حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی یوم خواتین اور جناب زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت کے موقع پر خواتین کی تنظیم اینلائٹمینٹ نے 5 مارچ کو ایک عظیم الشان پروگرام بعنوان "عجب اک سلسلہ ہے، خدیجہ، فاطمہ، زینب (س)" ارینا کلب کراچی میں منعقد کیا۔
اس سیمینار میں نظامت کے فرائض محترمہ فضہ جعفری صاحبہ نے انجام دیے۔ پروگرام کا آغاز جناب حیدر رضا نقوی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ تلاوت کے بعد جناب افتخار عارف کی مشہور نظم خدیجہ فاطمہ زینب پیش کی گئی۔
ڈاکٹر رشید نورانی نے اپنے خطاب میں کہا: ہمیں خود سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا ہم مرگ تمدن کی طرف جا رہے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مختلف مذاہب اور شخصیات کے بارے میں مطالعہ کریں۔
ڈاکٹر صبیحہ اخلاق کی سربراہی میں ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، محترمہ نرگس وہاب رحمان، محترمہ ذکیہ بتول نجفی نے مباحثے میں شرکت کی۔
مباحثہ کی ابتدا میں ڈاکٹر صبیحہ اخلاق نے جناب زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت کی مبارکباد اور سانحہ پشاور پر تعزیت پیش کی۔
شرکاء مباحثہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ عورت کے کردار کے حوالے سے معاشرے میں ایک دھند سی چھائی ہوئی ہے اور بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ اس سیمینار کا مقصد اسلام میں عورت کے مقام کے حوالے سے اسلامی معاشرے کی درست تصویر پیش کرنا اور باطل کو بے نقاب کرنا ہے ۔
اسی بات کے پیش نظر شرکاء مذاکرہ نے تاریخ کی عظیم المرتبت خواتین کے حوالے سے عورت کے اعلی کردار اور بلند مقام کو اجاگر کرتے ہوئے بار بار ان کے کارناموں کو پیش کیا۔ مثلا جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی کامیاب تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مشکل ترین حالات میں جناب رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ساتھ دینا۔
محترمہ زکیہ نجفی نے ایک سوال کے جواب میں کہا: جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا وہ شخصیت ہیں کہ جن کے احترام میں خود رسول اکرم خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مقام پر کھڑے ہوجاتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام نے عورت کو عزت دی ہے۔ لیکن اس کو فراموش کرنے کی وجہ سے آج معاشرے میں عورت بدحالی کا شکار ہے۔
ڈاکٹر زاہد علی زاہد نے کہا: ان تینوں ذوات مقدسہ میں قدر "مشترک ظلم کے مقابلے میں استقامت اور اعلی مقاومت" ہے۔ مزید یہ کہ بدقسمتی سے مغربی تہذیب اور سوشل اقدار کو ذہن میں رکھ کر اسلامی قوانین اور قرآن کو دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے معاشرہ افراط و تفریط کا شکار ہے۔
محترمہ نرگس وہاب رحمان صاحب نے کہا: قرآن کریم کو زندگی میں شامل نہ کرنے کی وجہ سے تمام مسائل درپیش ہیں۔ مزید یہ کہ اسلام جو بات ہمیں سکھاتا ہے معاشرے میں اس پر عمل نہیں ہورہا ۔
محترمہ زکیہ نجفی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طول تاریخ میں اگر ہم دیکھیں تو شعب ابی طالب (ع) سے لے کر کربلا تک خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر صبیحہ نے یہ سوال بھی کیا کہ عورت نے اپنا حق کب لینا چھوڑ دیا؟ جس کے جواب میں محترمہ زکیہ نجفی صاحبہ نے کہا "جب عورت اسلام سے دور ہوگئی اور سماجی اقدار میں خود کو بہتر ثابت کرنے کی کوشش میں لگ گئی"۔
تمام شرکاء نے آخر میں اس بات کو نتیجے کے طور پر پیش کیا کہ ہمارے معاشرے میں شعور اور آگہی کی ضرورت ہے۔ ہم ان ہستیوں کو آئیڈیل بنا کر اپنے نوجوانوں کے سامنے پیش کریں بجائے کہ مغربی سیلیبریٹیز کو آئیڈیل بنائیں۔ تعلیمی سلیبس میں ان ہستیوں کی سوانح کو شامل کیا جائے۔
محترمہ زکیہ نجفی نے کہا کہ اگر عورت اپنے جوہر پر نظر کرے جو خدا نے اسے عطا کئے ہیں تو پھر یہ عورت معاشرتی اور دنیاوی حسن و جمال کی طرف توجہ نہیں دے گی ۔
اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر زاہد علی زاہد نے کہا: مرد ہو یا عورت؛ بنیادی طور پر یہ احساس ہو کہ وہ عبدِ خدا ہے یعنی وہ خدا کا غلام ہے۔ اسے اتنی ہی آزادی ملے گی جتنی اللہ نے دی ہے۔ اس سے زیادہ کی خواہش طاغوت بنا دیتی ہے۔ جب اللہ اور رسول کا حکم واضح ہو جائے تو اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے نہ کہ اپنی عقل کا استعمال کرنا چاہیئے۔
صدر محفل ڈاکٹر عالیہ امام نے اپنی ولولہ انگیز بیانات میں نہایت محکم دلائل کے ساتھ جناب زینب سلام اللہ علیہا کے کردار کو اجاگر کیا۔ آپ نے مدینہ سے لے کر کربلا اور کربلا سے دمشق تک کے سفر کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے دربار یزید میں اسے اور اس کے گماشتوں کو دندان شکن جواب دیتے ہوئے پیشگوئی کی کہ بہت جلد ظالم کا اقتدار ختم ہو جائے گا اور مظلوم کی آواز بلند ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا پیغام کل کیلئے بھی تھا اور آج کے لیے بھی ہے اور آنے والے کل کے لیے بھی رہے گا۔ یہ ایسا پیغام ہے کہ جس نے ہماری فکر کو آگے بڑھایا اور آج تک اس کی بصیرت کے ہزاروں چراغ جل رہے ہیں۔ یہ وہ نگار عالم ہیں جو کسی مکتب، کسی مدرسے میں نہیں گئیں اور عالمہ غیر معلمہ کہلائیں۔
تقریب کے اختتام پر صدر محفل نے تقریب میں موجود مہمانانِ گرامی کو اعزازی شیلڈ پیش کیں اور اس سیمینار کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر صبیحہ اخلاق اور دیگر منتظمین کو خراجِ تحسین اور مبارکباد پیش کی۔