۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دبیرکل مجمع جهانی اهل بیت(ع)

حوزہ/ اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا: اسلام کی رحمانی اور مقاومتی خصوصیات ایک سکے کے دو رخ ہیں لیکن بعض لوگ صرف ایک پہلو کو لیتے ہیں۔ مقاومت رحمت کے تحت ہے اور اگر مقاومت نہ ہو تو اسلامی معاشرے میں رحمت نہیں پھیل سکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین رضا رمضانی نے مجمع جہانی اہل بیت (ع) کے کانفرنس ہال میں "مقاومت و امنیت" کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا: علمی حلقوں میں مقاومت کی اصل اور مبانی کی تبیین جیسا اہم موضوع اچھی طرح بیان ہونا چاہئے۔

انہوں نے مسلمانوں میں موجود کچھ غلط فہمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: آج کل کچھ روشن خیال افراد اسلامی ممالک میں رحمانی اسلام کی بات کرتے ہیں اور اس حوالے سے قرآن اور روایات سے جہاد اور مقاومت کے موضوعات کو حذف کرنا چاہتے ہیں۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: اب اس کے مقابلے میں دوسری طرف تکفیری اسلام ہے جو استکبار کی پیداوار ہے۔ یہ دونوں ایک ہی تلوار کے دو دھارے ہیں چونکہ رحمانی اسلام کے نام پر وہ مطلق امن کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور مطلق امن کا مطلب طاقتور اور ظالم کے نظام کو قبول کرنا ہے۔

انہوں نے کہا: ہمارے پاس قرآن اور روایات میں مطلق امن کی کوئی اصطلاح نہیں ہے بلکہ عادلانہ امن ہے جو عدل و انصاف کے قیام کی کوشش کا نام ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین رمضانی نے اسلام کے بعض مسلّمہ اصولوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہمارے پاس دو مثبت اور ایجابی اصول ہیں جن پر بحث ہونی چاہئیے: پہلا، کرامت (عزت نفس) کا اصول ہے اور دوسرا، عدالت (انصاف) کا اصول ہے۔ مغرب میں عزت نفس اور انصاف کی بات کی جاتی ہے اور خود کو انسانی حقوق کا علمبردار سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اسلام نے 1400 سال پہلے انسان کی عزت اور کرامت کی بات کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: اسی طرح، ہمارے پاس ظلم اور انظلام (ظلم کو قبول نہ کرنا) کی نفی اور سلب کے بھی دو اصول ہیں، جن کا مطلب ظلم اور زیادتی کی مخالفت کرنا اور ظلم کا شکار نہ ہونا ہے۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا: آج ہمیں جہاد کو بین الاقوامی زبان اور جدید زبان میں متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

اسلام میں جہاد کی فلسفیانہ بنیادوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ابتدائی جہاد کا مقصد فتوحات نہیں ہے، بلکہ یہ ظلم، ناانصافی اور جبر کے خلاف قیام کا نام ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .