۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا مصطفیٰ علی خان 

حوزہ/ آج ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم جناب خدیجہ الکبری سلام اللہ علیھا کے احسانات کو یاد کر کے کم سے کم ایک سلام کے ذریعہ ان کی خدمات کو یاد کریں اور ان کے ذکر کے ذریعہ اسلام میں خاتون کے وقار کو دنیا سے آشنا کرائیں۔

تحریر: مولانا مصطفیٰ علی خان

حوزہ نیوز ایجنسی اگر آج ہم دنیا کے عظیم، عہد ساز اور موثر ترین شخصیات کی جستجو کریں تو مختلف موضوعات پر مختلف افراد کی ایک طویل فہرست ابھر کر ہمارے سامنے آئے گی۔ کسی نے علمی دنیا میں نمایاں کام کیا ہے تو کسی نے تعلیمی میدان میں، کوئی سائنس کا ماہر تھا تو کوئی فلسفہ کا، کسی نے قومیات پر کام کیا تو کسی نے سیاست پر۔ کسی نے جنگ و جدل سے فتح حاصل کی تو کسی نے بے گناہوں کے خون کے گارے سے اپنی حکومت کی بنیادیں مضبوط کی۔ کسی نے مذہب کی بنیاد ڈالی۔
ان شخصیات میں اکثر ایسے بھی ہیں جو ایک جہت سے ممتاز ہیں تو باقی جہتوں سے ناقابل ذکر بلکہ بعض اوقات قابل مذمت ہیں۔
انہیں عہد ساز اور موثر ترین شخصیات میں ہمارے حضور کا بھی ذکر پر نور ہے اور اسی طرح بعض دیگر انبیائے الہی (ع) جیسے جناب موسیٰ (ع)، حضرت عیسیٰ (ع) کا بھی تذکرہ ہے۔
ایک مسلمان کی حیثیت سے نہیں بلکہ اگر ہم ایک بے طرف محقق کی حیثیت سے بھی حضور کی شخصیت پر نظر کریں تو آپ کی ذات ہر سمت سے ممتاز ہے۔ اعلان اسلام سے پہلے بھی آپ کی ذات نہ صرف بے داغ تھی بلکہ من جمیع الجہات ممتاز تھی۔ فردی زندگی ہو یا اجتماعی، گھریلو زندگی ہو یا سماجی، دوستوں کی بزم ہو یا دشمنوں کا نرغہ ہر جگہ ہمارے نبی محمد ہیں یعنی ہر جہت سے قابل تعریف ہیں۔
اسی لئے جہاں مسلمان آپ کے دین کا کلمہ پڑھتے ہیں وہیں تعصب سے پاک غیر مسلم محققین آپ کے کردار کا کلمہ پڑھتے نظر آتے ہیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تاریخ کا رخ موڑنے والی یہ ذات، دنیا سے چلے جانے کے صدیوں بعد بھی پوری دنیا میں احترام کی نظر سے دیکھی جانے والی ذات کا حامی و مددگار کون تھا؟ گھر کے باہر دشمنوں کی گستاخیوں سے ندھال چہرے پر گھر پہنچتے ہی تبسم کے گلاب سجا کر حوصلہ دینے والی ذات کون تھی؟ پشت پردہ کون تھا جس نے ہر محاذ پر ساتھ دیا؟ مدنی زندگی میں مال غنیمت پر پلنے والے تو ہیرو بن گئے مکہ میں اسلام پر اپنی دولت لٹانے والی کون تھیں۔ کون تھی وہ خاتون جو صرف شریکہ حیات نہیں بلکہ شریکہ مقصد تھیں۔ وہ کون تھیں جنہوں نے صرف دولت ہی نہیں بلکہ اپنا وقار بھی آپ کے مشن و مقصد پر قربان کر دیا؟ آخر وہ کون تھیں جو پہلے فاقہ زدوں کی فاقہ شکنی کراتی تھیں لیکن تین سالہ شعب کی زندگی میں خود فاقہ کش ہوئیں تا کہ مشن کامیاب ہو جائے۔ وہ کون تھیں جن کی رحلت پر ایک دن نہیں بلکہ پورے ایک سال پیمبر صلی الله عليه وآله نے سوگ کا اعلان کیا اور تاحیات یاد کر کے گریہ کیا۔
وہ ملیکۃ العرب تھیں، وہ پہلی مسلمان خاتون تھیں، وہ باایمان بی بی تھیں، وہ پہلی نمازی خاتون تھیں۔ صرف خواتین میں پہلی مسلمان، مومنہ اور نمازی نہیں بلکہ امیرالمومنین علیہ السلام کے علاوہ تمام مردوں سے پہلے اقرار اسلام کیا، اعلان ایمان کیا، نماز کو قائم کیا۔
لیکن افسوس صد افسوس عالم اسلام کی احسان فراموشی کہ اس کو بھول گئے۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ جائی خالی را دیو می گیرد
لیکن یہ بھی سچ ہے
قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری
رسول صلی الله عليه وآله کے بعد رسول کے حقیقی جانشینوں نے ہمیشہ آپ پر افتخار کیا چاہے وہ امیرکائنات (ع) ہوں یا شہنشاہ صلح و صفا ہوں، چاہے شہنشاہ کربلا ہوں یا انکے مقصد کے محاظ و ناشر حضرت زین العبا ، ہر ایک نے جب بھی افتخار کیا تو اس میں جناب خدیجہ کا نام ابھر کر سامنے آیا۔
آج ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم جناب خدیجہ الکبری سلام اللہ علیھا کے احسانات کو یاد کر کے کم سے کم ایک سلام کے ذریعہ ان کی خدمات کو یاد کریں اور ان کے ذکر کے ذریعہ اسلام میں خاتون کے وقار کو دنیا سے آشنا کرائیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .