۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ ایران کے خلاف اسرائیل اور اس کے حامی ممالک نت نئی سازشیں رچنے میں مصروف ہیں۔مگر اللہ نے ایران کو اپنے دفاع کی پوری طاقت و صلاحیت عطا کی ہے اس لئے وہ ابھی تک محفوظ ہے۔خدا ایران کو ظہو ر امام مہدی ؑ تک قائم اور آباد رکھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءخطباء حیدرآباد دکن نے عید الفطر کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے ہمیں محمد وآل محمد علیہم السلام کے طفیل میں زندہ رکھا کہ ایک بار پھر ہم ماہ مبارک رمضان کی رحمتوں ،برکتوں اور نعمتوں سے فیض یاب ہو سکیں۔اور الحمد للہ اس سال ماہ مبارک رمضان مجموعی اعتبار سے نہایت پر امن ماحول میں اور خوشگوار موسم میں (تادم تحریر )امن و سکون اور چین و اطمینان کے ساتھ گزرا۔ہرسال کی طرح اس سال بھی کچھ غم کی تاریخیں جیسے ۱۹،۲۰،۲۱،رمضان المبارک مولا علی علیہ السلام کی شہادت کے سلسلہ میں،۱۰؍رمضان المبارک کو وفات ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ ،۱۴؍رمضان المبارک کو شہادت حضرت مختار ثقفی غم کی مجالس عقیدت و احترام سے منعقد کی گئیں۔

اور اسی طرح خوشی کی تاریخین جیسے پہلی رمضان المبارک کو نزول صحف ابراہیم ؑ،۴؍رمضان المبارک کو نزول توریت،۶رمضان المبارک کو مسند نشینی امام رضا علیہ السلام،۷؍رمضان المبارک کو امام رضا ؑ کے نام وثیقہ ولی عہدی تحریر ہوا،اوراس سال نوروز عالم افروز ۹؍رمضان المبارک کو واقع ہوا،۱۲؍رمضان المبار ک یوم مواخاۃ اصحاب نبیؐ،۱۳؍رمضان المبارک کو نزول انجیل، ۱۴؍رمضان المبارک کو ولادت حضر ت امام حسن علیہ السلام، ۱۸؍رمضان المبارک کو نزول زبور و شب قدر، ۲۰؍رمضان المبارک کو شب قدر،فتح مکہ اور خانہ کعبہ میں بت شکنی بذریعہ امیر المومنین ؑ، ۲۲؍رمضان المبار کو شب قدر و نزول قرآن ،۲۵؍رمضان المبارک کو جمعۃ الوداع کا جشن اور عالمی یوم قدس بھی بڑی شان و شوکت سےمنایا گیا۔

غمی اور خوشی کی ملی جلی کھٹی میٹھی یادوں اور یادگاروں کے ساتھ رحمت و برکت و توبہ و مغفرت کا مقدس مہینہ ماہ رمضان المبارک رخصت ہورہا ہے ۔دعاء کیجئے ’’یا اللہ ! اس ماہ رمضان کو ہمارے روزے رکھنے کا آخری زمانہ نہ قرار دینا اور اگر تونے ایسا ہی فیصلہ کرلیا ہے تو مجھ کو مورد رحمت قرار دینا اور اپنی رحمت سے محروم نہ قرار دینا ‘‘۔

اب عید کا چاند دیکھنے ،عید کی نماز پڑھنے اور عید کی خوشیاں منانے کی تیاریاں دھوم دھام سے جاری ہو چکی ہیں۔ عید کادن متعدد خوشیوں کے مجموعہ کا دن ہے۔عید الفطر ایسا مقدس اسلامی تہوار ہے جو اپنی نوعیت و کیفیت کے اعتبار سے تمام بین الاقوامی تہواروں سے ممتاز و منفرد ہے۔عیدکا چاند دیکھ کر شب عید میں سب سے پہلا واجب کام یہ ہے کہ زکوٰۃ فطرہ ادا کیا جاتا ہے اور غریب و محتاج ونادار مستحقین تک پہونچا یا جاتا ہے۔عید کی صبح سب سے اہم کام یہ ہے کہ دو رکعت نماز عید جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے جس کی پہلی رکعت میں پانچ قنوت اور دوسری رکعت میں چار قنوت پڑھے جاتےہیں۔اور اس میں ابتداء ہی میں یہ پڑھا جاتا ہے کہ ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں آج کے دن کا واسطہ دے کر جس کو تونے تمام مسلمانوں کے لئے عید کا دن قرار دیا ہے‘‘۔حالت نماز میں اس دعائیہ جملہ کی بار بار تکرار سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عید الفطر کا اہم ترین ا وراوّلین پیغام اتحاد امت ہے۔

عزیزان گرامی ! اس سال ہم عید الفطر کا استقبال اس حال میں کر رہے ہیں کہ ہمارے قلوب مسلمانوں کے مصائب و آلام اور مسائل و مشکلات کے سبب بے حد رنجیدہ و غمزدہ ہیں۔اس سال عید الفطر کے پر مسرت وروح پرورموقع پر کچھ رنج و غم و اندوہ اور کچھ شکوک و شبہات و خدشات کا سیاہ بادل مسلمانا ن عالم کے سروں پر قہر آمیز اور خوفناک شکل میں منڈلا رہا ہے جس سے بے رخی و بے اعتنائی ہرگز مناسب نہیں ہے۔

ملکی سطح پر اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ تعلیمی بورڈ کو غیر آئینی قرار دے کراسے معطل کردیا تھا جس سے ہزاروں مسلمان اساتذہ اور ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ اور صدمہ پیدا ہوگیا تھا اور لاکھوں مسلمان بچے جو مدرسوں میں تعلیم پا رہے تھے ان کے مستقبل کی فکر دامنگیر ہو گئی تھی مگر خدا کا شکر ہے کہ جمعۃ الوداع کے روز عدالت عظمیٰ نے الہ ا ٓباد ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگا کر بڑی راحت دی ہے۔ عام انتخابات سے قبل مودی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ CAAکے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جس سے ہندوستانی مسلمانوں میں سخت بے چینی و پریشانی پائی جارہی ہے۔ وقف بورڈ ایکٹ کو بھی حکومت کی طرف سے ختم کئے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔عنقریب 2024ء کا پالیمانی انتخاب پورے ملک میں ہونے والا ہے دیکھئے الیکشن کے بعد کیا ہوگا بڑا ٹینشن پایا جا رہا ہے۔

عالمی سطح پر سب سے بڑا مسئلہ آزادی فلسطین کا ہے جو امت مسلمہ کے لئے بہت پرانا اور نہایت اذیتناک و کربناک ناسور بنا ہوا ہے۔اسرائیل مسلسل فلسطین پر جارحانہ کارروائیاں اور بمباریاں کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔جس کا شرمناک پہلو یہ ہے کہ ایران ،شام،یمن ،عراق کے علاوہ سب نام نہاد مسلم ملکوں کے عیاش و اوباش حکمران انتہائی خطرناک منافقانہ چال چل رہے ہیںجن میں ترکی اور سعودی کے منافق اعلیٰ حکمران سر فہرست ہیں یعنی فلسطین کی کوئی مدد و نصرت کرنے کےبجائے اسرائیل کی خدمت اور غلامی میں بد مست ومد ہوش ہیں۔جبکہ ان ملکوں کی عوام فلسطین کی حامی ہیں اور اسرائیل کی مخالف ہیں ۔

ایران کے خلاف اسرائیل اور اس کے حامی ممالک نت نئی سازشیں رچنے میں مصروف ہیں۔مگر اللہ نے ایران کو اپنے دفاع کی پوری طاقت و صلاحیت عطا کی ہے اس لئے وہ ابھی تک محفوظ ہے۔خدا ایران کو ظہو ر امام مہدی ؑ تک قائم اور آباد رکھے۔

افسوس کہ اس سال ملک و بیرون ملک کے ہمارے کئی بزرگ وجوان علمائے دین و روحانیین اس دار فانی سےرحلت کر گئے ،خدا ان کو اعلیٰ علیین میں جگہ مرحمت فرمائے۔

آخر میں ہم مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن کی جانب سے تمام مومنین و مومنات ،علمائے کرام و مراجع عظام خصوصاً حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی بارگاہ میں عیدالفطر کی پر خلوص مبارکباد پیش کرتے ہوئے تمام برادران اسلام و ایمان سے اپیل کرتے ہیں کہ ہر حال میں اللہ پر بھروسہ رکھیں،دعاء کریں،ہر صورت میں پر امن رہیں پروردگار عالم تمام مسلمانوں کے جان ،مال،عزت،آبرو کی حفاظت فرمائے ،علمائے کرام و مراجع عظام کا سایہ مومنین کے سروں پر قائم و دائم رکھے،امام مہدی علیہ السلام کے ظہور پر نور میں تعجیل فرمائے وہی ظلم و جور کا خاتمہ کرنے والے اور روئے زمین کو عدل وانصا ف سے پر کرنے والے ہیں۔فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

خیر اندیش

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ

بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءخطباء حیدرآباد دکن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .