۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی امام جمعه نجف اشرف

حوزه/امام جمعہ نجف اشرف حجۃ الاسلام سید صدرالدین قبانچی نے کہا کہ انقلابِ اسلامی ایران کی فتح دینِ اسلام، تشیع، مرجعیت، علمائے دین اور مستضعفین جہاں کی فتح ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انقلابِ اسلامی ایران کی فتح دینِ اسلام، تشیع، مرجعیت، علمائے دین اور مستضعفین جہاں کی فتح ہے، کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ انقلاب، حضرت صاحب الامر امام زمان عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کے ظہور کی راہ کو ہموار کرے گا۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ "ابراہام" منصوبہ ایک ایسا منصوبہ ہے جسے ٹرمپ نے اسرائیلی غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے بنایا ہے، مزید کہا کہ یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات میں نافذ کیا جا رہا ہے اور اس کا مطلب مذہب اور اسلام سے منہ موڑنا ہے۔

اِمام جمعہ نجف اشرف نے داعش کے عناصر کی واپسی کے بارے میں خبردار کیا اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ فلوجہ کی متعدد مساجد میں فتنہ پھیلانے والے عناصر کی واپسی کے بارے میں فلوجہ کے علماء کے بیان کا حوالہ دیا کہ جنہوں نے حکومت سے اس مسئلے پر نوٹس لیتے اور مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا تھا، مزید کہا کہ ان عناصر کی واپسی کو فوراً روکا جائے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین قبانچی نے حکومت اور سیاسی اداروں سے میسان کے المناک واقعات پر قابو پانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اختلافات کو ہتھیاروں سے نہیں بلکہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔

انہوں نے ولادت با سعادت حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ مالک اشتر عہد نامے کا مطالعہ کرنے کے بعد اقوام متحدہ نے 160 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ لکھی اور مالک اشتر کے نام امیر المؤمنین علیہ السلام کے خط کو بین الاقوامی قوانین کے تعین کا ایک منبع قرار دیا ہے۔

خطیبِ نجف اشرف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں امام علی علیہ السلام کو ایک ممتاز شخصیت کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے اور عدل و انصاف کے پھیلاؤ، دوسروں کے نظریات کا احترام، انسانی حقوق، علم و معرفت کی ترقی اور حکومت کے قیام کی ایک عظیم مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

انہوں نے تمام سیاستدانوں، علماء کرام، قوم اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عہد نامے کو نمونہ قرار دیں اور اسے اپنے امور میں ایک منصوبہ بندی کے طور پر استفادہ کریں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین قبانچی نے خوف اور امید کے مقام کی طرف اشارہ کیا اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ مغرب انسانوں اور معاشروں کی تربیت کے لئے صرف امید اور خود اعتمادی پر انحصار کرتا ہے، کہا کہ دینِ اسلام خوف اور امید، اللہ تعالیٰ پر توکل، عمل اور خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ شیطان اور برے دوستوں اور نفسِ امارہ کے خوف پر یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے دینِ اسلام کو انسان کے مقام و منزلت اور شخصیت کے سب سے بڑے حامی کے طور پر متعارف کرایا اور کہا کہ مغربی دنیا میں انسانی ترقی ان تصورات سے خالی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .