حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ (حوثی) تحریک کے میڈیا کمیشن کے نائب سربراہ نصرالدین عامر نے واشنگٹن کی جانب سے اس تحریک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بھی امریکہ کی سمندری شکستوں سمیت دیگر ناکامیوں کی طرح ناکام ہوگا۔
نصرالدین عامر نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پیغام میں کہا:" اگر امریکہ ہمیں اپنی دوستوں کی فہرست میں شامل کرتا تو یہ ہمارے لیے زیادہ خطرناک اور اشتعال انگیز ہوتا، بنسبت ہمیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے۔"
انہوں نے مزید کہا:" امریکہ جیسے دنیا کے سب سے بڑے مجرم کے ساتھ دوستی آخرت میں جہنم اور دنیا میں ذلت و رسوائی کا سبب بنے گی، کیونکہ اس سے ہم اسرائیلی حکومت کے صف میں شامل ہو جائیں گے۔ امریکہ کے ساتھ دوستی کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمارا ملک سعودی عرب کی طرح لوٹا جائے۔"
نصرالدین عامر نے وضاحت کی کہ انصار اللہ کے پاس کوئی سرمایہ کاری، بینک اکاؤنٹ یا کمپنی موجود نہیں ہے اور نہ ہی ان کے امریکہ کے ساتھ کوئی روابط ہیں۔ انہوں نے کہا:" میرے پاس صرف یہی ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہے، جسے وہ معطل کر سکتے ہیں یا اس کا بلیو ٹک ہٹا سکتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یمنی عوام کی جانب سے غزہ کی حمایت کی بنا پر انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دینا یمنیوں کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انصار اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا پہلے بھی ہو چکا ہے، لیکن اس سے یمن کے عوام کی مزاحمت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو حکم نامہ جاری کیا، جس کے تحت انصار اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ حوثی امریکی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں حوثیوں کو دہشت گرد فہرست میں شامل کیا گیا تھا، لیکن جو بائیڈن کی حکومت نے 2021 میں انہیں اس فہرست سے خارج کر دیا تھا تاکہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
آپ کا تبصرہ