حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مشگین شہر کے امام جمعہ حجت الاسلام باوقار نے خطبۂ جمعہ میں اسلامی اور مغربی تہذیب کے درمیان عورت کے مقام کے حوالے سے فرق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مکتب اسلام میں عورت کو ایک مثالی شخصیت کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جبکہ مغرب میں عورت کو ایک تجارتی شے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے یوم شہادت حضرت فاطمہ زہرا(س) پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو "نبوت و ولایت کا خلاصہ" اور "اسلامی تربیت کی اعلیٰ مثال" قرار دیا۔ حجت الاسلام باوقار نے تاکید کی کہ ہمیں اپنی زندگی میں سیرتِ فاطمی اور علوی کو اپنانا چاہیے اور حضرت زہرا(س) کی دعاؤں میں موجود پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہفتۂ کتاب و کتابخوانی کے موقع پر کتاب کے مطالعے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مطالعے کا رجحان کم ہو رہا ہے، اور لوگوں کا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر صرف ہو رہا ہے۔ انہوں نے کتاب کے کلچر کو فروغ دینے پر زور دیا اور مطالعے کی عادت کو خاندان میں پروان چڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
حجت الاسلام باوقار نے عربستان میں ہونے والی اسلامی کانفرنس میں دو ریاستی حل کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کی فلسطینی عوام کے قتل عام پر خاموشی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ سازش کو مزاحمتی محاذ ہرگز کامیاب نہیں ہونے دے گا۔
انہوں نے امریکی انتخابات اور سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکی دونوں جماعتیں عالمی جنگ و جدل کی ذمہ دار ہیں اور ان کے ہاتھ لاکھوں بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
آخر میں، انہوں نے ایران کے عوام کی جانب سے مزاحمتی محاذ کے لیے دی جانے والی امداد پر شکریہ ادا کیا اور اسے اسلامی اخوت کی بہترین مثال قرار دیا۔