حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان نے ہندوستان میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں ایک پیغام جاری کرتے ہوئے سماج کی بقاء اور استحکام و ارتقاء کو حاکم و حکومت قرار دیا ہے۔
پیغام میں آیا ہے کہ انسانیت ہمیشہ ایک ایسے سماج و معاشرہ کی تشکیل و تعمیر کا خواب دیکھتی رہی ہے جو ہر جہت سے ترقی یافتہ، خوش حال، پر امن اور تہذیب و تمدن کا مثالی نمونہ ہو، یہ بھی طے شدہ ہے کہ سماج کی بقا اور استحکام و ارتقاء حاکم و حکومت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے " لوگوں کے لئے ایک حاکم کا ہونا ضروری ہے چاہے وہ حاکم نیک کردار ہو یا فاسق و فاجر "- ظاہر ہے کہ جیسا حاکم ہوگا سماج و معاشرہ بھی ویسا ہی ہوگا۔
شیعہ علماء اسمبلی کی جانب سے جاری بیان میں آیا ہے کہ جمہوری طرز حکومت میں حاکم کا تعین انتخاب اور الیکشن کے ذریعہ ہوتا ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص ملک عزیز اور اپنے معاشرہ کو غربت و افلاس اور جہالت سے دور، ظلم و تشدد اور انتشار و افتراق سے مبرا، بھائی چارہ اور باھمی رواداری کا خوگر اور انصاف و مساوات کا آئینہ دار دیکھنا چاہتا ہے تو اسے ذاتی مفادات اور شخصی تعلقات کے بجائے سوجھ بوجھ اور عقل و شعور سے کام لیتے ضمیر کی آواز پر لبیک کہنا چاہیئے اور حکومتی امور ایسے افراد کے سپرد کرنا چاہئے جو جمہوری و آئینی اقدار کے پابند، انتہا پسندی سے دور، ملک عزیز کی قدیم گنگا جمنی تہذیب کے پاسباں، انتشار و افتراق کے بجائے روایتی بھائی چارہ کو فروغ دینے والے اور ظلم و تشدد کی روک تھام میں معاون و مددگار ہوں۔
پیغام میں ووٹ کے درست استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کے استحکام و ارتقاء کی خاطر اپنے ووٹ کا درست استعمال ہر ہندوستانی کی زمہ داری اور ملک سے وفاداری کا ثبوت ہے۔