حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رئیس مذہب جعفریہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے دفترِ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ لکھنؤ ہندوستان میں مجلس عزا منعقد ہوئی۔
مجلسِ عزاء کا آغاز مولانا محمد علی نے تلاوت قرآن کریم سے کیا، مولانا حسن عباس معروفی نے بارگاہ امامت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
مولانا سید پیام حیدر رضوی صاحب قبلہ بانی و مدیر حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السّلام لکھنؤ نے مجلس عزاء سے خطاب کیا۔
مولانا سید پیام حیدر رضوی صاحب قبلہ نے بیان کیا کہ اللہ نے انسان کے لئے دو حجتیں معین کی ہیں ایک ظاہری حجت دوسری باطنی حجت: باطنی حجت عقل ہے، یہ عقل ہی ہے کہ جس سے ہر خوبی کا دروازہ کھلتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام نے انسانی عقلوں کو جلا دی، تاکہ انسان اپنے مقصد خلقت کو پہچانے اور اس پر عمل کرے، حدیث میں ہے علماء انبیاء کے وارث ہیں، لہٰذا علماء کی بھی یہی زمہ داری ہے۔ عصر غیبت میں مرجعیت امامت کی میراث ہے، امام علیہ السلام نے غیبت صغریٰ میں یکے بعد دیگرے چار نائب خاص معین کر کے علماء کی جانب رجوع کرنے کی تربیت دی۔
مولانا سید پیام حیدر رضوی صاحب قبلہ نے بیان کیا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایسے ماحول میں علمی کارنامے انجام دئیے کہ جس وقت بنی امیہ اور بنی عباس آپس میں برسر پیکار تھے۔ امام علیہ السلام نے دنیوی عہدہ و منصب کو بڑھاوا نہیں دیا، بلکہ اللہ کے عطا کردہ علوم کو فروغ دیا کہ آج ہمارا مذہب دنیا میں علم و عقل کی بنیاد پر قائم ہے۔ امام عالی مقام نے اپنے ایک شاگرد کو جو حصول علم کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان سے فرمایا کہ حصول علم کی پہلی منزل بندگی کی حقیقت کا ادراک ہے۔
مجلس عزاء میں آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے وکیل حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید اشرف علی غروی صاحب قبلہ کے علاؤہ علماء و مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔