حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب الله فرحزاد نے کریمۂ اہل بیت علیہم السلام کے حرم مطہر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ رجب کا مہینہ، رحمتوں کے نزول اور خدا کا عظیم مہینہ ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: رجب میری امت کے لئے استغفار کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں بہت زیادہ استغفار کریں، اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس مہینے میں حقیقی استغفار اور توبہ کریں، اللہ اور لوگوں کا حق ادا کریں، تاکہ ہم پاکیزہ ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمارے لئے بند دروازے کھول دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کوئی کسی کمزوری اور مشکل کی وجہ سے ماہ رجب کے روزے نہ رکھ سکے تو اسے کیا کرنا چاہئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ ماہ رجب کے ہر دن کے بدلے میں ایک روٹی مسکین کو دے تو اس کے نامۂ اعمال میں ماہ رجب کے تمام روزوں کا ثواب لکھا جائے گا۔
خطیبِ حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن مجید میں ایک ایسی آیت ہے جو تمام مشکلات کو حل کرتی ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اے اباذر، اگر دنیا کے مشرق و مغرب میں رہنے والے انسان سورۂ مبارکۂ طلاق کی تیسری آیت پر عمل کریں تو یہ آیت سب کے لئے کافی ہو جائے گی، آنحضرت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی تقوائے الٰہی پر عمل کرے اور خدا کے حکم کو اپنی خواہشات اور دوسروں کے حکم پر مقدم رکھے تو خداوند متعال اس کے لئے تمام مشکلات سے نکلنے کا راستہ فراہم کردے گا۔
انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ پرہیزگار شخص تکلیف اور مشکلات میں گرفتار ہو، لیکن یہ مشکلات اسے مزید پریشان اور غمگین نہیں کرتیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب مؤمن بیمار ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور وہ پاکیزہ ہو جاتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رزق و روزی صرف پیسہ نہیں ہے، مزید کہا کہ صحت، امن و امان، سکون، خوشی، تندرستی، خوش مزاجی، علم و معرفت، فہم و شعور اور عقل وغیرہ رزق شمار ہوتے ہیں اور حدیث میں ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے کسی کو عقل دی تو اسے سب کچھ عطا فرمایا، کیونکہ اگر کسی میں عقل ہو تو وہ ہرگز گناہ کا مرتکب نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سورۂ مبارکۂ طلاق کی تیسری آیت کے تسلسل میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جس نے تقویٰ اختیار کیا، اس کا رزق اس کے پاس ایسی جگہ سے آئے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا، یہ خدا کا وعدہ ہے اور خداوند اپنے وعدوں کی کبھی بھی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
استاد حوزه علمیہ نے مزید کہا کہ امام ہادی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص تقویٰ اختیار کرے گا، دوسرے اس کے اردگرد جمع ہوں گے اور اس کی خدمت کریں گے۔ پیغمبرِ اِسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ایک ایسی خصلت اور خوبی ہے جو کسی میں ہو تو دنیا اور آخرت اس کی خدمت میں آئے گی اور اسے جنت بھی ملے گی، صحابۂ کرام نے پوچھا کہ وہ کونسی خوبی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جواب دیا وہ خصلت اور خوبی تقویٰ ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سماج کے تمام مسائل کی وجہ تقویٰ کا نہ ہونا ہے، کہا کہ اگر معاشرے میں گناہ نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ ہم پر آسمان و زمین کی برکتیں نازل فرمائے گا اور کوئی بھی ہمیں زمین گیر نہیں کر سکتا اور تمام پابندیاں بے معنی ہو جائیں گی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جب امام خمینی (رح) فرانس سے تشریف لائے تو آپ نے قم کے مدرسۂ فیضیہ میں تین بار فرمایا کہ جو چیز مشکلات اور مسائل کا حل ہے وہ تقویٰ ہے، مزید کہا کہ حدیث کے مطابق، جو شخص سب سے زیادہ عزیز، کامیاب، محبوب اور سب سے زیادہ غالب ہونا چاہتا ہے اسے تقویٰ اختیار کرنا چاہئے اور یہاں تک کہ روایت میں ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو اس سے تمام مخلوقات ڈرتی ہیں۔