۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
امام رضا عالمی کانگریس

حوزہ/ امام رضا (ع) پانچویں عالمی کانگریس کا آغاز مؤرخہ 13 مئی 2024ء بروز پیر کو ہوا اور دو دن تک جاری رہی اس حوالے سے مجتہدین اور فقہاء نے الگ الگ پیغامات ارسال کئے، جسے ہم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی روپورٹ کے مطابق، حضرت امام رضا علیہ السّلام عالمی کانگریس کے نام مراجع تقلید اور مجتہدین عظام کے پیغامات مندرجہ ذیل ہیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے امام رضا علیہ السّلام عالمی کانگریس کے نام اپنے پیغام میں انصاف کی اہمیت اور ظلم نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حتّی جانوروں پر بھی ظلم کرنا حرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف کا علم کلام میں اور فقہ و قانون میں علیحدہ علیحدہ معنی ہے، علم کلام میں عدل و انصاف سے مراد یہ ہے کہ انسان نہ مجبور ہے اور نہ ہی کاملاً خود مختار(مفوّض)،آزادی سے مراد’’امر بین امرین ‘‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فقہ اور قانون کے نقطۂ نظر سے انسان کو کہا جاتا ہے کہ گمراہی کے راستے پر نہ چلو، حق پر ایمان لانا، اقرار کرنا اور اس پر عمل کرنا تم پر فرض ہے ، (لا اکراہ فی الدین) کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جو چاہئیں وہ انجام دے سکتے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی انسان کفر اختیار کر کے جہنم میں جانا چاہتا ہے تو وہ آزاد ہے اور اگر کوئی مومن بن کر جنت میں جانا چاہتا ہے تو وہ بھی آزاد ہے، لیکن فقہ کے معاملے میں عدل کرنا سب پر فرض ہے، ظلم سے بچنا سب پر فرض ہے۔

آیت اللہ العظمٰی مکارم شیرازی نے اپنے پیغام دنیا میں عدل و انصاف کے فروغ اور ظلم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں دنیا میں عدم مساوات اور مظلوموں پر سامراجی طاقتوں کے مظالم روز روشن کی طرح عیاں ہیں اس لئے دنیا میں عدل و انصاف پھیلانے اور ظلم کو روکنے کی ضرورت ہے ۔

آيت اللہ العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے کہا کہ غزہ کے مظلوموں کے بنیادی ترین انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں،تاریخ بشریت میں ظلم و ستم کی یہ بدترین مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا احترام؛اسلام اور مکتب اہلبیت(ع) کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اپنے نبی کو ایک اہم ترین ذمہ داری جو سونپی وہ عدل وانصاف کا قیام اور ظلم کے خلاف جہاد تھا۔

مرجع تقلید آيت اللہ العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے کہا کہ عدل وانصاف کی اہمیت کو قرآن میں مختلف مقامات پر اور معصومین (ع) کے فرامین میں بیان کیا گیا ہے حتی امام رضا(ع) کی ایک روایت میں مسلمان ہونے کا معیار لوگوں اور رشتہ داروں پر ظلم نہ کرنا قرار دیا گیا ہے ۔

آیت اللہ العظمٰی جعفر سبحانی نے نیز اپنے پیغام میں کہا کہ تمام انبیاء کرام نے اپنی اپنی امت سے ظلم و ستم کے خاتمے کے لئے کوششیں کیں اورہمیشہ مظلوموں اور کمزوروں کا ساتھ دیا،مولائے کائنات امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے مہاجرین و انصار سے بیعت قبول کرنے کی چوتھی شرط ظلم کا خاتمہ بیان کیا۔

آيت اللہ العظمٰی شیخ جعفر سبحانی نے کہا کہ جب بھی ظلم بڑھتا ہے تو اہل علم و کمال اس کی روک تھام کے لئے جد و جہد اور جہاد کرتے ہیں لیکن اگر ظلم معمولی ہو تو اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے حالانکہ ہمارے آٹھویں امام حضرت امام علی رضا(ع)نے چھوٹے سے چھوٹے ظلم کو بھی قبول نہیں کیا۔

انہوں نے امام رضا(ع) سے ایک رویت نقل کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا (ع) فرماتے ہیں؛ جو گنہگار سے محبت کرے گا وہ خود بھی گنہگار ہے ،جو اطاعت گزار سے محبت کرے گا وہ خود بھی مطیع اور اطاعت گزار ہے اور جو ظالم کی مدد کرے گا وہ ظالم ہے جو شخص کسی عادل اور منصف انسان کو خوار و ذلیل کرے گا وہ بھی ظالم ہے، اس روایت میں امام رضا علیہ السلام نے کوئی فرق نہیں رکھا کہ وہ اولاد رسول (ص) میں سےہو یا کوئی دوسرا شخص۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس دو روزہ عالمی کانگریس میں عراق، لبنان، برکینا فاسو، مالی، امریکہ، اسپین، ہالینڈ، انگلینڈ، برازیل، مراکش، جارجیا، تھائی لینڈ اور بوسینا سمیت کئی ممالک کے مفکرین اور دانشوران شریک ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .