حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان کی معروف و مشہور شخصیت حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ،حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان کی معروف و مشہور اور و فعال علمی و مذہبی و سماجی شخصیت ہے جو اپنے قومی، مذہبی ،علمی،سماجی اور ثقافتی خدمات و فعالیت کےباعث ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک مڈگاسکر،موریشش،ریونین،فرانس،امریکہ،برطانیہ حتیٰ کی ایران،عراق اور شام کے حوزات علمیہ اور علمی حلقوں میں بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ فی الحال ہندوستان میں درج ذیل مناصب پر فائز رہ کر اہم ترین دینی و مذہبی خدمات اور ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں: امام جمعہ مسجد علی حیدرآباد دکن،تلنگانہ،ہندوستان، پرنسپل حوزۃ الامام القائم الدینیہ،حیدرآباددکن،بانی وسرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن،چیئر مین UtvnetWork حیدرآباد دکن وغیرہ۔
ان دنوں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ ایران تشریف لائے ہوئے ہیں اور ہماری دعوت پر مولانا موصوف حوزہ نیوز ایجنسی کے دفتر قم المقدسہ میں تشریف لائے اور ہم سے بات چیت کی جس کے لئے ہم مولانا کے ممنون و متشکر ہیں،ذیل میں مولانا کے انٹرویو کے چند اقتباسات پیش کئے جاتے ہیں:
حوزہ نیوز :۔حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حوزہ نیوز ایجنسی قم ایران کے دفتر میں آپ کا پرخلوص خیر مقدم ہے۔
حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ:۔وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔آپ سب کا شکریہ ۔
حوزہ نیوز:۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے متعلق آپ کے تاثرات کیا ہیں؟
حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ: حوزہ نیوز ایجنسی کی عربی ،فارسی،اردو،ہندی انگریزی مختلف زبانوں میں ہونے والی نشریات اپنے موضوعات اور اغراض و مقاصد کے اعتبار سے بے مثل و بے نظیر ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا کی دنیا میں حوزہ نیوز ایجنسی کا مقام بہت بلند ہے جس کانام بہت معتبر ہے جس کا کام نہایت صاف و شفاف ہے۔ یہ ادارہ تمام حوزات علمیہ کا ترجمان ہے ۔یہ ادارہ دنیا بھر کے علماءوافاضل و طلاب اور مومنین کرام کا منظور نظر ہے ۔حوزہ نیوز ایجنسی کو عوام و خواص کے نزدیک جو عزت و شرف و مقبولیت حاصل ہے اس سے زیادہ تر نیوز ایجنسیا ں محروم ہیں۔میری نظر میں حوزہ نیوز ایجنسی آسمان صحافت کا آفتاب عالمتاب ہے۔
حوزہ نیوز:۔مولانا آپ نے حوزہ علمیہ قم میں اعلیٰ دینی کتنے سال تک تعلیم حاصل کی ہے۔اور آپ کے چند واجب الاحترام اساتذہ کے نام کیا ہیں؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:۔الحمد للہ ہم نے تقریباً9؍سال تک قم المقدسہ کے علمی و روحانی ماحول میں باقاعدہ بحیثیت دینی طالب علم مقیم رہ کراعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی ہے ،اور بلند پایہ ماہر وتجربہ کار اساتذہ کے سامنے زانوئے ادب تہ کرکے علم دین حاصل کیا ہے۔لمعہ،اصول،رسائل ،مکاسب ،کفایہ جیسی عظیم ترین کتابیں پڑھی ہیں۔
حوزہ علمیہ قم القدسہ میں ہمارے واجب الاحترام مشاہیر اساتذہ میں سے آیۃ اللہ زنجانی،آیۃ اللہ فاتحی،آیۃ اللہ ناصر مہدوی اور مرحوم آیۃ اللہ ضیاء اشکوروی وغیرہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
حوزہ نیوز: ۔آپ نے حوزات علمیہ قم میں اساتذہ کے درس دینے کے طریقوں کے بارے میں کیسا محسوس کیا ؟
مولانا فرشتہ: ۔استاد اور شاگرد کے آداب و فرائض میں سب سے پہلی بنیادی چیز خلوص نیت ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کو زندگی کا ہر نیک کام خلوص نیت اور قربۃً الی اللہ کے قصد سے انجام دینے کی تاکید کی ہے۔ اگر نیت میں خلوص ہو تو اس کا اثر مفید اور پائیدار ہوتا ہے۔ جیسا کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا ہے :
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَ إِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ مَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكَحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْه۔۔.( منیۃ المرید ص۱۳۳)
ترجمہ : بے شک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ اور ہر شخص کے لئے وہی کچھ حاصل ہوگا جس کا وہ نیت کرے۔۔۔‘‘
اسلام کی نظر میں جس طرح سے استاد کا احترام کیا جانا چاہئے اسی طرح سے شاگردوں کی بھی عزت کی جانی چاہئے ، شاگرد کا بھی احترام کیا جانا چاہئے۔ اس سلسلے میں ایک روایت بھی ہے:اطْلُبُوا الْعِلْمَ، وَتَزَيَّنُوا مَعَهُ بِالْحِلْمِ وَالْوَقَارِ، وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ تُعَلِّمُونَهُ الْعِلْمَ، وَتَوَاضَعُوا لِمَنْ طَلَبْتُمْ مِنْهُ الْعِلْمَ، وَلَا تَكُونُوا عُلَمَاءَ جَبَّارِينَ؛ فَيَذْهَبَ بَاطِلُكُمْ بِحقّ كُم)اصول کافی ج۱/ص ۳۶)
ترجمہ : علم حاصل کرو، اور علم کے ساتھ بردباری اور وقار کے ذریعے زینت دو،جسے تم علم سکھاؤ اور جس سے تم علم حاصل کرو اس کے سامنے انکساری اور تواضع اختیار کرو اور جابر و متکبر علماء میں سے نہ ہوجاؤ، کہیں تمہارا باطل تمہارے حق کو اپنے ساتھ نہ لے جائے۔‘‘
الحمد للہ قم المقدسہ کے حوزات علمیہ میں ایسی ہی اسلامی تہذیب و ثقافت اوراساتذہ و طلباء کے مابین ایسے ہی آداب و فرائض کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔اساتذہ شاگردوں کی عزت کرتے ہیں اور شاگرد اساتذہ کا احترام کرتے ہیں۔بہترین تعلیم کے ساتھ ساتھ خلوص نیت،حسن تربیت اور تزکیہ نفس پر خاص دھیان دیتے ہیں۔
حوزہ نیوز :۔آپ اس سے قبل بھی متعدد بار مختلف کانفرنسوں میں شرکت کی غرض سے ایران تشریف لا چکے ہیں اس مرتبہ آپ کے آنے کا مقصد کیا ہے؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ: جی خدا شکر ہے کہ میں متعدد بار تہران و قم المقدسہ اور مشہد مقدس وغیرہ میں منعقدہ مختلف کانفرنسوں میں منتظمین و ذمہ داران کی دعوت پر شرکت کا شرف حاصل کر چکا ہوں ۔
اس وقت میں جامعۃ المصطفی العالمیہ (المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیورسٹی ) کی دعوت پر جامعۃ المصطفی العالمیہ ایران مرکز کے زیر اہتمام مشہد مقدس میں منعقد ہندوستانی دینی مدارس جو کہ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ سے مربوط ہیں کے مدیران کی کانفرنس میں شرکت کی غرض سے آیا ہوا ہوں۔
حوزہ نیوز:۔مولانا اس مو جودہ سفر ایران کے دوران آپ نےمشہد مقدس میں طے شدہ کانفرنس کے علاوہ بھی کسی خصوصی پروگرام میں شرکت کی جو آپ کے لئے یادگاری اور عزت و شہرت کا بھی سبب ہو ؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:۔جی الحمد للہ یوں تو میں نے حر م معصومہ قم اور حرم امام رضا علیہ السلام اور ایران و عراق و شام نیز مکہ و مدینہ وغیرہ میں عتبات عالیا ت میں متعدد مجلسیں پڑھی ہیں مگر اس موجودہ سفر ایران میں 25؍اپریل 2024ء شب جمعہ رواق غدیر حرم امام رضا علیہ السلام میں جو مجلس ’’آداب زیارت‘‘ کے موضوع پر پڑھی وہ نہایت کامیاب و یادگار اور تاریخی مجلس رہی کیونکہ اس موقع پر علمائے ہندوستان (مدیران مدارس ہند)کی بڑی تعداد میں موجودگی اور زائرین ہند وپاک کی کثیر تعداد میں شرکت اور مجمع کی صدائے داد تحسین میرے لئے نہ صرف عزت و شہرت کا سبب ہے بلکہ آخرت میں بھی اجر ثواب کی باعث ہو گی ان شاء اللہ۔
حوزہ نیوز :۔آپ کا حوزۃ الامام القائم الدینیہ کس سنہ میں قائم ہوا؟اور کیا جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ (شاخ ہندوستان)سے مربوط ہے؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:۔ میر ی ہی تحریک اور قیادت کے نتیجہ میں حوزۃ الامام القائم الدینیہ حیدرآباد کی تاسیس 20؍جمادی الثانی 1422ھ (2002ء) روز ولادت باسعادت ام الائمہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے مبارک و مسعود موقع پر عمل میں آئی۔
جی ہاں ہمارا حوزہ علمیہ حوزۃ الامام القائم الدینیہ حیدرآباد کو یہ شرف و سعادت حاصل ہے کہ یہ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ یعنی بین الاقوامی تعلیمی ادارہ المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیور سٹی (شاخ ہندوستان)سے باقاعدہ منظور شدہ اور مربوط ہے۔
واضح رہے کہ جامِعَۃُ الْمُصْطَفَی الْعالَمیۃ یا المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارہ ہے جسے اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور غیر ایرانی دینی طلبا کی تعلیم و تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس اسلامی مرکز کو سنہ 2007ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر رہبر معظم آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے’’بیرون ملک مدارس علمیہ کی تنظیم" اور "اسلامی علوم کے عالمی مرکز" کے باہمی ادغام سے قائم کیا گیا ہے۔
حوزہ نیوز : ۔حوزۃ الامام القائم الدینیہ میں صرف لڑکوں کو دینی تعلیم دی جاتی ہے ؟یا لڑکیوں کے لئے بھی دینی تعلیم کا کوئی انتظام ہے؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:۔حوزۃ الامام القائم الدینیہ میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے تعلیم کا باقاعدہ اور معقول انتظام ہے۔ دانشگاہی طلباءوطالبات کی تعداد سو سے زائد ہے جو بہت اچھے نتائج کے ساتھ علوم اہل بیت علیہم السلام کو حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔اعلیٰ تعلیم حاصل کرنےکے لئے ایران جانے کے خواہشمند طلبا ءو طالبات کی کچھ مدد بھی کی جاتی ہے۔
حوزہ نیوز :مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کی بنیاد آپ نے کب رکھی؟اور اس کےطریقۂ کار پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالیں؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:۔مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کی تاسیس میں نے 2018ءمیں رکھی تھی،اس وقت حیدرآباد کے علمائے کرام کے ساتھ میں نے ایک میٹنگ کااہتمام کیا تھا اور اسنے مجمع علماءوخطباء کے نام سے ایک گراہ تشکیل کیا تھا جس مامیں دوسال تک صدر رہا پھر بطور سرپرست اعلیٰ اس کی قیادت کا شرف مجھے حاصل ہے۔
علمائے دین کا فرض منصبی ہے کہ وہ لوگوں کو دین کی دعوت دیں، کیونکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ”اِنَّ الْعُلَمَاءَ ورثَةُ الانبیاءِ وانَّ الانبیاءَ لَمْ یورِّثو دِیْنَارًا ولاَ دِرْہَمًا وانَّمَا وَرَّثُوالْعِلْمَ فَمَنْ اخَذَہُ اَخْذَ بحظٍ وَافِرٍ“(الكافي - الشيخ الكليني - ج ١ - الصفحة ٣٤) یعنی علمائے دین انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انبیاء دینار و درہم کے وارث نہیں بناتے ہیں وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں جس نے دین کا علم حاصل کرلیا اس نے پورا حصہ پالیا‘‘۔ انبیاء کرام کا اصل مشن بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھی راہ دکھانا تھا۔ لہٰذا علماء کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل لوگوں کے دلوں میں اس کی یاد پیدا کرنے کی کوشش کریں، اسلام کی اشاعت اور دین کی تبلیغ کیلئے بھرپور جدوجہد کریں۔
واضح ہو کہ ایک مہذب و متمدن،خوب صورت و صحتمند معاشرہ کی تشکیل و تعمیر میں جس طرح اچھے ڈاکٹر،اچھے انجینیئر،اچھے سائنسداں،اچھے صنعتکار،اچھے تاجر،اچھے کسان،غرض جملہ شعبۂ حیات سے تعلق رکھنے والے اچھے ماہرین علوم و فنون کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ایسے عمدہ معاشرہ کی ترتیب و تدوین اور تکمیل کے لئے علمائے کرام کا وجود بھی لازم ہے۔
الحمد للہ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کے ممبران اپنے فرائض منصبی بخوبی اور اطمینان بخش طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔اگرچہ بو لہبی اور بو جہلی کردار کی نمائند گی کرنے والے بعض سفلہ صفت بد سرشت و بدخواہ و بداخلاق حاسد و متکبر شر پسند عناصر دعوت و تبلیغ کی راہ میں ہرچند روڑے اٹکانے کی گھناؤنی حر کتیں کرتے رہتے ہیں اور سماج و معاشرہ میں اختلاف و انتشار پیدا کرنے کی ہر چند مذموم کو ششیں کرتے رہتے ہیں مگر وہ اپنے ناپاک ارادوں میں ہمیشہ ناکام اور ذلیل و خوار ہوتے رہے ہیں۔
جگرؔ مرادآبادی نے کیا خوب کہا ہے: ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں میرا پیغام محبت ہےجہاں تک پہنچے
مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن کےجملہ اراکین بفحوائے پیغام ِقرآن وَلاَ يَخَافُونَ لَوْمَةَ لآئِم(سورہ مائدہ آیت ۵۴)’’اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے‘‘ کسی بھی کبھی بھی ’’لومۃ لائم ‘‘سے نہیں ڈرتے۔اوربموجب ارشاد خداوندی وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا (الفرقان،آیت72)’’ اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی بیہودہ بات کے پاس سے گزرتے ہیں تواپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزر جاتے ہیں‘‘بے خوف و نڈر ہوکر اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف و منہمک رہتے ہیں۔
مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن ایک با عزت ،باوقار،باقاعدہ رجسٹرڈ ادارہ ہےکسی لومۃ لائم سے نہیں ڈرتا ہے جو کام میں یقین رکھتا ہے محض نام و نمود اور جھوٹی شہرت کی لالچ نہیں کرتازمینی سطح پر کام کرتا ہے ،ہوا ہوائی صرف بیان بازی نہیں کرتا ۔اس کے صدر، نائب صدر،سکریٹری،نائب سکریٹری اور خزانچی وغیرہ کا باقاعدہ انتخابی عمل کے ذریعہ چناؤ ہوتا ہے۔
حوزہ نیوز :۔ فروری 2018ء میں سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر 'حسن روحانی نے دورہ ٔبھارت کے موقع پر 'حیدرآبادشہر کا انتخاب فرمایا تھا۔ تاریخی مقامات بالخصوص قطب شاہی محل کا دورہ کیا تھا اور یہاں کی تاریخی مکہ مسجد میں اہل سنت امام کے پیچھے نماز جمعہ بھی ادا کی تھی۔ ایرانی صدر کی قیادت میں اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد میں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، وزیر مواصلات عباس آخوندی، وزیر صنعت و تجارت محمد شریعت مداری اور صدارتی چیف آف اسٹاف محمد واعظی وغیرہ شامل تھے۔اس طرح کے دورہ سے ہندوستانی عوام اور مسلمانوں میں کیسا تاثر قائم ہوا؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ: ۔عوامی اور حکومتی سطح پر خیر سگالی کے جذبہ کو کافی فروغ ہوا۔اتحاد بین المسلمین کی تحریک کو تقویت حاصل ہوئی۔ ہندوستان و ایران کے قدیم تاریخی دوستانہ تعلقات میں مزید بہتری پیدا ہوئی۔
حوزہ نیوز :۔یو ٹی وی نیٹ ورک آپ نے کب شروع کیا تھا ؟اور اس کی فعالیت کیا ہے؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:2021ءمیں میں نے UtvNetwork شروع کیا تھا جس کے ذریعہ سیاسی،سماجی،ثقافتی،اقتصادی،قومی،مذہبی تمام طرح کی روزانہ خبریں نشر کی جاتی ہیں۔اورعلمی و مذہبی و ثقاتی موضوعات پر مکالمے اور دروس وغیرہ بھی نشر کئے جاتے ہیں۔
اصل میں ہمارا ارادہ تھا کہ یو ٹی وی نیٹ ورک کے تحت ایک روزنامہ اخبار اور ایک ماہانہ یا سہ ماہی اردو مذہبی میگزین بھی شائع کی جائے مگر ابھی تک بعض نا مساعد وجوہات اورناسازگار حالات کی بناء پر یہ خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا البتہ میگزین کے سلسلہ میں ایک ماہانہ رسالہ ’’آئینہ‘‘ کے ضمن میں ’’امیرالمومنین علیہ السلام نمبر ‘‘ بابت ماہ جولائی 2021ءشائع بھی ہوا تھا جس کا چیف ایڈیٹر میں ناچیز تھا،نگران ا علیٰ بزرگ وتجربہ کارعالم دین،خطیب،مبلغ،محقق ،مصنسف و مؤلف اور صحافی حجۃ الاسلام الحاج مولانا ابن حسن املوی واعظ کربلائی تھے اور ایڈیٹرابھرتے ہوئے نوجوان صحافی و دانشور مولانا عظمت علی مباکپوری قمی تھے،مگر پھر وہ بھی جاری نہ رہ سکا۔
حوزہ نیوز : ۔کیا آپ حوزہ نیوز کے ذریعہ ہمارے اردوزبان قارئین کو کوئی پیغام دینا پسند فرمائیں گے؟
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ:حوزات علمیہ سے منسلک علماءوافاضل اور طلاب و مومنین سے میری پرخلوص گزارش ہے کہ حوزہ نیوز ایجنسی قوم و مذہب کی بے لاگ و نڈر ترجمان ہے لہٰذا زیادہ سے تعداد میں اس سے جڑنے کی کوشش کریں۔اور ملک و ملت و مذہب سے مربوط صحیح خبروں کا مطالعہ فرمائیں۔اور اپنے علاقہ کے حوزات علمیہ،علماءوخطباء کےحالات اور قومی و مذہبی خبریں ،علمی مقالات وغیرہ بھی ارسال فرمائیں۔
حوزہ نیوز :ہم سے بات چیت کرنے اور حوزہ نیوز ایجنسی کے دفتر میں رونق افروز ہونے پر آپ کا تہ دل سے شکریہ۔خدا حافظ۔
حجۃ الاسلام علی حیدر فرشتہ: آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ۔اللہ حافظ۔