۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی

حوزه/استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خود کو غریب دکھانا شیطان کا ہتھیار اور وسوسہ ہے ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ پر حسن ظن رکھنا چاہئے، کہا کہ بیمار شخص مستجاب الدعوات ہے، اگر بیماری اور تکلیف انسان کو پہنچ جائے تو درحقیقت یہ ایک الہی نعمت ہے اور اللہ تعالیٰ یہ بیماری اور مصیبت انسان کو اس لئے دیتا ہے تاکہ انسان متوجہ ہو اور دعا کرے اور اس کی دعائیں مستجاب ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن و عترت سے متمسک رہنا دنیا میں حسن سلوک اور عاقبت سنوارنے کے لئے شرط ہے، کہا کہ آخری زمانے اور غیبت کے دور میں جو چیز لوگوں کی نجات کا ذریعہ ہے وہ اہل بیت(ع) کی محبت ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن و عترت کے دامن کو تھامنے والا کبھی گمراہ اور ذلیل نہیں ہوتا، مزید کہا کہ دنیا و آخرت کے مادی اور معنوی معاملات میں ترقی اور سلوک کے لئے انسان کو اہل محاسبہ ہونا چاہئے اور محاسبہ و مراقبہ کے بغیر دنیوی مادی معاملات میں بھی مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں ہو سکتا۔

استاد حوزه علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارا روحانی اور معنوی سرمایہ بھی زوال پذیر ہے، لہذا ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہئے، کہا کہ اس سال کی لیلۃ الرغائب بھی گزر گئی اور ہم اپنی آخری منزل کے قریب پہنچ رہے ہیں، لہذا ہمیں ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے جو اللہ نے ہمیں فرصت اور موقع کے طور پر دی ہیں تاکہ ہم ان مواقع سے محروم نہ ہوں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں اللہ کی نعمتوں کے بارے میں آگاہ رہنا چاہئے اور اگر ہم نے خدا کی نعمتوں سے بھر پور استفادہ کیا ہے تو ہمیں ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے، مزید کہا کہ اگر ہم نے خدا کی نعمتوں سے بھرپور استفادہ نہیں کیا ہے تو ہمیں استغفار کی وادی میں جانا چاہئے، کیونکہ قرآن اور روایات کے مطابق استغفار، ماضی کی غلطیوں کی معافی اور آئندہ کی ہماری زندگی کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مؤمنی نے مزید کہا کہ اللہ کی نعمتوں کی شناخت کے لئے ان نعمتوں پر غور کیا جانا چاہئے اور یہ بھی جاننا چاہئے کہ یہ نعمتیں جلد ختم ہونے والی ہیں؛ مثلاً صحت ایک نعمت ہے اور یہ مسلسل اختتام پذیر ہے، لہٰذا جب ہم صحت مند ہیں، ہمیں اس اپنی صحت کی قدر کرنی چاہئے اور اس سے درست استفادہ کرنا چاہئے اور جب ہمیں صحت کی قدر معلوم ہو تو ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ صحت ایک الہی نعمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص خانۂ خدا کے پاس دعا کر رہا تھا کہ خدایا مجھے مصیبت پر صبر عطا کرے، لیکن حضرت نے ان سے فرمایا کہ یہ دعا غلط ہے، بلکہ تمہیں اس طرح دعا مانگی چاہئے«اللهم إنی أسئلک العافیه و شکر علی العافیه» کیونکہ مصائب انسان سے عبادت کی لذت اور مٹھاس کو چھین لیتے ہیں اور ہمیں اللہ سے عافیت اور سلامتی اور صحت کی نعمت پر شکر ادا کرنے کی توفیق مانگنی چاہئے۔

خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ (س) نے جوانی کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ روایات کے مطابق جوانی، 15 سے 29 سال تک ہوتی ہے اور 30 سے 40 سال تک کی عمر، درمیانی عمر ہوتی ہے اور 41 سے 50 سال کی عمر، بڑھاپے کا دورانیہ ہوتا ہے اور یہاں سے انسان کو لگتا ہے کہ اس کی جسمانی قوتیں ختم ہونے لگی ہیں، لہٰذا انسان کو بڑھاپے سے قبل اپنی آخرت کے لئے تیاری کرنی چاہئے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے بہترین عمر، جوانی کی عمر ہوتی ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مؤمنی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ پر حسن ظن رکھنا چاہئے، کہا کہ بیمار شخص مستجاب الدعوۃ ہے، اگر بیماری اور تکلیف انسان کو پہنچ جائے تو درحقیقت یہ ایک الہی نعمت ہے اور اللہ تعالیٰ یہ بیماری اور مصیبت انسان کو اس لئے دیتا ہے تاکہ انسان متوجہ ہو اور دعا کرے اور اس کی دعائیں مستجاب ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .