۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/ہر سال دنیا بھر میں اسرائیل اور صہیونیوں  کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہے تو  انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب یہ ظالم قوم صفحہ ہستی سی نابود ہوجائے گی۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تمام اراکین مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے یوم القدس و عید الفطر کی مناسبت پر مومنین سے ہم کلام ہوتے ہوئے بیان جاری کیا ہے۔

بیانیہ کا مکمل متن یہ ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
مومنین کرام سلام علیکم 
ماہ مبارک رمضان کے اس آخری ہفتہ میں دو مناسبتیں ہیں ایک عالمی یوم قدس دوسرے عید الفطر  اسی مناسبت سے مجمع علماء و خطباء مومنین سے  ہم کلام ہیں۔ 
یہودی، تاریخ میں اپنی مجرمانہ کاروائیوں حق پرستوں کے خلاف سازشوں گناہوں کے ارتکاب اور انبیاء کے قتل اور آیات الہیہ کے انکار کی وجہ سے اللہ کے عتاب و عذاب اور رسوائی و دربدری کا شکار ہوئے بجائے اس کے کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے اور دوسری اقوام کے ساتھ شریفانہ زندگی گذارتے آج بھی دوسری اقوام پر اپنی 
خیالی برتری اور دنیا پر حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں اور نیل سے فرات تک اپنا قبضہ جمانا چاہتے ہیں چاہے اس کیلئے معصوموں کا خون ہی کیوں نہ بہایا جائے۔۱۹۱۷ کو انہوں نے فلسطین کو ہتھیانے کی سازش رچی اور یوروپ اور امریکا کی حمایت سے ۱۹۴۸ میں اسرائیل کی بنیاد ڈالی اس بیچ ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کا خون بہایا مگر ۱۹۷۹ تک عالمی میڈیا خاموش تھا اور مظلوم فلسطینیوں کی اگر حمایت ہوتی بھی تو صرف مذہبی سیاسی نشستوں میں ہوتی اور اخبارات میں بیانات آجاتے مگر آیت اللہ امام خمینی علیہ الرحمہ نے ۱۹۷۹ میں یہودیوں کے خلاف عالمی تحریک کا آغاز کیا اور ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو "عالمی یوم قدس" قرار دیا اس کے بعد یہودی مخالف تحریک اب عالمی تحریک بن گئی اور ایوان سیاست سے نکل کر دنیا کے ہر شہر اور ہر گلی کوچہ میں پھیل گئی ہر سال دنیا بھر میں اسرائیل اور صہیونیوں  کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہے تو  انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب یہ ظالم قوم صفحہ ہستی سی نابود ہوجائے گی۔
کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ یہودیوں کی کیا بات ہے اگر اسلام امن پسند دین ہے تو پھر مسلمان مسلمانوں پر ظلم کیوں کررہے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے طالبان القاعدہ اور  داعش اور یہود و نصاری کے اشاروں پر ناچنے والے اسلامی ممالک کے سربراہ  سب کے سب درحقیقت عالمی استکبار اور استعماری طاقتوں کے زرخرید غلام ہیں جنہیں سیاسی اور مادی منفعتوں  کیلئے مسلم دنیا پر مسلط کیا گیا ہے یہ لوگ اسلام کا نام لیکر اسلام کا چہرہ مسخ کرنا چاہتے ہیں عالمی یوم قدس صرف قبلہ اول کی حفاظت اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت ہی کی تحریک نہیں بلکہ عالمی استکبار اور استعمار کے خلاف  دنیا بھر کے مظلوموں کی آواز  ہے۔ حمایت مظلوم کی یہ تحریک انسانیت کا تقاضہ ہے مسلمان ہونے کی نشانی ہے۔ اسلام کی نظر میں وہ شخص مسلمان ہی نہیں جو مظلوم کی فریاد سنکر خاموش رہے اور اس کی مدد نہ کرے۔ہم مسلمان اہلبیت کی سیرت پر چلتے ہیں اہلبیت نے ہمیں ظالموں پر لعنت بھیجنا سیکھایا اور ظلم پر خاموشی کو ظالم کی حمایت بتایاہے اور ہم جو ظہور امام مہدی عج کے منتظر ہیں تاکہ ظلم و جور سے بھری دنیا میں عدل و انصاف کو رائج کریں تو ہم کیسے اس ظلم پر خاموش بیٹھ سکتے ہیں۔
لیکن اس سال کرونا جیسے وبائی مرض اور لاوک ڈاون کی پابندیاں ہیں اس لیے سڑکوں پر مظاہرات کا امکان تو نہیں ہے لیکن  ظلم کے خلاف مظاہرہ رکنا نہیں چاہیے اس لیے سال سڑکوں پر مظاہرات سے پرہیز کرتے ہوئے قدس کے اس عالمی دن پر سوشل میڈیا کے ذریعے تمام مسلمانوں کے ساتھ ایک جٹ ہوکر فلسطین سیریا یمن افغانستان برمااور  تمام دنیائے کے مظلوں کی حمایت میں آواز اٹھائی جائے۔اور خاص طور  سے ملک عزیز میں دلتوں اور مسلمانوں پر مذہبی شدت پسند سیاسی جماعتوں کی نفرت انگیزی اور بکاو میڈیا کی زہر افشانی  اور غنڈہ عناصر کی جانب سے موب لینچنگ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

عید الفطر
اس مہینہ کی دوسری مناسبت عید فطر ہے عزیزو رمضان کی دو برکتیں ایسی ہیں جسکا کوئی انکار نہیں کرسکتا ایک تزکیہ اور روح کی پاکیزگی جو کہ تکالیف شرعی کو انجام دینے سے حاصل ہوئی اس لیے روزہ صرف شرعی وظیفہ نہیں بلکہ اللہ کا عطیہ ہے۔ دوسرے قرآن مجید سے انسیت اور معارف الہیہ سے آگہی 
ماہ رمضان میں عبادتوں اور نفس کشی کی ریاضتوں کے بعد اللہ نے پہلی شوال کو مسلمانوں کیلئے عید کا دن قرار دیا ہے  یہ عید الفطر نیک لوگوں کے اجر اور انعام پانے کا دن ہے۔یہ پورے مہینہ تربیت اور تزکیہ کی ریاضت کے بعد دوبارہ معنوی زندگی کے آغاز کا دن ہے اور اگلے سال کے ماہ رمضان کیلئے تیاری کا دن ہے۔ 
یہ عید ہر سال امت اسلامیہ کے اجتماع اور اتحاد کا مظہر ہے
یہ عید رسول خدا کیلئے شرافت اور کرامت کا ذخیرہ ہے اور آپ کے درجات میں اضافہ کا وسیلہ ہے۔
مومنین آگاہ رہیں دشمنان اسلام کے جیرہ خوار اور بعض نادان اسے روز سوگ بناکر دین و شریعت کی مخالفت اور دوسرے اسلامی فرقوں میں شیعوں کو بدنام کرکے انہیں مسلمانوں سے کاٹنا چاہتے ہیں اور اس طرح مسلمانوں کےاتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں۔
اس سال عید فطر کی خصوصیت گذشتہ سالوں کے عید فطر  سے جدا ہے آج وبائی مرض سے لوگ گھروں میں بند اور مسجدیں ویران  ہیں مگر دوسری طرف ہر گھر مسجد بنا ہوا تھا۔
اس سال مسجدوں میں افطاری نہ بھیج سکے تو کیا ہوا لاوک ڈاون کے اس ماحول میں مسلمانوں نے بلا تفریق مذہب و ملت خیر و خیرات کرکے اپنی انسانیت کا ثبوت دیا ۔
نہیں معلوم یہ لاوک ڈاون اور اس کے اثرات کب تک رہیں گے اور اب تو بنگال بھی سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اس سال عید کی خریداری سے پرہیز کرتے ہوئے اپنا پیسہ بچانا چاہیے اور زکات فطرہ و دیگر امدادی رقم سے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
اس سال خواتین اور مرد حضرات کا بازار میں جانا مناسب نہیں ہے اس سے وبائی مرض سے بچنے کے احتیاطی تدابیر کے اصول ٹوٹ جائیں گے اور سماجی دوری بنانا مشکل ہوجائے گا جس سے بیماری کے اور پھیلنے کا خدشہ بڑھ جائے گا اس لیے عید سادگی سے منائیے اور اپنے اپنے گھر میں منائیے۔
نماز عید کے متعلق افواہ نہ پھیلائیں ابھی لاوک ڈاون جاری ہے اس لیے نماز عید گھروں پر ادا کیجیے اور گھر سے نکل کر بازاروں میں جمع ہوکر گمراہ کن میڈیا کو مسلمانوں کو بدنام کرنے کا موقع نہ دیں صرف ہمارا ملک ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک میں نماز عید اور عید ملاپ تقریبات پر پابندی لگی ہوئی ہے۔
ہم تمام اراکین مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن مراجع کرام اور علمائے جہان اسلام کے ساتھ صہیونیوں اور تمام ظالموں کے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے اسرائیل کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔اور ساتھ ہی ساتھ تمام مسلمانوں کو عید فطر کی مبارک با دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ ہمارے عرائض پر توجہ فرمائیں گے۔
منجانب

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .