پیر 8 ستمبر 2025 - 19:46
مسجد اللہ کا گھر اور مدرسہ رسول اللہ کا گھر ہے، مولانا ابن حسن املوی

حوزہ/ منصبیہ عربی کالج میرٹھ اتر پردیش ہندوستان میں ایک عظیم الشان اعزازی اجلاس منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام سمیت طلباء شریک ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، منصبیہ عربی کالج میرٹھ اتر پردیش ہندوستان میں ایک عظیم الشان اعزازی اجلاس منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام سمیت طلباء شریک ہوئے۔

اجلاس سے مولانا ابن حسن املوی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مشہور ہے کہ مسجد اللہ کا گھر کہا جاتا ہے اور مدرسہ رسول اللہ کا گھر، اس اعتبار سے کہ مسجد میں اللہ کی عبادت کی جاتی ہے اور مدرسہ میں اللہ کی معرفت حاصل کی جاتی ہے۔ ہندوستان میں قدیم دینی مدارس کی نہایت عظیم الشان اور سنہری تاریخ رہی ہے۔ ملک اور ملت کی تعمیر وترقی میں دینی مدارس کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں ۔

مولانا نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر، ایران کلچر ہاؤس، نئی دہلی سے وابستہ محققین تاریخ کے موضوع پر کام کررہے ہیں اور آجکل ہندوستان کے قدیم شیعہ دینی مدارس کی تاریخ مرتب کر رہے ہیں؛ اسی سلسلے میں حقیر نے ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری بانی و ڈائریکٹر انٹرنیشنل نور مائکروفلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دہلی کے حکم کے مطابق متعدد قدیم دینی مدارس کی متعدد جلدوں میں اور کافی ضخیم تاریخی کتابوں کی تالیف و تدوین کا کام انجام دیا ہے جو زیور طبع سے آراستہ ہو کر منصہ وجود وشہود پر علمی و تاریخی جلوے بکھیر رہی ہیں اور اب اسی سلسلے میں منصبیہ عربی کالج میرٹھ پر تاریخی کتاب کی تالیف و تدوین کا نہایت خوش آئند اقدام درپیش ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہوچکا ہے۔

مولانا سید محمد اطہر کاظمی مدرس منصبیہ عربی کالج میرٹھ نے اپنی تقریر میں منصبیہ عربی کالج میرٹھ کی مختصر تاریخ پر روشنی دالتے ہوئے مجوزہ کتاب تاریخ منصبیہ عربی کالج میرٹھ کی تالیف وتدوین کو نہایت ضروری،اہم اور خوش آئند اقدام قرار دیا۔

مولانا سید رضی حیدر پھندیڑوی انٹرنیشنل نور مائکرو فلم ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی نے دینی مدارس کی اہمیت وافادیت اور ہندوستان میں مدارس کے عروج و زوال کے اسباب و علل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدارس کے زوال کا ایک سبب ذمہ داران مدارس کی بڑی غلطی یا خطائے اجتہادی کہیئے یہ ہوئی کہ بدلتے ہوئے زمانہ کے اعتبار سے مدارس کے جدید نصاب تعلیم تشکیل دینے کے بجائے مدرسوں میں داخلہ کے شرائط میں ہائی اسکول، انٹرمیڈیٹ اور گریجویٹ وغیرہ کی شرائط کا اعلان کردیا جس کی وجہ سے دینی مدارس میں طلباء کی تعداد کم ہوگئی یا ختم ہو گئی۔

مولانا عون محمد وائس پرنسپل منصبیہ عربی کالج میرٹھ نے منصبیہ عربی کالج میرٹھ کے تعارف و تاریخ کے موضوع پر ایک مختصر تحریری مقالہ پیش کیا، جسے سامعین نے دادو تحسین سے نوازا۔

مولانا سید محمد افضال پرنسپل منصبیہ عربی کالج میرٹھ نے منصبیہ عربی کالج میرٹھ کی آغوش کے پروردہ، تعلیم یافتہ علماء وافاضل کے حسنِ خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ واقعاً وقت اور حالات کے پیشِ نظر ضرورت ہے کہ منصبیہ عربی کالج کی تاریخ سے قوم کو روشناس کروایا جائے، کیونکہ تاریخ زندہ قوم کی ہوتی ہے مردہ قوم کی نہیں۔

آخر میں مولانا نے تمام شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کیا۔نظامت کے فرائض مولانا سید محمد اطہر کاظمی مدرس درجات عالیہ و ناظم دارالاقامہ منصبیہ عربی کالج میرٹھ نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔اس موقع پر منصبیہ عربی کالج کے اساتذہ و طلباء کی بڑی تعداد اجلاس میں شریک رہی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • ہاشم علی IN 12:38 - 2025/09/10
    بہت اچھی خبر ہے حاضرین جلسہ کے اچھے بیانات کی طرف اشارہ کیا گیا اللہ سلامت رکھے املوی صاحب ان میں مولانا رضی زیدی صاحب اپنے وقت کے مفکر ، بہترین تحلیل گر اور محقق ہیں ان کی افکار سے استفادہ کیا جائے مدارس کی تنزلی اور اس کے اسباب پر بہترین تحلیل کرتے ہیں ایک مرتبہ میری ملاقات ہوئی تو مجھے ان کی عظمت کا اندازہ ہو اللہ سلامت رکھے آمین