۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ انقلاب ایران نے اپنے ابتدائی دور سے اب تک ہر ظالم سے بغاوت ہر مظلوم و مستضف کی حمایت کرتا آیا ہے اور اس کے انقلاب لانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے اور اس راہ پر آئندہ بھی گامزن رہے گا.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید تقی عباس رضوی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا تینتالیسواں جشن آزادی صرف ایران ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی سربلندی کا بھی جشن ہے۔

ہندوستان کے مفکر حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے ایک گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تیالیسویں جشن آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : سب سے پہلے ایران کی آزادی کے جشن کے موقع پر ایرانی عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہ جشن انقلاب در حقیقت اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کی ناکامی اور اسلام و مسلمانوں کے وقار و سربلندی کا جشن ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ امریکہ و اسرائیل ایران میں طلوع ہوتی بہار انقلاب اور دنیا کے ہر سمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو کو ہرگز نہیں روک سکتے!۔

سید تقی عباس رضوی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : حضرت امام خمینی (رہ) اور ان کے جانباز ساتھیوں، علمائے کرام اور مومن و پرہیزگار دیندار پیر و جوان ، مرد و زن نے نہ صرف سر زمین ایران بلکہ پوری دنیا میں اپنی تحریک سے اسلامی و اخلاقی اقدار و ثقافت کی قدر و قیمت اور اس کی منزلت و مقام کو واضح کیا ہے جس کی قدر ہر بیدار مغز انسان کوکرنی چاہئے۔

انہوں نے ظالم کے خلاف ایران کے موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی اور کہا : انقلاب ایران نے اپنے ابتدائی دور سے اب تک ہر ظالم سے بغاوت ہر مظلوم و مستضف کی حمایت کرتا آیا ہے اور اس کے انقلاب لانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے اور اس راہ پر آئندہ بھی گامزن رہے گا.

سید تقی عباس رضوی نے بیان کیا : دنیا کا یہ پہلا انقلاب ہے جس نے مسجداقصٰی کی آزادی اور فلسطین کی حمایت کو اپنا الہی، دینی اور اخلاقی فریضہ سمجھ کر کھل کر دامے درہمے سخنے مدد کی ہے اور کرتا رہے گا۔

انہوں نے بعض نام نہاد مسلم ممالک اور خود کو مسلمانوں کا ٹھکیدار تصور کرنے والے گمراہ حکمرانوں کی دوغلہ پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس کے مقابلے میں امت مسلمہ کے پیکر پر لگے گہرے زخم نام نہاد مسلمان حکمرانوں اور نام نہاد مملکت اسلامیہ کے منافقانہ روئیے کا نتیجہ ہیں جو قابل غور و فکر ہے!

سید تقی عباس رضوی نے اسلام و مسلمانوں کی ترقی و خود مختاری میں اسلامی جمہوری ایران کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : جمہوری اسلامی ایران اپنے انقلاب کے بعد عالم اسلام کا پہلا اسلامی ملک ہے جس نے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المذاہب کو اپنے داخلی اور خارجی پالیسیوں کا حصہ بنا کرخطہ میں اس کی عمدہ مثال پیش کی اور آج بھی دنیا کے تمام مسلمانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تا کہ اسلام و مسلمانوں کی قوت میں دن بدن اضافہ ہوتا رہے ۔

انہوں نے بیان کیا : اس ملک کی حکمت عملی، انسان دوستی اور اس کی روز افزون ترقی سے جلنے والی اسلام دشمن عالمی طاقتوں نے اسکے خلاف ہرطرف نفرت کے خیمے اور تعصب کی آندھیوں کا تانا بانا بن کر اسے دنیا سے الگ تھلگ رکھنے کی جو سازشیں رچی ہیں وہ ایک مسخرہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے یہ کل بھی آزاد تھا آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا!

سید تقی عباس رضوی نے کہا کہ : آزادی ہر ملک کا بنیادی حق ہے اور ایران کی آزادی امریکہ و اسرائیل تو کیا ساری دنیا ملکر بھی اس کے بنیادی حقوق کو نہیں چھین سکتے، اس ملک کی آزادی کے شجر کو شہدائے مقاومت نے اپنے خون سے سینچا ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت نہ ہلا سکتی ہے اور نہ ہی کوئی اس کی ترقی کے راستہ کو روک سکتا ہے، پوری دنیا میں بالخصوص خطےمیں اس کا مثبت اور تعمیری کردار قابل تحسین ہے۔

انہوں نے ایران پر انقلاب اسلامی کے ابتدائی زمانہ سے مختلف بہانہ سے پابندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایک مدت سے امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کی ترقی و پیشرفت کے پیش نظر یہ بات صادق آتی ہے کہ :الإسلام یَعْلُو وَلَا یُعْلیٰ ۔اسلام مغلوب نہیں بلکہ غالب ہو کر رہے گا۔۔۔۔

حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ آج بھی اس ارض پاک کے شہید ہونے والے لاکھوں دیندار جوان و پیر کی یہی صدائے بازگشت ہر حریت پسند انسان کے کانوں سے ٹکراتی ہے کہ:

ملا نہیں وطنِ پاک ہم کو تحفے میں

جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .