۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
الهاشمی

حوزہ/ عراقی مصنف، محمد صادق الهاشمی نے اپنی ایک تحریر میں لکھا ہے کہ جیسا کہ بعض ذرائع نے بھی نقل کیا ہے، صہیونی غاصب ریاست، مرجعیت کی جانب سے مقاومت کی حمایت سے کافی نقصان اٹھا چکی ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر، نجف اشرف اور قم المقدس کے درمیان مغرب کا وہمی فاصلہ اب ختم ہو چکا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، جب صہیونی ذرائع ابلاغ کی جانب سے مرجع عالیقدر شیعیان، آیت‌الله العظمی سید علی سیستانی کو دشمن کے اہداف کی فہرست میں شامل کرنے کی خبریں سامنے آئیں تو اسلامی دنیا کے مختلف اہم شخصیات اور دانشوروں کی جانب سے اس عظیم مرجع کی حمایت میں متنوع ردعمل سامنے آیا۔

عراقی حکومت نے صہیونی دھمکیوں کے جواب میں کہا: وہ مرجع عالی قدر آیت‌الله سیستانی کے خلاف کسی بھی اقدام کو قبول نہیں کرے گی اور اسرائیل کو ایک ایسی مجرم اور جرائم پیشہ بدمعاش ریاست قرار دیا جس کی بحران پیدا کرنے، جنگ چھیڑنے اور جارحیت کی پیاس کبھی ختم نہیں ہوتی۔

الہاشمی نے اپنے مضمون میں اسرائیل کی جانب سے آیت‌الله سیستانی کو نشانہ بنانے کے اقدامات کی تفصیل سے بررسی کی ہے اور اس سلسلہ میں چند نکات بیان کئے ہیں جنہیں حوزہ نیوز کے قارئین کے لئے ذیل میں بیان کیا جا رہا ہے:

1. دینی جنگ کا اعلانیہ بیان؛ خاص طور پر جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیانات پر غور کیا جائے جو اکثر تلمودی مذہبی نظریات پر مبنی ہوتے ہیں۔

2. اسرائیل نے اس جنگ کو واضح طور پر شیعہ کے خلاف قرار دیا ہے اور بے شک آیت‌الله سیستانی کو شیعہ دنیا کےایک نمایاں ترین مظہر کے طور پر مانا جاتا ہے۔

3. اسرائیل کی اس کارروائی کو اہل تسنّن اور سلفی تحریکوں کی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش بھی قرار دیا جا سکتا ہے، جس کے ذریعہ وہ شیعہ کے خلاف ایک وسیع پیمانے پر سیاسی، اقتصادی اور فوجی جنگ کا آغاز کر رہا ہے۔

4. اسرائیل نے اپنے اس اقدام کے ساتھ شیعہ کے ساتھ اپنے چیلنج کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔

5. صیہونی غاصب حکومت کی جانب سے آیت اللہ سیستانی کو نشانہ بنانے کے اعلان کی اہم وجہ یہ ہے کہ اس حکومت نے یہ جان لیا ہے کہ اس مرجع عالیقدر کا بیان اور مؤقف صیہونی غاصب حکومت کے خلاف برسرپیکار جہادی قوتوں کو مزید فعال کرنے کا باعث ہے اور خاص طور پر ان کا "جهاد کا فتویٰ" اسرائیل کے خلاف مقاومت کو مزید تقویت دے گا۔

6. اہم ذرائع کا خیال ہے کہ آیت‌الله سیستانی کا فتویٰ اور مؤقف امریکہ اور اسرائیل کے لیے پریشانی کا سبب ہے، جیسا کا داعش کے خلاف کامیابی میں یہ فتویٰ انتہائی اہم ثابت ہوا تھا۔

7. کچھ مبصرین کا ماننا ہے کہ جنوب لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی بندش مرجع عالیقدر آیت‌الله سیستانی اور امام خامنہ‌ای کی طرف سے مقاومت کی شرعی حمایت کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔

8. جی ہاں! غاصب صہیونی ریاست، جیسا کہ ذرائع نے نقل کیا ہے، مرجعیت کی جانب سے مقاومت کی حمایت سے بہت نقصان اٹھا چکی ہے۔

9. غاصب صہیونی ریاست اور امریکہ نے مغربی ایشیا کے خطے میں اپنے تمام اہم ترین "کارڈز اور پتے" کھو دیے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .