۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ/ حقیقت یہ ہے فاطمہ کنیز خدا تھیں جوبندگی و اطاعت معبود میں غرق تھیں نہ دنیا میں رہکر آخرت سے غافل ہوئیں نہ ہی دنیا سےقطع تعلق کیا ایک متوازن زندگی جو شہزادی ہی کا کارنامہ زندگی کہے جانے کے لائق ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی بیٹی فاطمہ کی داستان زندگی مسلمانوں کے لیے پڑھنے سننے اور دھرانے کے قابل ہے اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو نبوت ورسالت اورقرآن کریم کے ساتھ ساتھ نسل درنسل باقی رہنے کے لئے اس دنیا میں ایک بخشش الھی نصیب ہوئی جسے قرآن کریم کوثر کے نام سے یاد کرہا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے؛
۔انااعطیناک الکوثرفصل لربک وانحر ان شاءنک ھو الابتر
۔ترجمہ ۔بیشک اے پیغمبر ہم نے آپ کو خیر کثیر۔کثرت نسل ۔عطا کیا تو آپ اپنے پروردگار کی عبادت کریں اور اس کی راہ میں قربانی دیں بیشک بریدہ نسل کا طعنہ دینے والے ہی مقطوع النسل ہیں ۔

واقعیت یہ ہے کہ آج سادات کرام کا سلسلہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اسی ایک بیٹی کی مبارک اولادوں سے کرہ ارض پر جانے پہچانے جاتے ہیں جبکہ حضرت کو بریدہ نسل کہنے والا پیوند خاک ہوگیا جسے نہ کوئی جانتا ہے نہ ہی پہچانتا ہے یہ ہے الھی مدیریت کا ایک حصہ ۔ورفعنالک ذکرک۔ قرآن اعلان کرتا ہے اے پیغمبر ہم نے تمہاری یاد اور تمہارےمقام کو بلندی بخشی ہے ۔سو آج بھی آذان اقامت پنجگانہ نمازوں میں دورد وسلام کےساتھ نام نامی محمد زندہ وپایندہ ہے۔

فاطمہ اپنے بابا کا ٹکڑا

علی ابن ابی طالب علیہما السلام سے قطع نظر۔جو رشتہ میں شہزادی کے چچیرے بھائی اور شوہر ہیں۔ بقیہ سارے ائمہ اہلبیت علیہم السلام زہراے مرضیہ کی نسل پاک سے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے عصر میں اسلام کی حفاظت اور اسکی پاکیزہ تعلیمات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنے علم و فضل تقوا وطہارت ایثار و قربانی سے کوثر قرآن ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے مگر یہ حضرات یعنی حضرت امام حسن سے امام مہدی آخرالزمان تک سب کے سب مردوں سے تعلق رکھتے ہیں یقینا نبی کریم کا مشن ادھورا رہتا اگر عورتوں کی تعلیم وتربیت کے لئے صنف نسواں میں سے کوئی خاتون نہ ہوتی اللہ رب العزت نے یہ کمی بھی پوری کردی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی صورت عورتوں کی زندگی کے لئے کردار وعمل کاآئینہ رکھ دیا جسے مسلمان عورت اپنے سامنے رکھ کر قیامت تک بآسانی زندگی کاسبق لیتی رہے گی چنانچہ چودہ معصومین علیہم السّلام میں سے ایک شہزادی کونین بنت رسول حضرت فاطمہ ہی ایک اکیلی خاتون ہیں جنہیں عورتوں کی فکری علمی و عملی اور اخلاقی قیادت کا شرف حاصل ہے

مزرعہ تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوۂ کامل بتول
علامہ اقبال

علی و بتول

جہاں حضرت فاطمہ کی نسبت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی تکریم و تعظیم شیعہ وسنی دونوں کے نزدیک بیٹی کی حیثیت سے مسلمات تاریخ میں سے ہے وہیں۔

امام علی علیہ السّلام بحیثیت شوہرشہزادی کی تکریم و تعظیم میں رطب اللسان ہیں ۔ فرمایا ٗ فاطمہ نےزندگی بھر کبھی کسی موقع پر مجھے شکایت کا موقع نہیں دیا اطاعت ومحبت میں غرق تھیں میری مرضی کے خلاف کوئی رفتار نہیں کی مجھے تمنا رہی کاش وہ کوئی فرمایش کرتیں مگر انہوں نے ہمیشہ میرالحاظ کیا اورمجھ سے فرمایش کرنے سے پرہیز کیا مبادا مجھے زحمت ہوخانہ داری تربیت اولاد شوہر کی خدمت کے ساتھ ساتھ مجاہدین اسلام کی خدمت خواتین مدینہ کی اسلامی تعلیم وتربیت جیسے کا موں میں کبھی پیچھے نہیں رہیں جنگوں سے واپسی پر میری تلوار سے خون صاف کرتیں میرے بدن پر آۓ ہوئے زخموں کو دھوتیں اورزندگی کی تمام تر مشکلات کے باوجودکبھی حرف شکایت تک زبان پر نہیں لاتی تھیں گھر میں فاقہ ہوتے تھے رسول اللہ تک یہ خبر پہنچتی مگر شکایت نہیں کرتیں ایسے مواقع بھی آئے جب ایک ہاتھ سے چکی چلاتی تھیں دوسرے ہاتھ سےحسن کو کبھی حسین کو لیکراخلاص ومحبت سے بہلاتیں اور زبان سے تلاوت قرآن کریم کرتی جاتی۔

بارہا اتفاق ہواہے کہ خود رسول خدافاطمہ کی مشقت بھری زندگی دیکھ کر روپڑے ہیں اور بیٹی کو دعائیں دی ہیں فرمایا میری لاڈلی دنیا کی سختی آخرت کی سختی سے کم ہے اسے برداشت کرلو اللہ تمہیں آخرت کی سختی سے محفوظ رکھے ۔۔۔

میں اکثر وبیشترحکم رسول کی فرمانبرداری میں گھر سے باہر ہی رہتا تھااور وہ اکیلی گھر کا کام کرکے تھک جاتیں چنانچہ ایک دن فاطمہ کی یہ صورت حال دیکھ کر میں نے انہیں مشورہ دیا کہ فاطمہ جاؤ بابا سے کنیز کی درخواست کروا س طرح سےگھر کے کام ہلکے ہو جائیں گے اور تمہیں کچھ آرام مل جائے گا وہ خدمت پدر بزرگوار میں گیں اپنی درخواست سامنےرکھی اس وقت آنحضرت نے انہیں کنیز تو نہیں عطا فرمائی مگرہاں تسبیح پروردگارکی انہیں تعلیم ضروردی جسے آج بعد نماز سارے مسلمان پڑھتے ہیں اور اس سے فیض حاصل کرتے ہیں وہ خندہ وشاداں واپس لوٹیں کہنے لگیں دنیا لینے گی تھی آخرت لیکر آئی ہوں۔

حقیقت یہ ہے فاطمہ کنیز خدا تھیں جوبندگی و اطاعت معبود میں غرق تھیں نہ دنیا میں رہکر آخرت سے غافل ہوئیں نہ ہی دنیا سےقطع تعلق کیا ایک متوازن زندگی جو شہزادی ہی کا کارنامہ زندگی کہے جانے کے لائق ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .