۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
ماموستا محمدامین راستی

حوزہ/ ایران کے شہر سنندج کے معروف اہلسنت عالم دین، مولوی محمد امین راستی نے کہا ہے کہ اگر اسلامی ممالک یکجا ہو جائیں تو صہیونیوں اور عالمی استکبار کی حیات کا اختتام قریب ہے۔ انہوں نے غزہ اور لبنان پر اسرائیلی مظالم کے خلاف اسلامی دنیا کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے اتحاد سے ہی ان مظالم کا خاتمہ ممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر سنندج کے معروف اہلسنت عالم دین اور مفتی، مولوی محمد امین راستی نے کہا ہے کہ اگر اسلامی دنیا اتحاد اور یکجہتی حاصل کر لے تو وہ وقت صہیونیوں اور استکبار کی حیات کے اختتام کا دن ہو گا۔

حوزہ نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے غزہ اور لبنان کے خلاف صہیونیوں کے مسلسل مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ ایک سال سے صہیونی افواج نے غزہ اور فلسطین کے عوام پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مولوی راستی نے مزید کہا کہ بیسویں صدی میں اتنے بڑے پیمانے پر نسل کشی کے باوجود عالمی برادری اسرائیلی ریاست کی ظالمانہ کاروائیوں پر خاموش ہے، بلکہ بعض مغربی ممالک، بالخصوص امریکہ، جدید ترین فوجی اور تباہ کن ہتھیار اسرائیل کو فراہم کر رہے ہیں، حالانکہ وہ عوامی سطح پر امن اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: بعض اسلامی ممالک نہ صرف اسرائیلی مظالم پر خاموش ہیں، بلکہ اپنے مفادات کی خاطر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ وہ دیکھتے ہیں کہ ان کے ہم مذہب کس طرح صہیونیوں کے ہاتھوں قتل عام ہو رہے ہیں۔

مولوی راستی نے کہا: اسرائیل نے گزشتہ سال کے دوران یہ واضح کر دیا ہے کہ اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور عالمی رائے عامہ اس کے لیے بے معنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اسلامی ممالک کی خاموشی نے اسرائیل کو پہلے سے زیادہ جری بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ غزہ اور لبنان پر اپنے حملوں میں شدت لاتا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اسلامی دنیا میں اتحاد کی کمی ہی صہیونیوں کے بڑھتے مظالم کا اصل سبب ہے۔

مولوی راستی نے کہا: امریکہ اور برطانیہ جیسے مغربی ممالک بھی چاہتے ہیں کہ اسلامی دنیا میں اتحاد نہ ہو، کیونکہ اگر مسلمانوں میں یکجہتی پیدا ہو جائے تو یہ صہیونیوں اور استکبار کے لیے خاتمے کا وقت ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .