۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
عروۃ الوثقی

حوزہ/ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریکِ بیداری امتِ مصطفیؐ نے کہا کہ عورت کا فیمنسٹک روپ جو فیمینزم کی تحریک سے برآمد ہوا ہے،  یہ ایک بہروپ ہے جس نے دراصل عورت کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ یومِ ولادت با سعادت ام الآئمہ ؑسیدۃ نساء العالمین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور یومِ تاسیس جامعہ ام الکتاب لاہور کے موقع پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کا عنوان ’’عورت کا فاطمی روپ اور فیمنسٹک بہروپ‘‘ رکھا گیا تھا۔ روزِ ولادت با سعادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو یومِ تکریمِ خواتین او روزِمادر کا عنوان دیا گیا ہے۔

تصویری جھلکیاں: جامعہ ام الکتاب لاہور میں’’عورت کا فاطمی روپ اور فیمنسٹک بہروپ‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریکِ بیداری امتِ مصطفیؐ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ یوں تو امِ ابیھا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پوری انسانیت کیلئے نمونہ عمل ہیں، لیکن خاص طور آپؑ، خواتین کیلئے نمونہ کامل ہیں اور عورت کو اگر کوئی روپ جچتا ہے تو وہ فاطمی روپ اس کے علاوہ سب روپ ناقص اور سفل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دورِحاضر نے خواتین کو قرآنی اور دینی اسوات سے ہٹا کر نت نئے نمونے متعارف کروا دیئے ہیں، جن کا بظاہر مقصد عورت کی آزادی ہے، لیکن ان کا اصل مقصد عورت تک پہنچنے کی آزادی ہے۔ انہی میں سے ایک روپ عورت کا فیمنسٹک روپ جو فیمینزم کی تحریک سے برآمد ہوا اور اس روپ نے دراصل عورت کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے، گویا یہ عورت کا بہروپ ہے اور اس کے اندر دراصل وہ مغربی شیطانی افکار ہیں جو حقوق کے نام پر عورت سے حیا، اقدار، عفت اور پاکدامنی لوٹنا چاہتے ہیں۔

علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ عورت کا فیمنسٹک بہروپ دراصل مقدسات کے انکار پر ابھارتا ہے، کیونکہ اس کے نزدیک خدا، دین، قرآن اور انبیا مقدس نہیں ہیں، بلکہ اگر کوئی چیز مقدس ہے تو وہ ہے انسانی خواہش یا انسانی شہوت اور اس شہوت پرستی کی راہ میں حائل ہر چیز غیر مقدس اور عقب ماندہ ہے۔ عورت کا فاطمی روپ عورت کو حیا و عفت کے پردے میں محفوظ رکھ کر اسے سماجی اور انفرادی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کے قابل بناتا ہے، جبکہ فیمنسٹک بہروپ کا سب سے پہلا حملہ حیا پر ہوتا ہے جس کے بعد کوئی انسانی قدرمحفوظ نہیں رہتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انسانیت جس بحران کا شکار ہے، اس سے نکلنے کا واحد حل یہی ہے کہ اس میں انسانی اقدار کو زندہ کیا جائے جس کی خاطر انسان کے نسوانی روپ کو خاص طور پر وہ روپ اپنانے کی ضرورت ہے جو اسے انسانیت کے شرف سے ہمکنار کروائے اور شیطنت کی یلغار سے بچائے یعنی مقدس فاطمی روپ ہی آج کی عورت کی نجات کی ضمانت ہے۔

کانفرنس سے محترمہ انیلہ الیاس ڈوگر (منھاج القرآن ویمن لیگ)، محترمہ ثمینہ سعید (جماعت اسلامی)، محترمہ عروسہ ممتاز (جامعہ گلزار سیفیہ رحمانیہ)، محترمہ نبیرہ عندلیب نعیمی (جامعہ سراجیہ نعیمیہ)، پروفیسر نورید فاطمہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، محترمہ عروج ناصر (اینکر پرسن)، پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر (پنجاب یونیورسٹی) نے بھی خطاب کیا اور عورت کے فاطمی روپ کو ہی ہر نسل کی نجات کا ضامن قرار دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .