۲۴ آبان ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 14, 2024
یی

حوزہ/ حوزه علمیه کونسل تهران کے سربراہ نے کہا: حوزہ علمیہ میں فقہ مقاومت کی تعلیم کی کمی محسوس ہوتی ہے اور اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ثقافتی انقلاب کونسل کے رکن استاد رشاد نے شہید سید حسن نصرالله کی چالیسویں برسی کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس "جبلِ عامل" میں گفتگو کے دوران حضرت زینب (س) کے ایامِ میلاد کی مبارکباد پی کرتے ہوئے کہا: حضرت زینب (س) مقاومت، صبر اور وجودِ امیرالمومنین علیہ السلام کی عظمت کی علامت تھیں۔

انہوں نے شہدائے مقاومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: ہم عظیم مجاہد سید حسن نصرالله، سید هاشم صفی الدین، شہید سنوار، اسمعیل هنیه، شہید سلیمانی، ابومهندس اور دیگر شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

استاد رشاد نے مزید کہا: سید مقاومت کی سب سے بڑی فکرمندی ثقافت، معنویت اور علم و پیشرفت سے متعلقہ مسائل تھے اور وہ ہمیشہ ان مسائل کو اہمیت دیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا: ہم نے ان سے متعدد ملاقاتیں کیں، حتیٰ کہ جب رہبر معظم انقلاب کے حضور میں شرفیاب ہوئے یا کئی بار مختلف نشستوں میں ان سے تفصیلی گفتگو کی تو ہر بار وہ اپنی گفتگو کے دوران وہ لوگوں خصوصا اپنے ساتھیوں کے روحانی، علمی اور اخلاقی قوت کے بارے میں فکر مند رہتے تھے اور ہر کام قربۃً الی اللہ و خالصتاً للہ ہونے کی دعا کرتے۔

حوزه علمیه کونسل تهران کے سربراہ نے کہا: ہم بارگاہ الٰہی میں دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ان درخشاں ستاروں کی طرح حریت، معنویت، معرفت اور جہاد کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

انہوں نے اس معنوی اور معرفتی محفل کے انعقاد پر بھی منتظمین سے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا: ہم ان آزاد ممالک کے سفیروں کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں جو مذہب اور قومیت سے بالاتر ہوکر حق و حریت اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے محاذ میں شریک ہوئے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .