۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
مظلوم

حوزہ/ شیعہ مراجع تقلید کے نظریات کے مطابق، عدل و انصاف کی حمایت اور مظلوم کی مدد ایک اسلامی فریضہ ہے، چاہے مظلوم مسلمان ہو یا غیر مسلم۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ مراجع تقلید کے نظریات کے مطابق، عدل و انصاف کی حمایت اور مظلوم کی مدد ایک اسلامی فریضہ ہے، چاہے مظلوم مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ مراجع کے فتاویٰ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا، چاہے مظلوم کا مذہب کچھ بھی ہو، واجب ہے۔ اس حوالے سے انکے فتاویٰ درج ذیل ہیں:

1. آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی

آیت اللہ سیستانی کی تعلیمات کے مطابق، انصاف اور مظلوم کی حمایت کرنا ایک عمومی انسانی اور اسلامی فریضہ ہے۔ آپ فرماتے ہیں:

"مسلمانوں کو ہر حال میں عدل و انصاف کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مظلوم کی مدد کرنی چاہیے، چاہے وہ مظلوم غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ اسلام کا بنیادی اصول عدل ہے اور ظلم کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔"

فتویٰ، سوال و جواب، دفتر آیت اللہ سیستانی

2. رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای

آیت اللہ خامنہ ای کی تعلیمات میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ضروری ہے، چاہے مظلوم غیر مسلم ہو۔ آپ فرماتے ہیں:

"اسلامی معاشرے میں عدل کا قیام ایک لازمی امر ہے اور ظلم کے خلاف جدوجہد ہر مسلمان پر واجب ہے۔ اگر کوئی غیر مسلم بھی ظلم کا شکار ہو تو اس کی مدد کرنا اور اس کے حق میں آواز اٹھانا دینی ذمہ داری ہے۔"

اجوبة الاستفتاءات، ج 2، سوال 88

3. آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی

آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے بھی اس حوالے سے فتویٰ دیا ہے کہ:

"ہر قسم کے ظلم کی مذمت اور مظلوم کی حمایت اسلامی اصولوں کا حصہ ہے، چاہے وہ مظلوم کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو روکنا ایک مسلمان کا فرض ہے۔"

استفتاءات دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، سوال 125

تبصرہ ارسال

You are replying to: .