۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ سید ساجد علی نقوی

حوزہ/ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مسئلہ فلسطین پر عرب اسلامک سربراہی کانفرنس کو خوش آئند اقدام قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی موجودہ عالمی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: عالمی قوتوں پر سفارتی اثر و رسوخ اور مضبوط لابی کے ذریعے دباؤ بڑھایا جائے تو صہیونی جارحیت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ خصوصاً فلسطین و لبنان کی صورتحال پر عرب اسلامک سربراہ کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں نسل کشی و تباہ کاری رکوانے کیلئے پاکستان سمیت بین الاقوامی اثرو رسوخ رکھنے والے اسلامی ممالک عملی کردار ادا کریں، سفارتی اثرو رسوخ مضبوطی سے بروئے کار لایا جائے تو سامراجی و صہیونی سفاکیت و جارجیت رکوا کر عملی طور پر مظلوم فلسطینیوں کی معاونت کی جاسکتی ہے، کیونکہ اس قضیے میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل مکمل طور پر ناکام ہوچکے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: مسئلہ فلسطین پر ہونیوالی کانفرنس اور امت مسلمہ کے کلیدی ممالک و سربراہان کا ایک چھت تلے جمع ہونا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے جبکہ غزہ پر سامراجی و صہیونی جارحیت و ظلم کی قیامت خیز رات کے بعد بیروت پر دمشق پر حملے اور ایران کی بین الاقوامی سرحدوں کیساتھ خود مختاری کو چیلنج کرنے پر جو ردعمل سربراہ کانفرنس نے دیا وہ بھی لائق تحسین ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ سامراج و صہیونیت نواز ذہنوں کی جنونیت کو رکوانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

قائد ملت نے پاکستانی حکمرانوں کے نام اپنے پیغام میں کہا: اب وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان سمیت بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھنے والے اسلامی ممالک اگر بھرپور سفارتکاری اور مضبوط لابی کیساتھ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی بجائے عالمی قوتوں پر دباؤ بڑھائیں تو نہ صرف غزہ لبنان میں جاری جارحیت، سفاکیت اور درندگی ختم ہوسکتی ہے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے بھی باز رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے غزہ، مغربی کنارہ اور بیروت کے مظلوم عوام کی جانب عالمی اسلامی دنیا کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ ایک جانب سفارتی و مضبوط لابی کے ساتھ عالمی قوتوں پر دباؤ بڑھایا جائے جبکہ دوسری جانب ان مظلوم عوام کی خوراک، ادویات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ بے سر و سامانی کے عالم میں مظلوموں کی عملی طور پر ڈھارس بندھائی جا سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .