۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
عرفان حیدر

حوزہ/ رمضان المبارک کی دسویں تاریخ کو ایک دلخراش اور المناک واقعہ رونما ہوا جس کے نتیجے میں سرور کائنات ختمی مرتبت جناب رسول خدا (ص) بہت غمگین ہوئے۔ عالم اسلام میں صف ماتم بچھ گیا۔

تحریر: عرفان حیدر بشوی

حوزہ نیوز ایجنسی رمضان المبارک کی دسویں تاریخ کو ایک دلخراش اور المناک واقعہ رونما ہوا جس کے نتیجے میں سرور کائنات ختمی مرتبت جناب رسول خدا (ص) بہت غمگین ہوئے۔ عالم اسلام میں صف ماتم بچھ گیا۔
جناب حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا 25 سال اسلام اور رسول خدا(ص) کی خدمت کرنے اور قربانی دینے کے بعد 65 سال کی عمر میں رمضان المبارک کے دسویں تاریخ کو اس دار فانی سے دار بقاء کی طرف رحلت کرگئی۔ یہ واقعہ جناب ابو طالب حامی و ہمدرد رسول (ص) کی وفات کے صرف تین دن بعد پیش آیا۔ حضرت ابو طالب (ع) اور حضرت خدیجہ (س) کی وفات نے رسول خدا(ص) کو بہت ہی غمگین کر دیا۔ آپ نے اسی سال کو (عام الحزن) یعنی غم کا سال قرار دیا۔آپ نے جناب خدیجہ (س) کو "آہ اور سسکیوں کے درمیان حجون نامی جگہ پر سپرد خاک کیا۔
جناب حضرت خدیجۃ الکبریٰ (س) کے کچھ فضائل اور کمالات مختصر طور پر پیش کرتا ہوں آپ س اسلام کی متقی اور صابرہ خاتون تھیں۔

1۔گہری بصیرت:

جناب حضرت خدیجۃ الکبریٰ کی سب سے بڑی فضیلت یہ تھی آپ ایک اچھی سوچ ، بہترین فکر، اور گہری بصیرت کے حامل تھیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ تمام امیروں اور تاجروں میں سے صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی اپنی مستقبل اور شریک حیات کے عنوان سے انتخاب کیا۔جیسا کہ خود حضرت خدیجہ (س) جناب رسول خدا(ص) سے مخاطب ہوکر عرض کرتی ہے:میں نے آپ کی امانت داری،دیانت داری اور اچھے اخلاق سے متاثر ہو کر آپ کا انتخاب کیا ہے(1)

2. پختہ ایمان:

جناب حضرت خدیجہ کی پختہ ایمان کی وجہ سے آپ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب کیا جس کی وجہ سے آپ (س) کو پہلی مسلمان خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
ابن عبد البر اپنی سند میں ابی رافع کے والد سے نقل کرتا ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار کو مبعث کے بعد نماز پڑھی اور جناب خدیجہ س نے بھی آپ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی۔(2)
جناب حضرت خدیجہ س آخری دم تک اپنے ایمان پر ثابت قدم رہی اور اسلام کی راہ میں قربانی دی اور ایک لحظہ کے لیے بھی پیامبر اسلام ص کو تنہا نہیں چھوڑا۔

3۔دونوں جہاں کی بہترین خاتون:

کائنات میں چار خواتین سب سے بہترین ہیں جیسا کہ ابن اثیر نے انس بن مالک اور انس نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے، آپ نے فرمایا:
"دنیا کی سب سے بہترین عورتیں جناب مریم، آسیہ، خدیجہ اور فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں۔"(3)
جسطرح دنیا میں یہ خواتین سب سے افضل اور سب سے بہتر ہیں اسی طرح قیامت کے دن بھشت میں بھی یہ سب سے افضل اور سب سے بہتر ہیں جناب عکرمہ رسول خدا سے روایت نقل کرتا ہے آپ ص نے فرمایا: "جنت کی بہترین عورتیں چار ہیں: خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، مریم بنت عمران، اور آسیہ بنت مزاحم ۔(4)

4۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بہترین زوجہ:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد ازواج مطہرات تھیں، لیکن وہ سب ایک ہی مرتبہ کے حامل نہیں تھیں، ان میں سے ایک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو طرح طرح کی اذیت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف حرکت کی جس کی وجہ سے ان کی حیثیت گر گئی لیکن ان میں سے بعض جیسے کہ ام المؤمنين جناب حضرت خدیجہ کبریٰ س اپنی تمام ہستی اور وجود کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور آپ کو راضی کرنے کی کوشش کیا کرتی تھیں جس کے نتیجے میں آپ س کو تمام ازواج مطہرات پر فوقیت حاصل ہوئی۔ مرحوم شیخ صدوق امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتا ہے کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ عورتوں سے شادی کی، جن میں سب سے نمایاں خدیجہ بنت خویلد سلام اللہ علیہا تھیں۔(5)

5۔جناب حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ماں:

قرآن پاک کے مطابق، نبی اکرم ص کی ازواج مطہرات مسلمانوں اور "مومنوں کی ماں" ہیں:(5) حضرت خدیجہ س اس آیت کی بہترین مصداق ہیں۔ جناب حضرت خدیجہ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ ان کی بیٹی کی نسل سے گیارہ امام اس دنیا میں تشریف لائے ۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خاص مقام حاصل ہے۔ آپ عصمت کبری کی مالکہ ہے،اور امامت و ولایت آپ س کی نسل سے جاری رہی۔(7)

6۔بے مثال انفاق اور سخاوت:

جناب خدیجہ س اپنے زمانے کی سب سے زیادہ مشہور دولتمند خاتون تھیں ۔ قریش بہت بڑے امیر جیسے "ابو جہل" اور "عقبہ ابن ابی معیط" آپ س کے نزدیک حقیر سمجھے جاتے تھے۔ مورخین نے خدیجہ کی دولت کو اس طرح شمار کیا ہے:
1.آپ س کے پاس تجارتی سامان کو لے جانے کے لیے ہزاروں اونٹ تھے۔
2. آپ س کے گھر کی چھت پر ریشمی رسیوں کے ساتھ سبز ریشم کا ایک گنبد بنا ہوا تھا۔ یہ آپ کی مالدار اور دولت مند ہونے کی نشانی تھی غریب اور فقیر اس نشانی کو دیکھ کر آپ س سے رجوع کرتے تھے اور ان کی مشکلیں حل ہوتے تھے۔
3. چار سو غلام اور لونڈیاں آپ س کے پاس کام کرتے تھے۔(8)

7۔بے مثال صبر اور بردباری:

خدیجہ جیسی شخصیت، جس نے مال و دولت کے درمیان پروان چڑھئ ہو اور آپ آپنے گھر میں لاڈلی بھی ہو اسے عدم برداشت کا حامل ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے باوجود جناب خدیجہ س رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آتی ہے اور مشرکین مکہ اور رشتہ داروں کے دباؤ، اور اقتصادی محاصرے کو برداشت کرتے ہوئے، تمام مشکلات کو آسانی کے ساتھ برداشت کیا۔ اس سلسلے میں بنت الشاطی کہتی ہیں: ’’خدیجہ اس عمر کی نہیں تھیں کہ ان کے لیے تمام مصائب آسان ہو، اور وہ ان لوگوں میں سے نہیں تھیں جو غربت کی زندگی گزارنے کے عادی ہو گئ ہو، لیکن ساتھ ہی بڑھاپے کے باوجود، ان تمام مشکلات کو برداشت کی اور آخری دم تک رسول اللہ کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور آپ کا دفاع کرتی رہیں۔(9)

8۔حامی رسالت:

چار عورتیں اس دنیا میں کمال کو پہنچی ہیں جو کہ دوسرے تمام خواتین کے لیے مثال اور نمونہ ہیں : آسیہ، مریم، خدیجہ، فاطمہ سلام اللہ علیہا۔ ان چاروں خواتین کی مشترکہ صفات یہ تھیں "یہ اپنے اپنے زمانے کے رہبران الہی کی حمایت اور اطاعت کرتی تھیں۔ جناب آسیہ نے اپنی زندگی کے آخر دم تک جناب موسیٰ (ع) کی قیادت اور مشن کا ساتھ دیا، آپ کا دفاع کیا اور بالآخر رسالت اور امامت کی راہ میں شہید ہو گئی۔
جناب مریم س نے تمام تہمتوں اور تکالیف کو برداشت کرکے حضرت عیسیٰ (ع) کے مشن کو کامیاب اور مضبوط بنایا، جناب فاطمہ زہرا (س) نے آخری دم تک اپنے زمانے کے امام جناب علی ابن ابی طالب ع کا ساتھ دیا اور ان کا دفاع کیا اور بالآخر امامت کی راہ میں ہی شہید ہو گئیں۔
جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے بھی رسول خدا کے مشن کو کامیاب کرنے کے لئے آخری دم تک رسول اللہ کی حمایت جاری رکھا۔ آپ س نے اپنی جان اور مال کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔ جنت میں جناب آدم ع نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خدیجہ س کی زندگی کو دیکھا اور کہا: جناب خدیجہ نے جناب رسول خدا کی مدد کی جبکہ میری بیوی نے مجھے خدا کی نافرمانی کی ترغیب دی اس وجہ سے جناب رسول خدا کو مجھ پر فضیلت حاصل ہے۔(10)
مرحوم محلاتی نے علامہ مجلسی رحمتہ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ: "ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ کو اپنے پاس بلایا اور فرمایا: یہ جبرئیل ہے اور بتارہا ہے: اسلام کی کچھ شرائط ہیں: پہلی شرط : خدا کی وحدانیت کا اقرار، دوسری شرط ،: نبوت کا اقرار۔ تیسری شرط : قیامت پر ایمان رکھنا، اور شریعت کے اصولوں پر عمل کرنا، چوتھی شرط : اطاعت اولی الامر (اطاعت امامان معصوم) اور ان کے دشمنوں سے اظہار بیزاری کرنا ہے۔ جناب خدیجہ س نے ان سب کا اقرار کیا اور سچے دل سے ان سب کی تصدیق بھی کی۔(11)
یہ عظیم خاتون رمضان المبارک کے دسویں تاریخ کو داغ مفارقت دے کر اس دنیا سے چلی گئی۔رسول اللہ نے اپنی عبا کو آپ کا کفن قرار دیا اور نماز پڑھائی اور آپ کو سپرد خاک کیا۔

منابع و ماخذ:

(1)۔1. سیره نبوی، ابن هشام، ج1، ص201؛ تاریخ طبری، ج1، ص521.
(2)۔استیعاب، ج2، ص419، ش13.
(3)۔تاریخ طبری، ج2،ص208 وشرح نهج البلاغه ابن ابی ‏الحدید، ج13،ص
(4)۔اسدالغابة، ج5، ص437؛ استیعاب، ج4، ص1821.
(5)۔خصال شیخ صدوق، باب خصال اربعه.
(6)۔احزاب/5.
(7)۔ احزاب/33.
(8)۔خدیجه کبری، نمونه زن مجاهد مسلمان
(9)۔ھمان
(10)۔ طبقات ابن سعد، ج1،ص134.
(11)۔ محلاّتی، ریاحین الشریعه، ج2، ص209.

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .