حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ حضرت امام العصر عج فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ پاکستان کی جانب سے بمقام مرکزی امام بارگاہ حسینیہ ماتلی حیدرآباد سندہ پاکستان میں منعقد ہوا، جسمیں جشن کو خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور سرپرست مدرسہ علمیہ حضرت امام العصرعج فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ پاکستان نے ولادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مناسبت اپنے پیغام میں کہا کہ مخدومۂ کونین، سیدہ،طاہرہ، مطہِّرہ، راضیہ، مرضیہ، صدیقہ، صادقہ، معصومہ،فقیہہ، بانوئے قدسیہ، خاتونِ جنت،لیلۃ القدر، مصداقِ سورۂ کوثر،مریمِ کبریٰ، عالمہ، زاہدہ، فاضلہ،بنتِ رسول اللہ ص، زوجۂ امیرالمؤمنین،ام ابیہا، ام الحسنین کریمین،مادرِ سادات، محسنۂ اسلام،مدافعۂ نظامِ امامت و ولایت، حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا ظاہری لحاظ سے ایک خاتون تھیں لیکن در حقیقت وہ ایک مکمل نظام زندگی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اس عظیم الشان ہستی کو کہا جاتا ہے جو ایک ہی وقت میں مدافعہ توحید و نبوت و رسالت اور امامت من جانب اللہ تھیں۔ اور جبکہ حضرت امام علی اور امامین حسنین کریمین علیہم السلام موجود تھے لیکن وہ منصب امامت و ہدایت پہ فائز نہیں تھے لیکن یہ معظمہ مکرمہ بی بی منصب ہدایت پہ فائز تھیں۔
مزید کہا کہ جب حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ملیکۃ العرب ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ علیہا السلام سے ازدواج ہوئی تھی بااینکہ حضرت سیدہ خدیجہ علیہا السلام کی عظمت و رفعت و بلندی و شان و شوکت کا مقام باکمال درجے پہ فائز تھا لیکن جب تک حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا اپنی والدہ ماجدہ کے شکم میں نہ آئی تھیں تو جب بھی جس وقت بھی وجہ تخلیق کائنات،سردار انبیاء علیہم السلام،عقلِ کُل، خَلقِ اول،خُلقِ اول، رحمۃ للعالمین، صادق و امین حضرت رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اپنے بیت الشرف میں داخل ہوتے تھے تو حضرت سیدہ ملیکۃ العرب خدیجۃ الکبریٰ علیہا السلام اپنے اوپر لازم سمجھتے ہوئے احترام کیلئے کھڑی ہوجاتی تھیں لیکن جیسے ہی حضرت سیدہ طاہرہ راضیہ مرضیہ ام ابیہا فاطمۃالزہراسلام اللہ علیہا، حضرت خدیجۃ الکبریٰ علیہا کے شکمِ مبارک میں آئیں تو انداز بدل گیا یعنی حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کہیں پہ بھی تشریف فرما ہوتے تھے جیسے ہی حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ علیہا السلام حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور تشریف لاتی تھیں تو حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم فوراً کھڑے ہوجاتے تھے اور حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ علیہا السلام سوال کرتی تھیں کہ اے میرے آقا و مولا میں جب بھی آپکے سامنے آتی ہوں تو میرے لئے کیوں قیام فرماتے ہیں؟
جبکہ آپ سید المرسلین سرکارِ دوعالم خاتم النبیین ہیں جس طرح کائنات کے ذرے ذرے پہ آپکا احترام لازم و واجب ہے اسی طرح مجھ پہ بھی ہے ۔
میں آپکے احترام کیلئے قیام کروں یہی میرا شرف ہے اور یہی میرا عقیدہ ہے۔
تو حضرت رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم فرماتے تھے کہ اے میری شریک حیات اے محسنۂ اسلام آپ جو کچھ کہہ رہی ہیں بجا ہے لیکن جب سے میری بیٹی سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا آپکے شکم مبارک میں آئی ہیں تب سے میں اُنکے احترام کیلئے قیام کرتاہوں۔
اور شیعہ و سنی متعبر کتابوں میں ہے کہ لما جائت فاطمہ عند رسولِ اللہ فقام الیہا۔
جب بھی جہاں پہ بھی حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے سامنے حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا تشریف فرما ہوتی تھیں فورا اُنکے احترام کیلئے قیام فرماتے تھے اور صرف کھڑے نہیں ہوتے تھے بلکہ جیسے ہی حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا پہ حضرت رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی نگاہ پڑتی تھی اپنی جگہ سے فورا اٹھتے تھے اور حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی طرف بڑھتے تھے اور انکی پیشانی کا بوسہ لیکر انہیں لاکر اپنی اپنی جگہ پہ بٹھاتے تھے اور خود کھڑے رھتے تھے۔
جبکہ مولد کعبہ سید الاولیاء و اوصیاء حضرت امام علی علیہ السلام بھی تشریف فرما ہوتے تھے تو کبھی بھی حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کہیں پہ بھی حضرت علی علیہ السلام کے لئے نہیں اٹھے تھے ۔
جب آیۃ نازل ہوئی کہ میرے نبی کو اپنے رشتے سے نہ پکارو بلکہ جب بھی پکارو تو یارسول اللہ کہا کرو لیکن جب حضرت رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اپنی دختر نازنین کے سامنے تشریف فرما ہوئے تو حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا نے بھی یارسول اللہ کہہ کر سلام کیا تو حضرت رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فوراً فرمایا اے میرے بیٹی اے میرے ماں ساری کائنات مجھے یارسول اللہ کہے کہتے رہیں یہ حکمِ الٰہی دوسروں کیلئے ہے لیکن میرے فخر و ناز کیلئے یہ ہے کہ میں آپ کا بابا ہوں ۔
اے میری بیٹی اے میری ماں مجھے سکون اور خوشی تب محسوس ہوتی ہے جب آپ مجھے بابا کہہ کر پکارتی ہو۔
اے میری بیٹی جب مجھے بابا کہہ کر پکارتی ہو تو اُنکی گردنیں جھک جاتی ہیں جو مجھے ابتر کے طعنے دیتے تھے۔
اور تاریخ میں درج ہے کہ تمام ائمۂ معصومین علیہم السلام حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت و رفعت و جاہ و جلالت کو بیان فرماتے رھتے تھے۔
اور دورِ حاضر کے امام و حجۃِ خدا حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف فرماتے ہیں کہ لی جدتی فاطمہ اُسوۃٌ حسنہ یعنی بحکمِ الٰہی کائنات کے ہر فرد کیلئے اسوۂ حسنہ حضرت رسولِ خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات ہیں اور مجھ امام العصر و الزمان کیلئے اسوۂ حسنہ میری دادی سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔
خداوند متعال بحقِ حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہم سب کی پریشانیوں کو حل فرمائے اور مولا ہمیں تمام مشکلات سے نجات عطا فرمائے آمین یارب العالمین بحق سیدتنا فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا۔