۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب: اگر ہم اپنےعزیز وطن ہندوستان کی بات کریں تو یہ سرزمین بھی اسلامی انقلاب اور امام خمینی قدس سرہ کے افکار سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہی۔ نہ صرف مدارس علمیہ کے طلاب اور یونیورسٹیز کے اسٹوڈینٹس ہی امام خمینی ؒ اورانکے افکار و تحریک کے مداح نظر آئے بلکہ ہر انصاف پسند اور امن پسند انسان نے اس کی حمایت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ انقلاب کی تینتالیسویں سالگرہ پر سکریٹری تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ایک بار پھر وہ مبارک دن آ رہا ہے جس دن ایران کے مظلوم اور کمزور عوام کو آزادی میسر ہوئی، ساتھ ہی دنیا کے مظلوموں اور کمزوروں کو آزادی کے ساتھ جینے کا حوصلہ ملا۔ یہ انقلاب ایک نور تھا جب یہ پھیلا تو جہاں ایران کی سرزمین اسلام و انسانیت اور عدل و انصاف کی روشنی سے منور ہو گئی وہیں دنیا کے دیگر علاقے بھی اس سے متاثر رہے بغیر نہ رہ سکے۔ کہ اگر وہاں انقلاب نہ بھی آیا ہو تب بھی کم از کم ظلم و ستم کے خلاف تاناشاہوں کے سامنے ڈٹنے کا حوصلہ ضرور ملا ۔ فلسطین ، لبنان،یمن تقریبا تمام مسلم ملکوں حتیٰ کہ سعودی عرب میں جیالے اٹھ کھڑے ہوئے اور ظلم کے خلاف آواز بلند کر دی۔ چاہے پھانسی کے تختے پر لٹکائے گئے یا میزائلوں اور بمباریوں کا نشانہ بنے ۔ آج متعدد مسلم ملکوں میں حکومت پرغاصبانہ قبضہ کر کے ظلم و ستم ڈھانے والوں کے پیر کانپ رہے ہیں ،تاج گرے پڑ رہے ہیں اور وہ نہایت مسکینی کے ساتھ یہود و ۔۔۔۔ سے مدد کے طالب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں ہم نے دیکھا کہ دنیا کے کئی تاناشاہ جو عالمی استعمار کی کٹھ پتلی بنے اپنی ہی عوام پر ظلم کر رہے تھے اور انکے بنیادی حقوق پامال کر رہے تھے انکو شکست کھانی پڑی اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بن گئی۔ عراق میں صدام، لیبیا میں معمر قذافی، مصر میں حسنی مبارک اور تیونس میں زین العابدین بن علی کا انجام دنیا کے سامنے ہے۔

مولانا صفی حیدر زیدی نے کہا کہ اگر ہم اپنےعزیز وطن ہندوستان کی بات کریں تو یہ سرزمین بھی اسلامی انقلاب اور امام خمینی قدس سرہ کے افکار سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہی۔ نہ صرف مدارس علمیہ کے طلاب اور یونیورسٹیز کے اسٹوڈینٹس ہی امام خمینی ؒ اورانکے افکار و تحریک کے مداح نظر آئے بلکہ ہر انصاف پسند اور امن پسند انسان نے اس کی حمایت کی۔ جیسا کہ اخبارات اور جرائد اور سوشل میڈیا اس کے گواہ ہیں۔

سکریٹری تنظیم المکاتب نے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب تحریک کے عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی ملک عزیز ہندوستان میں بانیٔ تنظیم المکاتب مولانا سید غلام عسکری اعلیٰ اللہ مقامہ اپنی تحریک دینداری کے ساتھ سرگرم عمل ہو چکے تھے۔ تحریک دینداری نے جہاں ملک میں دینی اور علمی خدمات انجام دیں اور ملک کے گوشے گوشے تک دین اور علم کا پیغام پہنچایا تاکہ لوگ دیندار بنیں۔ وہیں امام خمینی ؒ اور انقلاب اسلامی کے پیغام کو ملک کے گوشہ گوشہ تک پہنچایا اور انکے افکار اور اقدامات کے سلسلہ میں پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔

آخر کلام میں عرض ہے کہ جس کام کی بنیاد اخلاص اور للہیت پر ہوتی ہے اللہ اسے قیام و دوام عطا کرتا ہے اور اگر مخلص بانی اس دنیا سے چلا جائے تو وہ مسبب الاسباب اسکا بدل ضرور عطا کرتا ہےاور ایسے مخلصین کو مقرر کر دیتا ہے کہ سلسلۂ خیر رکنے نہ پائے۔ حضرت امام خمینی قدس سرہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن اس حیی و قیوم پروردگار نے رہبر معظم حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ الوارف کی شکل میں وہ عظیم رہبر عطا کیا کہ جس پر ہم اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے ۔ ایمان، اخلاص، اعمال و افکار ، طرز زندگی اور اقدامات میں آپ امام خمینی ؒ کی تصویر ہیں ۔

ہم اسلامی انقلاب کی تینتالیسویں سالگرہ پرحاکم عصر حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف، رہبر عظیم الشان حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ الوارف ، عالم اسلام اور ملت ایران کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتے ہوئے بارگاہ معبود میں اسلامی انقلاب کی بقا اور قائد انقلاب دام ظلہ اور انکے مخلص رفقائے کار کی صحت و سلامتی اور طول عمر کی دعا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا وہ دن جلد لائے جب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ ان کےنائب انکی خدمت میں اپنے خدمات کی رپورٹ دے رہے ہیں اور امور کو ان کے حوالے کر رہے ہیں۔


لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .