حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر میں آج صبح مدرسہ حضرت زینب (س) میں حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی ولادت باسعادت کے موقع پر ایک جشن منعقد ہوا جس میں محترمہ ایزدپناہ نے خصوصی خطاب کیا۔
محترمہ ایزدپناہ نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی عظیم شخصیت کے بارے میں بعض اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا:ان عظیم خصوصیات کی معرفت حاصل کر کے اسے اپنے اسوہ عمل قرار دیا جا سکتا ہے اور ان خصوصیات کو عملی جامہ دے کر ہم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا سے مزید قربت حاصل کر سکتے ہیں۔
استاد حوزہ علمیہ خواہران نے کہا: حضرت معصومہ (س) کی پہلی صفت یہ ہے کہ آپ کی ولادت سے پہلے ہی امام معصوم نے آپ کی ولادت کی خبر اور عطمتیں بیان کر دیں، اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو معصومین علیہم السلام میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت کی پیشین گوئی ۵۰ سال ہلے ہی پیغمبر اسلام (ص) نے جناب جابر بن عبد اللہ انصاری سے کی تھی اور کہا تھا کہ جب ان سے ملنا تو میرا سلام کہہ دینا۔
انہوں نے تاکید کی: ائمہ کے فرزندوں میں سے صرف حضرت معصومہ (س) ہی ہیں کہ جن کی ولادت سے 45 سال قبل امام صادق (ع) نے اپنے ایک صحابی سے ملاقات کے دوران ان کی ولادت کی پیشین گوئی کی اور کہا تھا کہ: یہ بچہ میرا بیٹا موسیٰ ہے، خدا اسے ایک بیٹی عطا فرمائے، جس کا نام فاطمہ ہوگا، اسے سرزمین قم میں دفن کیا جائے گا، اور جو شخص قم میں ان کی زیارت کرے گا، اس کے لیے جنت واجب ہے۔
محترمہ ایزد ہناہ نے کہا: حضرت معصومہ (س) کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک عالمہ غیر معلمہ ہیں، اور تیسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ تمام عورتوں کے لئے ایک اسوہ اور نمونہ عمل ہیں، کیوں ہر خاتون میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی کہ وہ خواتین کے لئے نمونہ عمل بن سکے، اس کے لئے عفت اور پاکدامنی کی شرط ہے، اورچوتھی خصوصیت ولایت مداری اور اپنے زمانے کے امام کی آواز پر لبیک کہنا اور امام کی اطاعت کرنا ہے۔