حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائب امیر جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف اپنی مشکلات کو بہادری سے برداشت کر رہا ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کی اخلاقی ذمہ داری کا بوجھ بھی اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔ ایران نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی اس سے دستبردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے یہ بات تہران میں منعقدہ 39ویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس پیغمبر اسلامؐ کے نام سے منسوب ہے اور موجودہ حالات میں اس کا انعقاد نہایت ضروری ہے کیونکہ آج دنیا جنگ، نسل کشی اور ناانصافی کی لپیٹ میں ہے، طاقتور کمزوروں کو کچل رہے ہیں اور انصاف کو پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔
ملک معتصم خان نے کہا کہ پیغمبر اسلامؐ کرامت اور رحمت کے علمبردار تھے اور ان کی تعلیمات پر عمل ہی امت کی نجات کا ذریعہ ہے، لیکن آج دنیا میں نسل پرستی اور نفرت نے معاشروں کو تقسیم کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ موجودہ دور میں خواتین پر ظلم بڑھ گیا ہے اور انہیں سماج میں ترقی کے بجائے محض ایک استعمال کی شے بنا دیا گیا ہے، حالانکہ پیغمبرؐ ہمیشہ خواتین کی فعال شراکت پر زور دیتے تھے۔
انہوں نے عالمی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجائے کمزوروں کا ساتھ دینے کے، یہ ادارے ظالم اور باغی طاقتوں کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔ غزہ کی صورتحال کو انہوں نے کھلی نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ دشمن کا مقصد مزاحمت کو ختم کرنا ہے، مگر غزہ آج بھی ڈٹا ہوا ہے۔ "غزہ کی کمر ضرور جھکی ہے مگر ٹوٹی نہیں، ہم کبھی تسلیم نہیں ہوں گے بلکہ مزاحمت جاری رکھیں گے۔"
نائب امیر جماعت اسلامی ہندوستان نے اسلامی جمہوریہ ایران کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے عالمی دباؤ اور پابندیوں کو جرات سے برداشت کیا اور ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور انتشار کا وقت نہیں ہے بلکہ علم، ٹیکنالوجی اور وحدت کے ذریعے اسلام دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔









آپ کا تبصرہ