینکا گیا، یہاں تک کہ خانہ کعبہ جل گیا، اس کی دیواریں گر گئیں، اور حتیٰ کہ وہ سینگ جو حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کی یاد میں کعبہ کی چھت پر آویزاں تھے، وہ بھی جل کر خاکستر ہو گئے۔

یزید کی موت: مختلف تاریخی روایات

یزید کی ہلاکت کے بارے میں مورخین نے مختلف روایتیں نقل کی ہیں:

1. شکار کے دوران عبرتناک موت:

کہا جاتا ہے کہ یزید شکار پر گیا اور تنہا ایک ہرن کا پیچھا کرتے کرتے قافلے سے دور نکل گیا۔ ایک بدوی چرواہے سے پانی مانگا تو اس نے یزید کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔ جب یزید نے اپنا تعارف کرایا تو چرواہے نے اسے قاتل امام حسینؑ اور دشمن خدا و رسول قرار دیا۔ چرواہے نے اس پر حملہ کیا، یزید کا گھوڑا بدک گیا، اور یزید اس کے پیچھے گھسیٹتا رہا یہاں تک کہ اس کے جسم کے ٹکڑے ہو گئے۔

2. شیخ صدوق کی روایت:

شیخ صدوق نقل کرتے ہیں کہ یزید ایک رات نشے کی حالت میں سویا اور صبح اسے مردہ پایا گیا، اس کی لاش ایسے ہو گئی جیسے قیر مل دی گئی ہو۔ اسے دمشق کے باب الصغیر قبرستان میں دفن کیا گیا۔

3. منجنیق کا پتھر:

بعض روایتوں کے مطابق، کعبہ پر منجنیق سے پتھر پھینکتے ہوئے ایک پتھر یزید کے چہرے پر لگا، جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور کچھ دن بعد مر گیا۔

4. زہر سے ہلاکت:

ایک اور روایت کے مطابق، یزید کو سلمی دختر حجر بن عدی کندی نے زہر دے کر قتل کیا۔ اس سازش میں عبدالرحمان (حجر کا بھتیجا) بھی شریک تھا۔

محاصرے کا خاتمہ

جب یزید کی موت کی خبر مکہ پہنچی تو حصین بن نمیر نے جنگ بند کر دی اور اپنے لشکر سمیت شام واپس روانہ ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی مکہ کا محاصرہ ختم ہوا اور مسلمانوں نے کچھ سکون کا سانس لیا۔

یہ واقعات نہ صرف یزید کے ظلم و ستم اور بے دینی کا ناقابل انکار ثبوت ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے جابر و فاسق حکمرانوں کو ان کے انجام تک جلد پہنچا دیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha