۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

حوزہ/اسلام ایک مکمل ضابطه حیات ہے اور قیامت تک کے انسانوں کی ہدایت کا ذمہ دار ایک دین ہے اور انسانی رشد و ارتقاء کےلیے جگر گوشہ رسول اکرم ص ،شہزادی دو جہاں ،جناب فاطمہ زہرا س کو ایک نمونہ کامل کےطور پر پیش کرتاہے۔

تحریر: عرفان حیدر بشوی

حوزہ نیوز ایجنسی اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور قیامت تک کے انسانوں کی ہدایت کا ذمہ دار ایک دین ہے،انسانی رشد و ارتقاء کےلیےجگرگوشہ رسول اکرم ص ،شہزادی دو جہاں ،جناب فاطمہ زہرا س کو ایک نمونہ کامل کےطور پر پیش کرتاہے۔
ہزاروں شیعه علماء بی بی سلام اللہ علیہا کی شان اور فضیلت میں قلم اٹھاچکےہیں۔قرآن اور روایات کی رو سے آپ کا مرتبہ اور مقام بیان کرچکےہیں۔اسی طرح بہت سارےاہل سنت علما اور دانشور بی بی کی فضیلت میں کتاب اور مقالات لکھ چکےہیں۔
آپ سلام اللہ علیہا کی عظمت کےلیے یہی کافی ہےکہ آپ ع کی شان و منزلت میں نہ صرف شیعہ سنی علماء نے کتابیں لکھی ہیں بلکہ مسیحی اور دوسرے غیر مسلم دانشوروں نے بھی اپنی توانایی کے مطابق قلم فرسایی کی ہیں۔
ہم یہاں سب سے پہلے علماے اہل تشیع کے نظریات اور ان کی کتابوں سے کچھ اقتباس حضرت زہرا ع کے حوالے سے محترم قارین کی خدمت میں پیش کرنے کی کوشش کرینگے اس کے بعد اہلسنت علماء کرام کی کتابوں سے بھی کچھ مطالب انتہایی اختصار کے ساتھ قارین کی خدمت میں پیش کریں گے۔

حضرت زهراء ع شیعه علماءکی نگاه میں

۱-امام خمینی( رح)

عام طور پر ہم حضرت زہرا ع سے عقیدت کا اظہار ام الائمہ یا پیامبر ص کی بیٹی یا پھر امیرالمومنین امام علی ع کی زوجہ ہونے کی بنا پر کرتے ہیں جبکہ امام خمینی(رح) ان مذکورہ باتوں کی اہمیت کےباوجودان تمام باتوں سے ہٹ کر خود حضرت زہرا ع کی ذات کو اپنی توجہ کا مرکز ٹہرایا ہےآپ نے حضرت زہرا ع کا تعارف کرتے ہوے ان کی شخصیت کو خاندان وحی کے لیے باعث افتخار کے عنوان سے یاد کیا ہے۔
حضرت امام خمینی(رح)ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:« فاطمہ زہرا ع ایک ملکوتی مخلوق ہےجو انسانی شکل و صورت میں اس دنیا میں آئی تھیں،اسی لیے آپ کی ذات تمام معنویات،ملکوتی تجلیاں،اور الہی جلووں کا مجموعہ ہے»۔
امام خمینی(رح) ایک اور جگه یوں فرماتےہیں:«حضرت زہرا ایک سادہ اور چھوٹا ساگھر میں زندگی بسر کیا کرتی تھیں جو معنویت کے اعتبار سےدنیا کے تمام شاہی محلوں پر فوقیت رکھتا تھا اس چھوٹے سے گھر کی نعمتیں بےشمار ہیں اور اس گھرکے نور سے سارا جہاں منور ہے»۔

2-رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای( حفظہ اللہ)

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای( حفظہ اللہ)جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیها) کی فضیلت بیان کرتےہوئےفرماتے ہیں:جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیها) نے اس مختصر سی عمر میں اتنے عظیم معنوی مدارج طے کرکے اولیاء و انبیاء اور ان جیسی ہستیوں ہستیوں کی صف میں کھڑی ہوئی اور اولیاء الہی سے "سیدہ نساء العالمین "کا لقب حاصل کرے،اس عظیم معنوی مرتبے کے ساتھ ساتھ نمایاں اور ممتاز خصوصیات و صفات سے مزین ہونا یہ عالم بشریت کے لیے آپ کی شخصی زندگی کی عظیم اسباق اور دروس ہیں۔
آپ کا تقوی ،آپ کی عفت و طہارات ،آپ کی مجاہدت،شوہر کی اطاعت،بچوں کی تربیت،سیاسی شعور،اس دور کے انسان کے تمام حیاتی شعبوں میں بھرپور شراکت ،بچپن میں بھی نوجوانی میں بھی اور شادی کے بعدکے ایام میں بھی،یہ سب اہم اسباق اور نمونے ہیں۔آپ صرف خواتین کے لیے آیڈیل نہیں بلکہ تمام بشریت کے لیے آیڈیل اور نمونہ ہے»۔

حضرت زهراء ع اہل تسنن علماءکی نگاه میں:

1-احمد بن حنبل

ریس مذہب حنبلی : جناب ابوعبداللہ احمد بن محمد ابن حنبل الشیبانی اپنی کتاب (المسند) میں ابو سعید خدری سے نقل کرتا ہےکہ پیامبر اکرم ص نے فرمایا:میرے بیٹے حسن ع اور حسین ع جوانان جنت کے سردار ہیں،اور میری بیٹی فاطمہ جنت کے تمام خواتین کے سردار ہیں اور بیشک فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑاہے۔
امام حنبل اپنی مسند کی تیسری جلد میں اپنی خاص اسناد کے زریعے سے مالک ابن انس سے روایت کی ہے: رسول خدا 6 ماہ تک ہرروزنماز صبح کے لیے جاتے ہوے فاطمہ کے گھر کے پاس سے گزرتے اور فرماتے(" انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت و یطھرکم تطہیرا).

2-امام بخاری

حدیث کے معروف امام ابو عبداللہ محمد اسماعیل بخاری اپنی صحیح کے باب فضایل صحابہ میں اپنی اسناد سے نقل کرتے ہیں کہ اکرم نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہےجس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے ناراض کیا انہوں آنحضرت ص کا یہ فرمان بھی نقل کیا ہے:؛ فاطمہ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔

2-ابن حجر عسقلانی

جناب ابن حجر عسقلانی اہلسنت کے مشہور عالم اور محدث تھے،جنہوں نے بخاری کی شرح لکھی ،آپ نامور مورخ اور شافعی مذہب
کے فقیہ تھے۔انہوں نے ایک روایت امام حسن عسکری (علیہ السلام )سے نقل کیا ہے امام (علیہ السلام )نے اپنے آباواجداد (علیہم السلام )سے انہوں نے جابر سے اور جابر نے پیامبر اکرم (صلی الله علیه وآله وسلم)سے نقل کرتے ہیں:"جب آدم و حوا بہشت میں تھے تو انہوں نے نور حضرت زہرا س کو دیکھا تھا"خدا نے ان دونوں سے مخاطب ہو کر فرمایا :زہرا س کے نور کو آپ دونوں(آدم و حوا) کو خلق کرنے سے ۲ ہزار سال پہلے خلق کیا ہوا تھا،زہرا پیامبر کے جسم کا ٹکڑا ہے۔

3-حاکم نیشابوری

ابو عبداللہ محمد ابن عبداللہ الحاکم النیشابوری (المتوفی 403ھ )اہلسنت کے مشہور و معروف عالم دین جو کہ(امام المحدیثن) کے نام سے معروف ہے،پیامبر اکرم (صلی الله علیه وآله وسلم)سے ایک روایت نقل کیا ہے: «یا فاطمه، ان الله یعضب لغضبک و یرضی لرضاک». پیامبر اکرم ص نے فرمایا بیشک خدا ناراض ہوتا ہے فاطمہ کی ناراضگی سے اور خدا راضی ہوتا ہے فاطمہ کی راضی ہونے سے۔
حاکم نیشاپوری اہلسنت کے ہاں رجال اور علم درایہ کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔انہوں نے بہت زیادہ احادیث حضرت صدیقہ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے حوالے سے نقل کی ہے ان سب کو یہاں اس چہوٹی سی تحریر میں بیان کرنے کی گنجایش نہیں ہے۔

4-فخر رازی

ابو عبد اللہ محمد بن عمر بن حسین بن حسن تیمی بکری طبرستانی رازی (المتوفی 606قمری)(امام فخر رازی )نے اپنی تفسیر کبیر میں سورہ کوثر کے ذیل میں سورہ کوثر سے متعلق بہت سارے وجوہ بیان کی ہے،ان میں سے ایک یہ بھی کہا ہے:کوثر سے مراد آل رسول ہے۔فخررازی مزید کہتا ہے کہ یہ سورہ رسول اسلام کے دشمنوں کے طعن و عیب جویی کو رد کرنےکے لیے نازل ہویی وہ آپ ص کو ابتریعنی (بے اولاد) کہا کرتے تھےابتر مقطوع نسل کو کہتا تھے اس سورہ کا مقصد یہ ہے کہ خدا کریم نے پیامبر اکرم ص کو ایسی بابرکت نسل عطا کرےگا کہ زمانہ گزر جاینگے لیکن وہ باقی رہینگے دیکھیں خاندان اہلبیت علیهم السلام میں سے کس قدر افراد قتل ہوے ہیں لیکن پھر بھی دنیا خاندان رسالت اور آپ کی اولاد سے بھری ہویی ہیں لیکن بنی امیہ کی تعداد کتنی زیادہ تھی لیکن آج ان کا نام و نشان باقی نھیں ہےادھر اولاد رسول میں دیکھیں باقر،صادق،کاظم،رضا جیسے کیسے کیسے اہل علم و دانش خاندان رسالت میں باقی ہیں۔

5-آلوسی

شہاب الدین محمود بن عبداللہ آلوسی نے اپنی تفسیر میں سورہ آل عمران کی آیت ۴۲ کے ذیل میں تحریر کیا ہے کہ:اس آیت سے حضرت زہرا پر حضرت مریم کی برتری اور فضیلت ثابت ہوتی ہےبشرطیکہ اس آیت میں نساء العالمین سے مراد تمام زمانوں اور تمام ادوار کی خواتین مراد ہوں ،گرچہ انہوں نے یہ بھی کہا گیا ہےکہ اس آیت میں مرادحضرت مریم کے زمانے کی عورتیں ہیں لہذا ثابت ہےکہ مریم سیدہ فاطمہ پر فضیلت نہیں رکھتیں۔
آلوسی لکہتے ہیں :رسول خدا نے ارشاد فرمایا ہے: "ان فاطمہ البتول افضل النساء المتقدمات و المتاخرات"
فاطمہ بتول تمام گذشتہ اور آیندہ عورتوں سے افضل ہیں۔آلوسی کے بقول اس حدیث سے تمام عورتوں پر حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کی افضلیت ثابت ہوتی ہےکیونکہ سیدہ رسول اللہ ص کی روح و جان ہیں،چنانچہ جناب سیدہ فاطمہ ،عایشہ پر بھی برتری رکھتی ہیں۔

6-ڈاکٹر محمد سلیمان فرج

معروف عالم اہلسنت نے اپنی کتاب (الاضواء فی مناقب الزہرا ) میں لکھا ہےکہ کویی بھی حضرت فاطمہ کی فضیلت کو درک نہیں کرسکتا اس لیے کہ ان کا مقام اور شان بہت بلند ہےاور انکی منزلت بہت عظیم ہےآپ ( علیهاالسلام) رسول اللہ کے جزء ہیں۔اسی وجہ سے بخاری نے آپ کے لیےروایت نقل کی ہےکہ:پیامبر نے فرمایا:فاطمہ میرا جزء ہےجس نے فاطمہ کو غضب ناک کیا اس نے مجھے غضب ناک کیا ہے۔

7-شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنی کتاب "الدر البیضاء فی مناقب فاطمہ زہرا" میں چار خواتین کی فضیلت سے متعلق احادیث کا حوالہ دیتے ہیں اور لکھتے ہیں:ان احادیث میں کسی قسم کا کویی تعارض نہیں ہےکیونکہ دیگر خواتین(مریم،آسیہ،خدیجہ)کی فضیلت کا تعلق ان کے اپنے زمانے سے ہے ۔یہ اپنے زمانے کی خواتین سے بہتر ہیں لیکن حضرت فاطمہ کی افضلیت عام اور مطلق ہےاور تمام زمانوں پر مشتمل ہے۔

خلاصه:
حضرت فاطمہ زہرا ء(سلام اللہ علیہا )کی فضیلت،مقام،اور شخصیت کے حولے سے تمام علمائے اہل تشیع و علمائے اہل تسنن معترف ہیں،اور اپنی اپنی کتابوں میں کاینات کی اس عظیم ہستی کے متعلق قلم فرسایی کی ہیں۔پیامبر اکرم حضرت محمد(صلی الله کے فرامین کے مطابق آپ (علیهاالسلام) کی ذات تمام مسلمان عورتوں کے لیے آئیڈل ہیں،اور قیامت تک انے والے ہر خواتین اولین و اخرین کے سردار ہیں۔تمام انسانوں کے لیے ایک نمونہ کامل اور انسانوں کی شکل میں آسمانی حوریہ ہیں۔اور اگر تمام نیکیوں کو کسی ایک شخص میں دیکھنا چاہے تو وہ ہے ذات فاطمہ( سلام الله علیها)۔آپ تمام تر برایوں سے پاک تھیں،آپ ایک بہترین زوجہ،بہترین ماں، ہونے کے ساتھ ساتھ مدافع ولایت اور شہیداہ راہ ولایت بھی ہیں،آپ نے کبھی بھی شوہر اور بچوں کے حق میں کویی کوتاہی نھیں کی،اور گھر کے اندر تمام کاموں کو بخوبی انجام دی ہیں۔آپ نے دنیا سے کبھی دل نھیں لگایا مگر یہ کہ تین چیزوں کو اپنے لیے پسند فرمایی :راہ خدا میں انفاق کرنا،کتاب خدا (قرآن)کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنا ،اور رسول اللہ کی چہرے کی زیادہ سے زیادہ زیارت کرنا۔
آخر میں دعاگو ہوں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ اس عظیم المرتبت خاتون کی معرفت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما،اور آپ کے نقش قدم پر چلنے کی ہمیں توفیق عطا فرما۔

حضرت فاطمہ زہرا (س) کا مقام شیعہ و سنی علماء کی نظر میں !
تحریر: عرفان حیدر بشوی

منابع و ماخذ:
۱۔صحیفہ امام ،خمینی،روح اللہ،رہبرانقلاب اور جمہوری اسلامی ایران کے موسس و بانی،ناشر:موسسہ تنظیم ، نشر آثار امام خمینی،تہران1344

۲۔پایگاہ اطلاع رسانی دفتر مقام معظم رہبریwww.leader.ir

۳۔فتح الباری،ص ۱۴۳،ابن حجر، دار المعرفہ،بیروت،چاپ دوم

4.مسند احمد حنبل /انتشارات دار صادر / بیروت/ بی‌تا/ج6 ص282

5.مستدرک حاکم نیشابوری/پیشین/ج2 /ص159

6.صحیح بخاری/انتشارات دار‌الفکر/ بیروت/1401ق/ج۶/ص142

7۔تفسیر فخر الدین رازی،ج ۲۳،ص۴۴۱،انتشارات،مصر

8۔روح المعانی،ج۳۔ص138۔

9۔الدرہ البیضاء فی مناقب فاطمہ زہراء،محمد طاہر القادری،ناشر:؛منہاج القران پبلکیشنز

10۔لاضواء فی مناقب الزہرا ،سید احمد سایح حسینی مقدمہ،ص۱حضرت استاد انصاریان کے دفتر کی سایٹ سے ماخوذwww.erfan.ir

11۔ شخصیت حضرت زہراء در تفاسیر اہل سنت ، محمد یعقوب بشوی،مجلہ طلوع/بہار 1386،شمارہ ۲۱
www.urduweb.orgاردو محفل فورم
https://hawzah.netپایگاہ اطلاع رسانی حوزہ
fa-ir>https://jrbpk.comجامعہ روحانیت بلتسان

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .