پیر 8 ستمبر 2025 - 11:05
ہندوستان ہزار ادیان کی سرزمین، اتحاد کا مرکز بننے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے: مولانا مراد رضا

حوزہ/ پٹنہ کی قدیمی خانقاہ درگاہ دیوان شاہ ارزانی میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر منعقدہ بین المذاہب مذاکرہ میں مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی، جہاں مولانا مراد رضا نے کہا کہ ہندوستان کو وحدتِ ادیان کا مرکز بنایا جا سکتا ہے، کیونکہ اسلام بلا تفریق مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کا دین ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پٹنہ/ ہندوستان کے صوبہ بہار کی راجدھانی عظیم آباد پٹنہ میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر ہر طرف سرور و انبساط کا ماحول دکھائی دے رہا ہے۔ خانقاہوں سے لے کر امام بارگاہوں تک جشنِ میلاد کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔

انہی تقریبات کے ضمن میں شہر پٹنہ کی قدیمی خانقاہ درگاہ دیوان شاہ ارزانی میں ایک بین المذاہب مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع تھا: "ولادتِ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسانیت کے لیے رحمت ہے"۔

اس عظیم الشان نشست میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی برادری کے نمائندے شریک ہوئے اور سبھی مقررین نے مرسلِ اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت مآب شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر مولانا مراد رضا نے اپنے بصیرت افروز خطاب میں کہا کہ: "ہندوستان وہ ملک ہے جہاں اتحاد و وحدتِ ادیان پر گفتگو کر کے اسے مرکزِ اتحاد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہی وہ سرزمین ہے جسے ہزار ادیان کا ملک کہا جاتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ دینِ اسلام وہ واحد دین ہے جو بلا تفریق مذہب و ملت ظلم کا مخالف اور مظلوم کا حامی ہے۔ اسلام کی بنیادی تعلیم مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف قیام ہے۔

انہوں نے کہا: "آج غزہ میں جاری مظالم پر اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی قربانی اور فداکاری سے اسلام کی حقیقی پاسداری کی ہے، جبکہ 57 اسلامی ممالک اپنی کرسیوں کی حفاظت کے لیے خاموش ہیں۔ ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں یہی وہ فکر ہے جسے زندہ رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان دشمنوں کے شر سے محفوظ رہ سکے۔"

مذاکرہ میں آرہ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر دھرمیندر کمار تیواری نے اپنے خطاب میں کہا کہ: "دینِ اسلام میں پانچ وقت کی نماز ہے اور ہندو دھرم میں پانچ قسم کی عبادات۔ یہ حقیقت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ دونوں مذاہب میں رحمت اور بندگی کا تصور موجود ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے پروگرام برابر منعقد ہونے چاہئیں تاکہ نفرتیں ختم ہوں اور محبت کی فضا قائم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف نفرتوں پر رونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ محبت کی آبیاری کے لیے عملی میدان میں آنا ہوگا، کیونکہ دنیا آج محبت اور رحمت کی پیاسی ہے۔

اس علمی نشست میں مظہر الحق یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اعجاز علی ارشد، ڈاکٹر حسن رضا قادری، مولانا اسد رضا، مولانا تہذیب الحسن اور معروف صحافی ریحان غنی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha