۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
کوئٹہ

حوزہ/ مقررین نے بین المذاہب اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے غزہ اور لبنان کے مسلمانوں کی مدد کیلئے وحدت کو ضروری قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تحریک بیداری امت مصطفیٰ پاکستان کی جانب سے کوئٹہ کے ایک مقامی ہوٹل میں فلسطینی عوام کے حق میں "وحدت امت کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں تحریک بیداری کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی، مسجد قباء کراچی کے خطیب مولانا منظر الحق تھانوی، مرکزی امیر جماعت اہل حدیث سید ضیاء اللہ شاہ بخاری اور منہاج القرآن کے رہنما غلام اصغر صدیقی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالحق ہاشمی، قاری عطاء الرحمان، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے علامہ ڈاکٹر محمد موسیٰ حسینی، جمعیت نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی، ایران کے ڈپٹی قونصل جنرل سید مہدی شائقی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ شفقات، اہل حدیث کے امام جمعہ مولانا عتیق الرحمان، مدرسہ علمیہ علی ابن ابی طالب کے مدیر علامہ محمد کاظم بہجتی، شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ دبیر حسین سمیت مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں۔

علامہ سید جواد نقوی نے اس موقع پر نہج البلاغہ سے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قومیں تفرقے، خیانت، رہبر کی نافرمانی اور ویرانی کے باعث تباہ ہوتی ہیں۔ اللہ کا حکم ہے کہ تفرقہ حرام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ، لبنان اور فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ظلم کی انتہا ہے، اور اسرائیل کے اس جارحانہ رویے کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی عوام ایک دن میں متحد ہو کر فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئیں تو یہ جنگ اسی دن رک سکتی ہے۔ انہوں نے بعض علماء اور مذہبی تنظیموں کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ بھی فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ انہوں نے اتحاد کو مسائل کے حل کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وحدت بذات خود ایک طاقت ہے جو کام کرتی ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد مختلف سازشوں کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی گئیں، اور قومی یکجہتی کو بار بار نشانہ بنایا گیا۔ آج مسلم امہ تفریق اور انتشار کا شکار ہے، جس کی وجہ سے فلسطین سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف یکجا آواز نہیں اٹھائی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس کانفرنس کو قومی و بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا اور کہا کہ نفرت اور تقسیم کو فروغ دینے والوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

دیگر مقررین نے بھی فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور مسلم ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور لبنان کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے شہید حسن نصراللہ اور شہید اسماعیل ہنیہ سمیت فلسطینی قوم کے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ فلسطینی عوام کے دفاع کے لیے انہوں نے عظیم قربانیاں دیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ فلسطین کے پڑوسی ممالک کو یہ توفیق نہ مل سکی کہ وہ اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کی مدد کریں، اور ان کے اقدامات کو دنیا بھر میں تمسخر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس وقت سب سے اہم ضرورت اتحاد کی ہے، جس کے ذریعے حکمرانوں کو بھی متحد ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل ہماری نفاق سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے تاریخی حوالوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ طاغوت کا مقابلہ کیا، اور آج ہمیں بھی ان کے اسوہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل اور دیگر ظالم قوتوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقصیٰ کے معاملے پر تمام مسلمانوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی، اور امریکہ کی جانب سے مسلم ممالک کو یرغمال بنانے کی پالیسی کو ناکام بنانا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .