ہفتہ 18 جنوری 2025 - 22:51
اہل فلسطین کی استقامت،دنیا بھر کے مظلومین کے لیے مثال، مولانا سید تقی آغا

حوزہ/ صدر ساؤتھ انڈیا شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ اہل غزہ کی کامیابی محض ایک فوجی فتح نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور روحانی فتح ہے، جو ان کی جرات، عزم اور استقامت کی غمازی کرتی ہے۔ ان کی قربانیوں کا جذبہ دنیا کے ہر مظلوم کو یہ پیغام دیتا ہے کہ حوصلہ اور عزم سے ہر طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تقی آغا، صدر ساؤتھ انڈیا شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ اہل فلسطین کی استقامت اور جرات مندانہ جدوجہد نے دنیا کی طاغوتی طاقتوں کے سامنے ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب اہل غزہ نے اپنی سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے نہ صرف اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو شکست دی، بلکہ طاغوتی طاقتوں کے غرور کو بھی خاک میں ملا دیا۔

مولانا تقی آغا نے کہا کہ اہل غزہ کی کامیابی محض ایک فوجی فتح نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور روحانی فتح ہے، جو ان کی جرات، عزم اور استقامت کی غمازی کرتی ہے۔ ان کی قربانیوں کا جذبہ دنیا کے ہر مظلوم کو یہ پیغام دیتا ہے کہ حوصلہ اور عزم سے ہر طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہل غزہ نے اپنی سرزمین کی حفاظت میں جو قربانیاں دیں، ان میں بچوں، خواتین اور جوانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ یہ قربانیاں صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں بلکہ ان کا اثر پورے عالم اسلام پر پڑا ہے۔ غزہ کے مجاہدین نے اسرائیل کو ایسی شکست سے دوچار کیا کہ اس کا غرور چکنا چور ہوگیا۔

مولانا نے کہا کہ آج اہل غزہ کے حوصلے بلند ہیں اور ان کا اعتماد نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ ان کی کامیابی نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ” یعنی جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور استقامت دکھاتے ہیں، اللہ ان کی مدد کے لیے اپنے فرشتے بھیجتا ہے۔

مولانا سید تقی آغا نے مقاومتی محاذ، خاص طور پر اہل لبنان، اہل یمن، اہل عراق اور اہل اسلامی جمہوریہ ایران کی محنت اور قربانیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رہبر معظم، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ‌ای کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رہنمائی میں مقاومتی محاذ نے اسرائیل کے غرور کو پاش پاش کر دیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل کا نام و نشان تاریخ کے صفحے سے ہمیشہ کے لیے مٹ جائے گا، اور یہ پیش گوئی آج حقیقت میں بدلتی دکھائی دیتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha