حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں علم و ادب اور تہذیب و ثقافت سے مشہور قدیمی شہر لکھنو کے سنی سماج میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ کی مقبولیت قابل مشاہدہ ہے۔
عید میلاد النبی 12 ربیع الاول کے موقع پر اہل سنت کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ کی تصویر دیکھنے کو ملی۔ جس پر لکھا ہے "سنی مسلمانوں نے قبول کر لیا ہے کہ آیۃ اللہ علی خامنہ ای ہمارے رہبر ہیں۔"
حالیہ ایران اسرائیل جنگ نے اسلامی جمہوریہ ایران خاص طور سے رہبر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ کی مقبولیت نہ صرف شیعوں میں بڑھی ہے بلکہ اہل سنت حتی غیر مسلموں میں بھی بڑھتی ہوئی دکھائی دی ہے۔
قبلہ اول بیت مقدس پر صہونی قبضہ اور فلسطین کے مظلوموں پر اسرائیلی جارحیت مسلسل جاری ہے جس پر اسلامی ممالک میں صرف اسلامی جمہوریہ ایران اور حزب اللہ جیسے مقاومتی گروپس نے کھل کر مظلوموں کی حمایت کی بلکہ اس سلسلہ میں اپنی جان مال کی بھی قربانی پیش کی۔ جس سے آج کا جوان چاہے شیعہ ہو یا سنی بلکہ مسلم ہو یا غیر مسلم سب مقاومتی محاذ کی تعریف کرتے نظر آ رہے ہیں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کھل کر مقاومتی لیڈران خاص طور سے آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ کی تصویر اور ان کے سلسلہ میں اپنے نیک خیالات پیش کر رہے ہیں۔
12 وفات کے موقع پر اہل سنت کی جانب سے یہ تصویر اور اس پر لکھی تحریر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر آزاد فکر انسان ظالم کی مخالفت اور مظلوموں کی حمایت کے لیے آمادہ ہے۔ بلکہ جو اس سلسلہ میں مقاومت کر رہے ہیں ان کا بھی حامی ہے۔
بعض اہل سنت نوجوانوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کھل کر لکھا کہ "ہمارے رہبر آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای ہیں۔" نیز نام نہاد اسلامی ممالک جیسے سعودی عرب اور ترکی سے اظہار بیزاری بھی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ وہی شہر ہے جہاں 1904 میں شیعہ سنی اختلافات و فسادات کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور چند برس پہلے تک یہاں مختلف مواقع جیسے ایام عزا اور 12 وفات پر اختلافات و فسادات ہوتے آئے ہیں۔ جن میں کافی جانی اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔









آپ کا تبصرہ