۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ محمد حسین اکبر

حوزہ/ ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور میں جشن فرزندان زہرا سلام اللہ علیہا سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام سے محبت و پیار امت مسلمہ پر فرض ہے، ان کی محبت دنیا اور آخرت میں حصول رحمت الہی کا بہترین ذریعہ ہے اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر کرم کا سبب بھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رُکن اسلامی نظریاتی کونسل ممبر مرکزی رویت ہلال کمیٹی، سربراہ ادارہ منہاج الحسین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام سے محبت و پیار امت مسلمہ پر فرض ہے، ان کی محبت دنیا اور آخرت میں حصول رحمت الہی کا بہترین ذریعہ ہے اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر کرم کا سبب بھی ہے۔ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے، آج کے دور میں جذبہ حسینی ؑ کی اشد ضرورت ہے، اہلبیت علیہم السلام سے محبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہے اور ان سے عداوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عداوت ہے، جو شخص چاہتا ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر مہربان ہوں، تو وہ ذکر اھلبیت علیہم السلام کثرت سے کیا کرے، ان کے مناقب بیان کرے، ان کی تعلیمات کو عام کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ منہاج الحسینؑ میں سرکار قائم آل محمد علیہ السلام کی زیر سرپرستی ”جشن فرزندان زہرا سلام اللہ علیہا “ کے عنوان سے سجائی گئی روحانی محفل کے شرکاء سے خطاب میں کیا۔

نقیب محفل کے فرائض مخدوم سید سجاد حسین بخاری النجفی نے نبھائے۔ تقریب کا آغاز قاری غلام مصطفیٰ حسن نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔

تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے، یہ مہینہ سال کے 12 مہنیوں میں سے ایک ایسا ہے جس میں خاندان رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے خوشیاں ہی خوشیاں ہیں۔ اس مہینے میں کئی پاک ہستیاں دنیا میں تشریف لائیں، یکم شعبان کو ثانی زہرا، شریکتہ الحسین، عقیلہ بن ھاشم حضرت زینب بنت علی علیہا السلام، 3شعبان کو جوانان جنت کے سردار، نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی ؑکے لختِ جگر حضرت فاطمہ ؑ کے نورِنظر سیدالشہداء سیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام، 4 شعبان کو قمر بنی ھاشم، ساقی کربلا، باب الحوائج حضرت ابوالفضل عباس ابن علیؑ، علمدار لشکر حسینی، 11 شعبان کو فرزند امام حسین ؑہم شکل پیغمبرؐ شہزادہ حضرت علی اکبر ؑ اور 15 شعبان المعظم کو فرزند زہرا ؑ، فرزند امام حسین ؑ، حضرت امام مہدی ابن امام حسن عسکری علیہما السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔جبکہ 15 شعبان المعظم اور 16ویں کی درمیانی شب” شب برآت“ کہلاتی ہے۔ یعنی اس رات کو ”نجات کی رات“ کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس رات کو مسلمان عبادت و ریاضت میں گزار کر جہنم سے نجات حاصل کرتے ہیں۔ اس لئے اس رات کو شب برآت کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس رات اللہ تعالی کی جانب سے انسانوں کیلئے سال بھر کے رزق، حج و زیارت، زندگی، موت کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔ آئیں مہدی دوراں وارث زمانہ امام مہدی علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل کریں جن کے بارے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب میرا بارھواں جانشین دنیا میں ظہور فرمائے گا تو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی، آج دنیا کے تمام ادیان کے پیروکاروں کو امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا انتظار ہے۔

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ اپنی اولاد کو 3 چیزیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت، اہلبیت علیہ السلام کی محبت اور قرآن مجید کی تلاوت سکھاؤ۔ شعبان المعظم کے مبارک مہینہ میں جھوٹا مدعی نبوت مسیلمہ کذاب واصلِ جہنم ہوا۔ اسی مبارک مہینہ میں تحویلِ کعبہ کا حکم نازل ہوا۔ ابتدائے اسلام میں کچھ عرصہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ رہا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوران نماز اپنی مرضی کے مطابق کعبہ معظمہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنا دیا۔ اسی مبارک مہینہ میں قرآنِ مجید کے نزول کا فیصلہ ہوا۔

قبل ازیں تقریب کے شرکاء سے علامہ آل عبا، میر تکلم میر، علامہ عاقل زیدی، میر سجاد میر اور علامی شہرت یافتہ میر حسن میر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے شرکاء کو آخر میں تبرک حسینی پیش کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .