۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ ایام بیٖض،روشن دن یعنی ہر قمری مہینہ کی 13,14,15 تاریخ کی فضیلت کو تمام مسلمانوں نے متفقہ طور پر تسلیم کیا ہے اور سب مانتے ہیں کہ ان دنوں میں روزہ رکھنا سنت ہے۔لہٰذا جن کے نزدیک شب برأت اور پندرہ شعبان کی فضیلت میں کوئی تأمل و تردد بھی ہو تو ایام بیض سے تو انکار نہیں کرسکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شبِ نیمۂ شعبان المعظم کی مناسبت سے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ،سرپرست اعلیٰ مجمع علماءخطباء حیدرآباد دکن نے ایک پیغام جاری کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

پندرہویں شعبان کی رات جو شب برأت کے نام سے بھی مشہور عوام و خواص ہے نہایت عظمتوں،فضیلتوں،رحمتوں،برکتوں،عطاؤں اور بخششوں اور عبادتوں کی رات ہے۔اگرچہ اس رات کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان موافقت اور مخالفت میں مختلف روایات و بیانات پائے جاتے ہیں جس سے شب نیمہ شعبان کی حقیقت اور نورانیت کو تمام عالم میں پھیلنےسے روکا نہیں جا سکتا۔دائرۃ المعارف ،ویکیپیڈیا میں ہے کہ شب برات کو ابتدائے اسلام سے عبادت کے ساتھ منایا جارہا ہے"۔ لفظ شب فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں رات اور براءت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں آزادی (اس رات کو شبِ برات اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ بنوں کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے "۔

یاد رہے کہ ایام بیٖض،روشن دن یعنی ہر قمری مہینہ کی 13,14,15 تاریخ کی فضیلت کو تمام مسلمانوں نے متفقہ طور پر تسلیم کیا ہے اور سب مانتے ہیں کہ ان دنوں میں روزہ رکھنا سنت ہے۔لہٰذا جن کے نزدیک شب برأت اور پندرہ شعبان کی فضیلت میں کوئی تأمل و تردد بھی ہو تو ایام بیض سے تو انکار نہیں کرسکتے۔

علامہ شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان صفحہ 157 میں تحریر فرماتے ہیں ’’پندرہویں شعبان کی رات :یہ بہت مبارک رات ہے ۔امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام پندرہویں شعبان کی رات کی فضیلت کا سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ شب قدر کے بعد سب راتوں سے افضل ہے۔یہ وہ رات ہے کہ خداوند عالم نے اسے ہمارے لئے اس طرح قرار دیا ہے جیسا کہ شب قدر جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرار دے رکھا ہے۔اس رات کی برکات میں سے ایک یہ ہے کہ اس رات کی سحری کے وقت سلطان العصر امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کی سنہ 255ہجری سرمن رای میں ولادت باسعادت ہوئی کہ جس نے اس رات کی شرافت میں اور اضافہ کردیا ۔اس کے بعد علامہ عباس قمی نے اس رات کے اعمال کی قدرے تفصیل بیان کی ہے۔

مختصر یہ کہ اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہوگی کہ اس رات میں نجات دہندہ بشریت ،ظلم و نانصافی کا خاتمہ کرنے والا،روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دینے والا پیغمبر اسلام کا آخری جانشین و خلیفہ ،الٰہی نمائدہ حضرت امام مہدی ؑ کی ولادت کی شب ہے۔اس عظیم خوشی کے موقع پر تمام علمائے دین ،طلاب کرام،مراجع عظام بالخصوص جناب فاظمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو ان کے فرزند کی ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

اور کل مومنین و مومنات کی خدمات میں صمیم قلب سے تہنیت و مبارکباد پیش کرتے ہیں ،اور امید کرتے ہیں ہمار نوجوان بچے آتشابازی وغیرہ جیسی مضر چیزوں اور لغویات سے پرہیز کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ وقت نماز و عبادت اور محفل نور وغیرہ میں بسر کریں گے اور تمام مسلمانوں کے جان ،مال،عزت،آبرو وغیرہ کی حفاظت نیز ملک و ملت کی بقا و سالمیت کے لئے خصوصی دعاء فرمائیں گے۔فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

طالب خیر

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ

سرپرست اعلیٰ مجمع علماءخطباء حیدرآباد دکن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .