حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کی اولادوں میں سے بالخصوص آپ کی دختر گرامی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا،کریمہ اہل بیت پیغمبر (ص)چمکتے سورج کی طرح ضوفشاں اور دوسروں کو روشنی بخشتی ہیں۔
حضرت موسیٰ ابن جعفر علیہ السلام کی اولادوں میں حضرتِ معصومہ ( س) اپنے بھائی علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے بعد انفرادی شخصیت اور روحی کمالات کے اعتبار سے اعلیٰ مقام پر تھیں۔جبکہ شیخ مفید اور کچھ دوسرے علماء کہتےہیں کہ امام کاظم ع کی حد اقل اٹھارہ بیٹیاں تھیں۔ان تمام میں سے محترم اور ممتاز شخصیت حضرت معصومہ تھیں۔(1)
حاج عباس قمی حضرت موسیٰ ابن جعفر ع کی بیٹیوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اسکے مطابق ان میں سے عظیم بلند اور قابل احترام شخصیت حضرت فاطمہ ع ہیں۔جو کہ معصومہ کے نام سے مشہور تھیں۔(2)
لیکن شیخ محمد تستری( قاموس الرجال ) میں لکھتے ہیں کہ ان کی فضیلت و برتری نہ صرف بیٹیوں کے درمیان بلکہ بیٹوں میں بھی امام رضا ع کے علاوہ آپ ہی کو بے مثال اور نایاب سمجھتے ہیں۔امام کاظم کی ان تمام اولادوں میں سے اس کثرت کے باوجود امام رضا علیہ السلام کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہ کے مقام و مرتبہ کا ہم پلہ نہ تھا۔(3)
بلا شبہ امام کاظم علیہ سلام کی بیٹی فاطمہ س کے کردار و شخصیت کو بیان کرنے کی یہ محکم و قوی وجہ وہ روایات ہیں۔ جو ائمہ علیہم السلام کی روایتوں کے متن سے حاصل ہوئی ہیں۔ اور وہ روایات فاطمہ معصومہ کے مقام اور برتری کے بارے میں بیان ہوئی ہیں۔جو باقی بہن ،بھائیوں کے لیے نهیں ہے اسی طرح روایات میں انکو( س)دنیا کے تمام خواتین سے برتر و بلند قرار دیا گیا ہے۔
اب ہم مختصراً بعض خصوصیات کا جائزہ لیں گے جو حضرت معصومہ س کو امام ع کے تمام اولادوں میں سے ممتاز و جدا کرتی ہے۔
1۔خاندانی عزت و شرافت
بچوں کی روح اور جسم پر والدین کی شخصیت کے اثرات کے پڑھنے سے کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ خصوصیت حضرت فاطمہ معصومہؑ کے وجود میں بھی ظاہر ہوئی۔ آپؑ کو دونوں طرف سے فضائل ہی فضائل وراثت میں ملے اور یہ تمام فضائل امام رضا ع میں بصورت کامل جمع تھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معصومہ س کی اعلیٰ ہستی کا باقی تمام اولادوں سے بر تر و با لا ہونے کا راز یہی تھا اور اپنے بھائی امام علی ابن موسیٰ الرضا کی طرح تمام پاکیزہ اور اچھی خصلتیں ورثے میں ملی تھی۔امام کاظم علیہ السلام کے خاندان کی دیگر خواتین کے وجود ، گویا "نجمہ" بانوان امام کاظم علیہ السلام سے وہ روشن ستارہ ہے جو روشن ترین ستاروں کی طرح چمکتی اور درحقیقت تمام تر روشنیاں ان دو پاکیزہ گوہر علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام اور فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا منتقل ہوئے۔(4)
ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کا مطالعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی ماؤں کے انتخاب کے لیے ماں کی طہارت و پاکیزگی بنیادی شرط تھی اور فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو جو سعادت نصیب ہوئی وہ یہ تھی کہ ان کی والدہ ،امام رضا علیہ السلام کی والدہ بھی والدہ تھیں اس لیے آپ (س )ہر قسم کی آلودگی سے دور رہیں۔(5)
2۔وسیع شفاعت
شفاعت کا سب سے اعلیٰ مقام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے۔(6) لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کی دو خواتین کی وسیع شفاعت کے مقام پر ہے جو بہت وسیع اور عالمگیر ہے اور تمام اہل زمین کا احاطہ کر سکتی ہے۔
۱)خاتون محشر، صدیقہ اطہر، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا۔
۲)شفیعہ روز جزا حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی وسیع شفاعت میں کوئی شک نہیں ہے۔سنیوں اور شیعوں سے منقول احادیث کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی وسیع شفاعت میں کوئی شک نہیں ہے۔ اور حضرت فاطمہ س کے بعد امام معصومہ ع کے معاملے میں شفاعت کی حد کے لحاظ سے، کوئی بھی ، کم از کم کوئی بھی خاتون ، حضرتِ معصومہ س کی شفاعت تک نہیں پہنچتی۔امام جعفر صادق علیہ السلام اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ "تدخل بشفاعتها شيعتنا الجنه باجمعهم"انکے شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہونگے۔(7)
3۔کچھ دوسرے خصوصیات
آپ ع کے کچھ دیگر خصوصیات جیسے عصمت و محدثہ ، مخصوص زیارات میں آپکا ذکر اور یہ تمام فضائل و مناقب باعث بنے کہ آپ دوسرے تمام امام زادوں میں سے ممتاز و بلند تھیں۔ (8)
اور باعث بنی کہ آپ ع بھی اپنے بھائی امام رضا علیہ السلام کی طرح آسمان پر چمکتے ہوئے ستارے کی طرح چمکے ،اور ایک خاص عظمت اور مقام حاصل کرسکیں، آپ ع کی زیارت کے ایک اقتباس میں فرماتے ہیں"فان لك عند الله شانا من الشان"(9)
یعنی آپ کو خدا کی بارگاہ میں ایک ناقابل بیان عظمت حاصل ہے جو اس دنیا کے رہنے والوں کے لئے ناقابل فہم ہے اور اسے صرف خدا، پیغمبر اور اس کے پاک اوصیا واقف ہیں۔
4۔ جوکرامات آپ س سے مسلمانوں ،اہل بیت کے چاہنے والوں اور اہل علم و مراجع عظام کو پہنچے ہیں۔ وہ سب آپکی فضیلت و برتری کو ثابت کرتے ہیں مختلف جہتوں پر غور کرنے سے، آسمانی روشنی کے گوشوں سے اور آسمانی تجلیاں روشن ہو جائیں گے۔
امام رضا علیہ السلام جو شخص قم میں میری بہن معصومہ کی زیارت کرے (علم و معرفت کے ساتھ) اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔
منابع:
[1] . صدوق، عيونالاخبار، موسسه الاعلمي للمطبوعات، بيروت، ج 1، ص 14؛ شيخ مفيد، الارشاد، دارالمفيد، ج 2،ص 244.
[2] . شيخ عباس قمي، منتهيالامال، انتشارات هجرت، ج 2، ص 273.
[3] . ر.ك: مجله كوثر، شماره 33، شخصيتحضرت معصومه.
[4] . كليني، اصول كافي، چاپ مكتبة الصدوق، تهران، ج 1، ص 477.
[5] . طبرسي، اعلام الوري، دارالكتب الاسلاميه، تهران، ص 302.
[6] . سوره بقره، آيه 256.
[7] . سفينة البحار، شيخ عباس قمي، كتابخانه سنائي، تهران، ج 2، ص 376.
[8] . امام رضا علیہ السلام کے ایک حدیث کے جو لقب حضرت معصومہ ع کی یہ لقب آپکی عصمت و پاكی پر دلالت کرتی ہے۔ علامہ امینی غدیر میں نقل کرتی ہے ، حضرت معصومه ـ سلام الله عليها ـ ناقل حديث تھیں اس وجہ سے آپ علیہ السلام کو محدثہ کا لقب دیا گیا ہے ۔ (علامه اميني، الغدير، ج 1، ص 196).
[9] . علامه مجلسي، بحارالانوار،مؤسسة الوفاء، بيروت، ج 102، ص 266.